جوہری توانائی کے عالمی نگراں ادارے (آئی اے ای اے) کا کہنا ہے کہ ’پاکستان اپنے سول جوہری پروگرام کے ساتھ اچھی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔‘
عالمی ادارے کے سربراہ رافیل ماریانو گروسی نے جمعے کو ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’پاکستان کے جوہری پروگرام میں چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 5 بھی شامل ہے، جہاں میں نے فروری میں پہلے کنکریٹ ڈالنے کا مشاہدہ کیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ انہوں نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین رضا انور سے ملاقات کی تاکہ یہ جائزہ لیا جا سکے کہ اب تک کیا کام مکمل ہوا ہے اور آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہے۔
ویانا میں آئی اے ای اے کی 69ویں جنرل کانفرنس کے موقع پر پی اے ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر راجا علی رضا انور سے ملاقات کے بعد انہوں نے توانائی کے تحفظ کو صاف اور پائیدار جوہری توانائی کے ذریعے مضبوط بنانے کی پاکستان کی کوششوں میں ایک بڑا سنگِ میل قرار دیا۔
ملاقات کے دوران، آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل اور پی اے ای سی چیئرمین نے ایٹمز فار فوڈ نامی پروگرام کا بھی جائزہ لیا جو فصلوں کی پیداوار بہتر بنانے، خوراک کی حفاظت اور کیڑوں پر قابو پانے کے لیے جوہری ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے۔
اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے ریز آف ہوپ نامی پاکستانی پروگرام پر بھی گفتگو کی جس کا مقصد ایشیا-پیسیفک خطے میں کینسر کے علاج کے لیے نیوکلیئر میڈیسن اور ریڈیوتھراپی تک رسائی کو بڑھانا ہے۔
جوہری توانائی کے عالمی نگراں ادارے کے سربراہ گروسی نے ایجنسی کے ساتھ پاکستان کی فعال شمولیت کو سراہا، خاص طور پر صلاحیت سازی، تربیت اور معاشی و سماجی ترقی کے لیے جوہری علم کے اطلاق میں۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان پرامن مقاصد کے لیے جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔‘
پی اے ای سی چیئرمین نے قومی ترقیاتی ترجیحات اور آئی اے ای اے فریم ورک کے مطابق جوہری ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال کے لیے پاکستان کے عزم کو دہرایا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے جوہری بجلی گھر اعلیٰ ترین حفاظتی معیارات کے تحت چل رہے ہیں اور قابل اعتماد، کم کاربن بجلی فراہم کر کے توانائی کے مرکب میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔
’پی اے ای سی کی سرگرمیاں امن، صحت اور خوشحالی کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے آئی اے ای اے کے وژن سے قریبی ہم آہنگ ہیں۔‘
اس ملاقات نے آئی اے ای اے کے تحت خطے کی پہلوں میں پاکستان کی شراکت پر بات کرنے کا بھی موقع فراہم کیا، خاص طور پر ایشیا-پیسیفک میں، جہاں جوہری ایپلیکیشنز میں پاکستانی مہارت دیگر رکن ممالک کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے۔
پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پرامن جوہری تعاون، پائیدار ترقی اور خطے بھر کے عوام کی بہتر معیارِ زندگی کے لیے آئی اے ای اے اور رکن ممالک کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔
چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر راجہ علی رضا انور، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آئی اے ای اے اور ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ آف ٹیکنیکل کوآپریشن ہوا لیو نے 17 ستمبر 2025 کو پاکستان کا کنٹری پروگرام فریم ورک 2026-2031 پر دستخط کیے تھے۔
یہ ایک ایسا فریم ورک ہے جو کسی رکن ملک اور آئی اے ای اے کے درمیان تکنیکی تعاون کی درمیانی مدت کی منصوبہ بندی کے لیے حوالہ فراہم کرتا ہے اور ان ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کرتا ہے جہاں جوہری ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تکنیکی تعاون کے وسائل کو قومی ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
پاکستان 1957 سے آئی اے ای اے کا رکن ملک ہے اور اس کا 2026-2031 سی پی ایف فریم ورک پانچ ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کرتا ہے:
خوراک اور زراعت
انسانی صحت اور غذائیت
ماحولیاتی تبدیلی اور آبی وسائل کا انتظام
ایٹمی توانائی
تابکاری اور جوہری تحفظ