مانچسٹر: یہودی عبادت گاہ پر حملہ، دو افراد ’پولیس فائرنگ‘ سے زخمی ہوئے

گریٹر مانچسٹر پولیس نے تسلیم کیا کہ دو افراد کو پولیس اہلکاروں نے اس وقت گولی ماری جب وہ عبادت گاہ کے دروازے کے پیچھے پناہ لے رہے تھے۔

دو اکتوبر، 2025 کو شمالی مانچسٹر کے علاقے کرمپسل میں ہیٹن پارک ہیبرو کانگریگیشن سنیگاگ کے باہر مسلح پولیس اہلکار تعینات ہیں (اے ایف پی)

مانچسٹر میں یوم کفارہ (یہودیوں کا مقدس دن) پر دہشت گرد حملے سے متعلق یہ بات سامنے آئی ہے کہ دو افراد کو پولیس اہلکاروں نے اس وقت گولی مار دی، جب وہ عبادت گاہ کے دروازے کے پیچھے پناہ لے رہے تھے۔

گریٹر مانچسٹر پولیس نے تصدیق کی کہ ایک کو گولی لگنے سے زخم آیا، جبکہ ایک زندہ بچ جانے والا شخص گولی کے زخم کے ساتھ ہسپتال میں ہے، جو جان لیوا نہیں۔

چاقو بردار 35 سالہ جہاد الشامی، جو دھماکہ خیز مواد سے لدی بیلٹ پہنے ہوئے دکھائی دے رہا تھے، کے پاس آتشیں اسلحہ نہیں تھا، جب انہوں نے جمعرات کی صبح گاڑی اور چاقو سے حملہ کیا۔

دی انڈپینڈنٹ سمجھتا ہے کہ وہ اس سال کے شروع میں ایک مبینہ ریپ کے معاملے میں زیر تفتیش تھے اور حملے کے وقت ضمانت پر رہا تھے۔

گریٹر مانچسٹر پولیس کے چیف کانسٹیبل سر سٹیفن واٹسن نے کہا ’متاثرین کے گولیوں کے زخم افسوس ناک طور پر اس شیطانی حملے کو روکنے کے لیے میرے افسران کی طرف سے فوری طور پر مطلوبہ کارروائی کے ایک المناک اور غیر متوقع نتیجے کے طور پر آئے۔‘

پولیس واچ ڈاگ، انڈپینڈنٹ آفس فار پولیس کنڈکٹ، نے ان مسلح افسران کی فائرنگ کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے، جنہوں نے پہلی 999 کال کے سات منٹ کے اندر شامی پر فائرنگ کی۔

گولی لگنے سے زخمی ہونے والے متاثرین کی شناخت میلون کراویٹز(66) اور 53 سالہ ایڈرین ڈاؤلبی ک طور پر ہوئی ہے۔ ان کے لیے خراج تحسین کے پیغامات آ رہے ہیں۔ 

وہ دونوں بہادری سے کرمپسال میں ہیٹن پارک کنگریگیشن سیناگوگ کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہے تھے، جب یوم کفارہ پر یہ سانحہ پیش آیا۔ یوم کفارہ یہودی کیلنڈر کا مقدس ترین دن ہے۔

جمعے کو سینیئر سیاست دانوں کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ربی ڈینیئل واکر، جنہوں نے عبادت گاہ کے اندر عبادت گزاروں کو بچانے میں مدد کی تھی، نے کہا کراویٹز اور ڈاؤلبی دو ’خاص انسان‘ تھے، جن کی زندگیاں ’ان سے اس وقت چھین لی گئیں جب انہوں نے یوم کفارہ پر یہودیوں کی طرح نماز ادا کرنے کی کوشش کی۔‘

تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ قاتل ان کی عبادت گاہ کو بند کرنے میں ناکام رہا کیونکہ انہوں نے ایک ایسے ہیرو کے لیے دعا کی قیادت کی، جسے عبادت گاہ کا دفاع کرنے کی کوشش میں ’خوف ناک زخم‘ آئے اور جو دو آدمیوں کے ساتھ ہسپتال میں صحت یاب ہو رہا ہے، جنہوں نے اپنے جسموں سے ’دہشت گرد کو روکا۔‘

انہوں نے کہا ’میں ان خاص اور بہادر مردوں کا ایک بار پھر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس دہشت گرد کو میری شول (یہودی عبادت گاہ) میں داخل ہونے سے روکا اور بدترین چیزوں کو ہونے سے روکا۔‘

’میں ایمرجنسی سروسز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ سب سے پہلے، پولیس کا، جو ہماری سب سے بڑی ضرورت کے وقت ہماری مدد کے لیے آئے، جو ہمارے لیے موجود تھے۔‘

ڈپٹی پرائم منسٹر ڈیوڈ لیمی کو اس وقت تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جب انہوں نے حملے کے بعد فلسطین کے حامی مظاہروں کو جاری رکھنے پر بڑھتے ہوئے تنازعے کے درمیان خطاب کیا۔

سینٹرل لندن میں ممنوعہ گروپ فلسطین ایکشن کی حمایت میں ہفتے کو ہونے والے مظاہرے کے منتظمین نے میٹروپولیٹن پولیس اور ہوم سیکرٹری شبانہ محمود کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کی کالوں کو مسترد کر دیا ہے۔

مظاہرے میں 1500 افراد نے دہشت گردی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرفتاری کا خطرہ مول لینے کا عہد کیا ہے۔

پولیس کی ہوائی گولی کا نشانہ بننے والے ڈاؤلبی کے غمزدہ اہل خانہ نے بتایا کہ وہ ایک پیارا بھائی، پیار کرنے والا چچا اور پیارا کزن تھا، جو دوسروں کو بچانے کی کوشش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

انہوں نے کہا کہ ’خاندان اس کی طرح کے پیارے اور عاجز انسان کی المناک اور اچانک موت سے صدمے میں ہے۔‘

’ان کا آخری عمل ایک بہت بڑا حوصلہ تھااور وہ جمعرات دو اکتوبر 2025 کو اپنے بہادرانہ عمل کے لیے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔‘

کرمپسال کے پڑوسیوں نے ڈاؤلبی کو، جو اکیلے رہتے تھے، ’ایک نرم اور معصوم روح‘ کے طور بیان کیا، جو فطرت سے پیار کرتے تھے اور بچوں کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ 

پڑوسیوں نے ان (ڈاؤلبی) کے فون پر کال کرنا شروع کر دیں جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ صبح 9.30 بجے کے قریب حملے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔

عبدالرحیمی نے کہا ’میں انہیں 2005 میں یہاں منتقل ہونے کے بعد سے جانتا ہوں۔ 

’وہ خاندان کے فرد کی طرح تھا۔ یہ ایک حقیقی صدمہ ہے، خاص طور پر میرے بچوں کے لیے، کیونکہ وہ ان کے دوست تھے۔ وہ بچوں کو پسند کرنے والا تھا۔

’انہوں نے بہت کچھ کیا، بہت زیادہ۔ وہ ہمیشہ مددگار تھے۔ ہمیشہ عید یا کرسمس پر تحفے لے کر آتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقامی افراد نے بتایا کہ ’(ان کا) محبوب کراویٹز، جو عبادت گاہ میں سکیورٹی گارڈ کے طور کام کر رہا تھا، کے اس سے دل کے دو آپریشن ہو چکے تھے۔  

خراج تحسین پیش کرنے کی ایک تقریب میں، اس کے خاندان نے کہا ’میلون کسی کی بھی مدد کرنے کے لیے کچھ بھی کرے گا۔ وہ بہت مہربان، دیکھ بھال کرنے والا تھا اور ہمیشہ لوگوں سے بات کرنا اور جاننا چاہتا تھا۔

’وہ اپنی بیوی، خاندان کے لیے وقف تھا اور اپنے کھانے سے محبت کرتا تھا۔ اسے اپنی بیوی، خاندان، دوستوں اور برادری کی طرف سے بہت یاد کیا جائے گا۔‘

پولیس ابھی تک 35 سالہ حملہ آور کے محرکات کی مکمل تفصیلات جاننے کے لیے کام کر رہی ہے، جو شام سے آیا ہوا برطانوی شہری تھا اور اسے 2006 میں ایک نابالغ کے طور شہریت دی گئی تھی۔

تفتیش کاروں کو یقین نہیں ہے کہ اسے کبھی بھی برطانیہ کے انسداد دہشت گردی پروگرام پریوینٹ (Prevent)کے لیے بھیجا گیا تھا۔

ایک بیان میں ان کے اہل خانہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’گھناؤنا فعل‘ قرار دیا۔

الشامی خاندان کی جانب سے اس کے والد فراج الشامی کے دستخط کردہ مراسلے میں لکھا گیا ’مانچسٹر سے ایک یہودی عبادت گاہ کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے خبر ہمارے لیے ایک گہرا صدمہ ہے۔

’برطانیہ اور بیرون ملک الشامی خاندان اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتا ہے، جس نے پرامن، معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔

’ہم اس حملے سے خود کو مکمل طور پر دور کرتے ہیں اور جو کچھ ہوا اس پر اپنے گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔‘

قاتل کے پڑوسیوں نے کہا کہ وہ وہاں 2021 سے رہ رہے تھے۔ ایک پڑوسی کو یاد آیا کہ ایک بچہ بھی اس پتے پر رہتا تھا لیکن انہیں یاد نہیں آیا کہ وہاں کوئی عورت بھی رہتی تھیں۔ 

ایک عورت نے کہا ’ہم اسے باغ میں باہر ورزش کرتے، وزن اٹھاتے، پریس اپ کرتے ہوئے دیکھا کرتے تھے۔ وہ اپنے کپڑے بدلتا تھا۔ ایک دن وہ زمین تک لمبا گاؤن پہنتا اور دوسرے روز جینز اور پاجامہ پہنتا تھا۔‘

30 سال کی عمر کے دو مرد اور 60 کی ایک خاتون، جنہیں اموات کے سلسلے میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے، پولیس کی حراست میں ہیں۔

آئی اوپس کی ڈائریکٹر انگیجمنٹ ایملی بیری نے کہا ’جیسا کہ پولیس سے جان لیوا فائرنگ کی صورت میں ہمارا طریقہ ہے، ہم اس کے حقائق جاننے کے لیے ایک آزاد تحقیقات کر رہے ہیں اور اس کے نتائج کورونر کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا