سعودی دفاعی معاہدہ تعاون کے ’جامع سپیکٹرم‘ کا احاطہ کرتا ہے: پاکستان

پاکستان اور سعودی عرب نے 18 ستمبر کو ریاض میں سٹریٹجک میوچل ڈیفنس ایگریمنٹ (ایس ایم ڈی اے) پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے کئی دہائیوں پر محیط دفاعی تعلقات کو باضابطہ شکل دی ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر اور اسلام آباد کے سعودی عرب سے تعلقات کے فوکل پرسن مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ حال ہی میں طے پانے والے دفاعی معاہدے کی نوعیت نیٹو طرز کے معاہدے جیسی ہے جو ’کمپری ہینسیئو سپیکٹرم‘ پر مبنی ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب نے 18 ستمبر کو ریاض میں سٹریٹجک میوچل ڈیفنس ایگریمنٹ (ایس ایم ڈی اے) پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے کئی دہائیوں پر محیط دفاعی تعلقات کو باضابطہ شکل دی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر ہونے والے اس معاہدے میں یہ شق شامل تھی کہ کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

معاہدے پر دستخط کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں زور دیا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع کو مضبوط بنانا ہے۔

مصدق ملک نے پیر کو عرب نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا: ’میرا خیال ہے یہ ایک انتہائی جامع معاہدہ ہے جس میں ٹیکنالوجی کا تبادلہ، افواج کی تربیت، انٹیلی جنس کا تبادلہ، مشترکہ مشقوں کی تیاری اور یہ عہد شامل ہے کہ کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ سمجھا جائے گا۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس معاہدے کے تحت پاکستان کی جوہری صلاحیت بھی سعودی عرب کو دستیاب ہو گئی؟ تو انہوں نے کہا کہ ایسا سوال کسی نے امریکہ اور فرانس سے ان کے برطانیہ اور پرتگال کے ساتھ ہونے والے اسی نوعیت کے معاہدوں پر نہیں اٹھایا۔

انہوں نے کہا: ’یہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس پر لوگوں کو فکر کرنی چاہیے۔ دفاعی معاہدے کا مقصد یہ ہے کہ ہماری سکیورٹی، ہماری مشترکہ سکیورٹی اور اجتماعی سکیورٹی مزید مضبوط ہو۔ اور ہم نے یہی کیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’جامع سپیکٹرم کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو مضبوط کریں گے اور اگر کوئی ہم میں سے کسی ایک پر حملہ کرے گا تو یہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔‘

وزیر مملکت نے بتایا کہ جو وفد وزیراعظم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کے وقت موجود تھا، اس میں وہ بھی شامل تھے۔ ان کے مطابق معاہدے پر جلد عملدرآمد شروع ہو جائے گا جس میں تکنیکی تعاون، سکیورٹی فورسز کی تربیت اور مشترکہ مشقیں شامل ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان اس معاہدے سے کیا حاصل کرنے کی امید رکھتا ہے تو مصدق ملک نے کہا کہ یہ معاہدہ عوامی جذبات کی عکاسی کرتا ہے جو ہمیشہ مکہ اور مدینہ کے دفاع کے لیے تیار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’جو بات پہلے مضمر تھی، وہ اب صریح ہوگئی ہے۔ پاکستان کے عوام ہمیشہ دو مقدس ترین مقامات کے دفاع میں جانیں قربان کرنے کے خواہاں رہے ہیں۔ یہ معاہدہ انہی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا