سپریم کورٹ کی جسٹس جہانگیری کو کام کی اجازت، اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل

 جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی درخواست پر سماعت کی۔ بینچ کے دیگر ججوں میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری (اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ)

اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے اور کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل کر دیا۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ماہ 16 ستمبر کو مبینہ جعلی ڈگری کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ جب تک سپریم جوڈیشل کونسل مبینہ جعلی ڈگری کے معاملے کا فیصلہ نہیں کرتی تب تک جسٹس طارق محمود جہانگیری جوڈیشل ورک نہیں کریں گے۔ جسے جسٹس طارق جہانگیری نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔ 

 جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی درخواست پر سماعت کی۔ بینچ کے دیگر ججوں میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ 

جسٹس طارق جہانگیری خود بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ ان کی جانب سے منیر اے ملک وکیل نے دلائل دیے۔ منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’حال ہی میں جسٹس جمال خان کا فیصلہ ہے ایک جج دوسرے جج کے خلاف رٹ جاری نہیں کر سکتا۔ ملکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اپنے ہی ہائیکورٹ کے جج کو عدالتی کام سے روکا ہو، جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم نامے میں طے شدہ قانون کو نظر انداز کیا گیا، جج کو کام سے روکنے کے حکم نامے میں انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا، 10 جولائی 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس جہانگیری کے خلاف رٹ دائر ہوئی، ایک سال سے زائد وقت ہو چکا ہے رجسٹرار آفس کے اعترضات ابھی تک برقرار ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ’اس کیس کے حقائق مختلف تھے جس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں، تاہم سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔‘

منیر اے ملک نے مزید کہا کہ ’جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف رٹ دائر ہونے کے بعد کچھ واقعات بھی پیش آئے جو عدالت کے سامنے رکھوں گا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز ٹرانسفر ہو کر ائے، پانچ ججوں نے ٹرانسفر کے خلاف 184/3 کے تحت درخواست دائر کی، ججز ٹرانسفر کو درست قرار دیا گیا جس کے خلاف اپیل تاحال زیر التوا ہے، جس جج کی ٹرانسفر کے خلاف ججز نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اسی چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے 16 سمتبر کو جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکا، جس درخواست پر طارق جہانگیری کو کام سے روکا گیا اس پر ابھی تک اعتراضات بھی باقی ہیں اور دوسرے فریق کو سنا بھی نہیں گیا۔‘

اس کیس میں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل آفس کو نوٹس کردیا۔ ہائی کورٹ میں درخواست گزار میاں داؤد کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے بعد صحافیوں نے جسٹس طارق محمود جہانگیری سے سوالات کیے کہ ’کیا آپ کل عدالتی کام نمٹا کر آئیں گے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں آج جا کر ہی مقدمات سنوں گا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان