سکھر پولیس نے ایک مقامی زمیندار کی جانب سے اپنے کھیت میں گھس کر فصل چرنے والی ایک اونٹنی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے پر ہفتے کو تین ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایک کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقامی زمیندار نے اپنے کھیت میں گھس کر فصل چرنے کے الزام پر ایک اونٹنی کو بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی ٹانگ توڑنے کے بعد ٹریکٹر سے باندھ کر گھسیٹا اور منہ پر ڈنڈے بھی مارے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سکھر اظہر خان کے مطابق یہ واقعہ جمعے کے روز سکھر ضلع کی تحصیل روہڑی کے کندرا تھانے کی حدود میں پیش آیا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اظہر خان نے کہا: ’سکھر پولیس نے واقعے کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے اونٹنی پر تشدد کرنے والے تین ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے، جلد باقی ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔‘
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں اونٹنی کے مالک غلام مصطفیٰ کو یہ کہتے سنا گیا: ’سکھر ضلع کے صحرائی علاقے سے اونٹوں کو چرانے کے بعد پانی پلانے تالاب پر لایا تو ملزمان آئے اور اونٹنی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ٹانگ توڑ دی۔ زخمی اونٹنی کو ٹریکٹر کے ساتھ دو کلومیٹر تک گھسیٹتے رہے۔ بعد میں زخمی اونٹنی کو علاج کے لیے ہسپتال لے گئے تو ڈاکٹروں نے علاج کرنے سے انکار کر دیا۔‘
پولیس نے اونٹنی پر تشدد کے حوالے سے درج ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 428، 429، 114، 504 اور 506 شامل کی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے وکیل لیوک وکٹر کے مطابق دفعہ 428 پاکستان پینل کوڈ کے اس جرم سے متعلق ہے جس میں کوئی فرد کسی ایسے جانور کو قتل کرے، زہر دے، لنگڑا یا ناکارہ کر دے جس کی مالیت دس روپے یا اس سے زیادہ ہو۔ اس جرم کی سزا زیادہ سے زیادہ دو سال قید، جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں لیوک وکٹر نے کہا کہ دفعہ 429 پاکستان پینل کوڈ میں اس جرم سے متعلق ہے جس میں کوئی فرد کسی ہاتھی، اونٹ، گھوڑے، خچر، بھینس، بیل، گائے، سانڈ یا کسی اور ایسے جانور کو قتل کرے، زہر دے، لنگڑا یا ناکارہ کر دے جس کی مالیت 50 روپے یا اس سے زیادہ ہو۔ اس جرم کی سزا زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید، جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہے۔
بقول لیوک وکٹر: ’قانون تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 114 اس شخص سے متعلق ہے جو کسی جرم میں اعانت (یعنی اکسانے یا مدد کرنے) کا مرتکب ہو اور جرم کے ارتکاب کے وقت موقع پر موجود بھی ہو۔ تو اُسے ایسا سمجھا جائے گا جیسے اُس نے خود جرم کیا ہو اور اسے ویسی ہی سزا دی جائے گی جیسے اصل مجرم کو دی جاتی ہے۔
اسی طرح ’دفعہ 504 پاکستان پینل کوڈ 1860 کے تحت جان بوجھ کر کسی کو اس طرح بے عزت یا اس کی توہین کرنا جرم ہے کہ جس سے امن عامہ میں خلل یا کوئی اور جرم ہونے کا امکان ہو۔ اس کی زیادہ سے زیادہ سزا دو سال قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ یہ ایک قابلِ ضمانت جرم ہے۔‘
جبکہ ’تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506 کے تحت کسی شخص کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا سنگین جرم ہے، جس کی سزا دو سے سات سال قید اور جرمانہ ہے۔‘
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل سکھر سید کمیل شاہ کو اونٹنی کا علاج کروانے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا: ’بے زبان جانور کے ساتھ اس طرح کا سلوک کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘
اس سے قبل جون 2024 میں بھی سانگھڑ کے علاقے منڈ جمڑاؤ میں کھیت میں گھس کر فصل کھانے پر ملزمان نے ایک اونٹنی کی ٹانگ کاٹ دی تھی۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سانگھڑ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے دو افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
کچھ دن بعد زخمی اونٹنی کو کراچی میں سماجی تنظیم کے زیرِ انتظام جانوروں کے شیلٹر ہوم لایا گیا۔ زخمی اونٹنی کو ’کیمی‘ کا نام دیا گیا اور کئی مہینوں کے علاج کے بعد اونٹنی کو سہارا دینے کے لیے مصنوعی ٹانگ لگا دی گئی تھی۔