ایشیا کپ: پاکستان کے خلاف میچ پر انڈین کرکٹ بورڈ نے چپ توڑ دی

انڈین شائقین کے کا کہنا ہے کہ انڈیا کو نہ صرف ایشیا کپ بلکہ آئی سی سی کے دیگر ملٹی نیشن ایونٹس میں بھی پاکستان کے خلاف نہیں کھیلنا چاہیے تاہم بی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ حکومت کی پالیسی کے مطابق ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے شائقین نو جون، 2024 کو ناساؤ، نیویارک میں انڈیا - پاکستان ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ میچ سے پہلے آئزن ہاور پارک میں موجود ہیں (اے ایف پی)

ایشیا کپ 2025 کے آغاز سے قبل انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے پاکستان کے خلاف میچ کھیلنے پر بائیکاٹ نہ کرنے کے فیصلے پر خاموشی توڑ دی ہے۔

14 ستمبر کو دبئی میں ہونے والے گروپ میچ میں پاکستان اور انڈیا آمنے سامنے ہوں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ فوجی کشیدگی کے باعث اس میچ پر کھیل اور سیاست کے حوالے سے بحث جاری ہے۔

انڈین شائقین کے کا کہنا ہے کہ انڈیا کو نہ صرف ایشیا کپ بلکہ آئی سی سی کے دیگر ملٹی نیشن ایونٹس میں بھی پاکستان کے خلاف نہیں کھیلنا چاہیے۔ تاہم بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوجیت سائکیا نے مقامی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ بورڈ مرکزی حکومت کی پالیسی کے مطابق ہی فیصلے کرتا ہے۔

انہوں نے نیوز چینل کو مزید بتایا: ’کسی بھی ایونٹ میں انڈین ٹیم کی شرکت سے متعلق رہنما اصول اور پالیسیاں مرکزی حکومت کا محکمہ کھیل طے کرتا ہے۔ پالیسی بناتے وقت حکومت نے قومی سطح پر کھیلوں کی فیڈریشنز اور کھلاڑیوں کے مفادات کو مدنظر رکھا ہے۔‘

سائکیا نے واضح کیا کہ اگر انڈیا بین الاقوامی اور ملٹی نیشن ایونٹس میں پاکستان کے خلاف کھیلنے سے انکار کرے تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل یا ایشین کرکٹ کونسل انڈیا کے خلاف سخت پابندیاں لگا سکتی ہیں، جو نہ صرف انڈین بورڈ بلکہ ابھرتے ہوئے کرکٹرز کے کیریئر کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات نوجوان کھلاڑیوں کی ترقی کو متاثر کر سکتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ان کی شمولیت کے مواقع کم ہو سکتے ہیں۔

ایشیا کپ کے دوران پاکستان اور انڈیا ممکنہ طور پر تین بار ایک دوسرے کے مدمقابل آسکتے ہیں، جن میں گروپ مرحلہ اور بعد کے راؤنڈز شامل ہیں۔

ایشیا کپ کا آج  سے آغاز

ٹورنامنٹ کا پہلا میچ آج (منگل کو) ابوظبی میں افغانستان اور ہانگ کانگ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ 28 ستمبر تک متحدہ عرب امارات (دبئی اور ابوظبی) میں منعقد یہ ٹورنامنٹ ٹی20 فارمیٹ میں کھیلا جا رہا ہے۔

یہ ایشیا کپ کا 17 واں ایڈیشن ہے جس میں اب تک کی سب سے زیادہ یعنی آٹھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ پانچ مستقل آسوسی ایٹ ممبرز انڈیا، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان خود کار طور پر کوالیفائی کر چکے تھے، جبکہ باقی تین (یو اے ای، عمان، ہانگ کانگ) نے  اے سی سی  پریمیئر کپ کھیل کر اس ایونٹ کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ایونٹ کا اصل میزبان انڈیا تھا لیکن پاکستان کے ساتھ سیاسی کشیدگی کے باعث اے سی سی نے متحدہ عرب امارات کو نیوٹرل مقام کے طور پر منتخب کیا۔

ایونٹ میں ٹیمیں دو گروپوں میں تقسیم ہیں۔

گروپ اے: انڈیا، پاکستان، یو اے ای، عمان

گروپ بی: سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان، ہانگ کانگ

گروپ مرحلے میں ہر ٹیم ایک دوسرے کے خلاف ایک میچ کھیلے گی۔

موجودہ ٹی20 ورلڈ چیمپئن انڈیا اپنے کپتان سوریا کمار یادو کی قیادت میں مضبوط سکواڈ کے ساتھ دفاعی چیمپئن کی حیثیت سے اتر رہا ہے۔ ماہرین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انڈین ٹیم طاقتور بیٹنگ لائن اپ اور تجربہ کار باؤلنگ کے ساتھ ٹائٹل کی سب سے بڑی امیدوار ہے۔ تیز گیند باز جسپرت بمرا کو بھی سکواڈ میں شامل کیا گیا ہے، جنہیں عموماً ورک لوڈ مینجمنٹ کے باعث کم کھیلایا جاتا ہے۔ بیٹنگ لائن اپ میں شبمن گل کی واپسی کے ساتھ ابھشیک شرما اور تیلک ورما شامل ہیں جو موجودہ ٹی20 رینکنگ میں ٹاپ دو بلے باز ہیں۔

پاکستان کی ٹیم اگرچہ تجربے کے لحاظ سے نسبتاً کمزور سمجھی جا رہی ہے لیکن ٹیم نے حال ہی میں افغانستان اور متحدہ عرب امارات کے خلاف ٹرائی سیریز جیت کر اعتماد حاصل کیا ہے۔

پاکستان نے سینئر کھلاڑیوں بابر اعظم اور محمد رضوان کو منتخب نہیں کیا اس لیے ٹیم کے نوجوان بلے بازوں پر بھاری ذمہ داری ہوگی۔

افغانستان اگرچہ ٹرائی سیریز کے فائنل میں پاکستان سے ہارا لیکن ان کا سپن اٹیک اور اماراتی کنڈیشنز سے واقفیت انہیں اہم برتری دے سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ