پاکستان کا جوہری پروگرام سعودی عرب کو ’دستیاب ہو گا‘: وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ریاض اور اسلام آباد کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کے تحت ضرورت پڑنے پر پاکستان کا جوہری پروگرام سعودی عرب کے لیے ’دستیاب ہو گا۔‘

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ریاض اور اسلام آباد کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کے تحت ضرورت پڑنے پر پاکستان کا جوہری پروگرام سعودی عرب کے لیے ’دستیاب ہو گا۔‘

بدھ کو دونوں ممالک نے ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں یہ اعلان کیا گیا کہ کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہو گا۔

جمعرات کی رات نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے ایک پروگرام میں دیے گئے وزیر دفاع کے انٹرویو میں اس دفاعی معاہدے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق دونوں ممالک کئی دہائیوں سے فوجی تعلقات رکھتے ہیں۔

خواجہ آصف نے یہ بیان اس سوال کے جواب میں دیا کہ آیا ’پاکستان کو جو دفاعی تحفظ ایٹمی ہتھیاروں سے حاصل ہے، کیا وہ سعودی عرب کو بھی فراہم کیا جائے گا؟‘

انہوں نے جواب دیا ’میں پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے بارے میں ایک بات واضح کر دوں: یہ صلاحیت اس وقت قائم کی گئی تھی جب ہم نے ایٹمی تجربات کیے۔ اس کے بعد سے ہماری افواج میدانِ جنگ کے لیے تربیت یافتہ ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا ’جو کچھ ہمارے پاس ہے اور جو صلاحیتیں ہم رکھتے ہیں، وہ اس معاہدے کے مطابق (سعودی عرب کو) فراہم کی جائیں گی۔‘

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے، جس کے ساتھ دونوں ممالک کے ساتھ ایٹمی نگرانی کے معاہدے ہیں، فوری طور پر پاکستانی وزیر دفاع کے ریمارکس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ 

خواجہ آصف نے انٹرویو میں آئی اے ای اے کو اپنے مشتبہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو مکمل طور پر ظاہر نہ کرنے پر اسرائیل پر تنقید کی۔

اسرائیل نے دونوں ممالک کے دفاعی معاہدے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ 

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’ہم نے کسی ایسے ملک کا نام نہیں لیا جس کے حملے سے خود بخود جوابی کارروائی ہو جائے۔ نہ تو سعودی عرب نے کسی ملک کا نام لیا اور نہ ہم نے۔

’یہ ایک چھتری کی طرح کا ںظام ہے، جو دونوں طرف سے ایک دوسرے کو پیش کیا جاتا ہے: اگر کسی فریق کے خلاف جارحیت ہوتی ہے - کسی بھی طرف سے - اس کا مشترکہ طور پر دفاع کیا جائے گا اور جارحیت کا جواب دیا جائے گا۔‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا دوسرے ملک اس معاہدے میں شامل ہوسکتے ہیں، وزیر دفاع نے کہا ’میں کہہ سکتا ہوں کہ دروازہ دوسروں کے لیے بند نہیں۔‘

’دفاعی معاہدے سے خطے میں استحکام  پیدا ہو گا‘

ادھر اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت خان نے آج ہفتہ وار پریس بریفنگ میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ معاہدے سے متعلق سوالات کے جواب میں کہا ’دونوں ممالک کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے سے خطے میں استحکام پیدا ہو گا۔‘

بریفنگ میں صحافیوں نے سوال کیے کہ ’کیا یہ معاہدہ صرف اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے ہے یا اس کا وسیع تر ایجنڈا ہے؟ کیا پاکستان اپنے نیوکلیئر اثاثوں کی اب تیسرے ملک کو پیشکش کر رہا ہے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نامہ نگار مونا خان کے مطابق ان سوالات کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ’پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی برادرانہ تعلق ہے، جسے اب نئی بلندیوں پر لے جایا جا رہا ہے۔ مقصد صرف استحکام ہے۔ دفاعی تعاون سے معاشی ترقی کو بھی دوام ملے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ مشترکہ سلامتی اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کا عزم ظاہر کرتا ہے۔

’پاکستان سعودی عرب کے ساتھ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے لیے پرعزم ہے۔‘

پاکستان افغانستان تعلقات 

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ’بنوں میں حالیہ دہشت گردی اور سکیورٹی فورسز کے جانی نقصان کے واقعات سے متعلق افغانستان حکام کو آگاہ کیا گیا ہے اور پاکستان کا پیغام اور تخفظات ان تک پہنچائے گئے ہیں۔

’زلمے خلیل زاد کے پاکستان مخالف بیانات نئے نہیں، اس لیے ان پر ردعمل دینا ضروری نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کا پیغام بالکل واضح اور عوامی طور پر موجود ہے۔

انڈیا کے پاکستان مخالف بیانیے پر ردعمل

انڈیا کے پاکستان مخالف بیانات پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کی سرپرستی سب پر عیاں ہے۔

’انڈیا کو چاہیے کہ بیرونی سرزمین سے بدامنی پھیلانے سے باز آئے اور اپنے انسانی حقوق کی حالت بہتر بنائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان