سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک دفاعی معاہدے کے بعد انڈیا کی حکومت نے جمعرات کو اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ اس معاہدے کے اثرات پر غور کیا جائے گا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بدھ کی شب سٹریٹجک دفاعی معاہدہ ہوا، جس کے تحت دونوں ممالک نے اپنے دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملک پر حملے کو ایک دوسرے پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کی خبریں آنے کے بعد میڈیا کے استفسار کے جواب میں انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان میں کہا: ’ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کی خبریں دیکھی ہیں۔ حکومت کو علم تھا کہ یہ پیش رفت، جو دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی انتظامات کو باقاعدہ شکل دے رہی ہے، زیرِ غور تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہم اس پیش رفت کے اثرات کا جائزہ لیں گے، خاص طور پر اپنی قومی سلامتی کے لیے اور علاقائی و عالمی استحکام کے لیے۔ حکومت انڈیا کے قومی مفادات کے تحفظ اور تمام شعبوں میں جامع قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے۔‘
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان یہ معاہدہ عالمی سطح پر اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ مسلم دنیا کے دو بڑے ممالک کے درمیان پہلی بار اس نوعیت کا دفاعی معاہدہ ہے۔
معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوتا ہے تو اسے دونوں ملکوں کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا، جو کہ ان کے دفاعی تعلقات کو نئی جہت دے گا۔ اس معاہدے کا مقصد سعودی عرب اور پاکستان کی دفاعی صلاحیت کو مستحکم کرنا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی ’سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط ہوئے جس کے بعد ’کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘
— Independent Urdu (@indyurdu) September 17, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/zouINcCE7e pic.twitter.com/kBUgozwsSL
پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کشیدہ ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
رواں سال 22 اپریل کو انڈیا نے اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب ’آپریشن سندور‘ کے نام سے پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔
پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔
پاکستان میں انڈیا کے حملوں کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت چھ جنگی طیارے مار گرائے گئے۔ انڈیا کے عسکری حکام بھی اس جنگ میں ہونے والے اپنے ’نقصان‘ کا اعتراف کر چکے ہیں۔