اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو ہدایت کی ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے والے کسی شہری کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج نہ کیا جائے بلکہ لائسنس نہ دکھانے کی صورت میں پہلے جرمانہ کیا جائے۔
چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) اسلام آباد حمزہ ہمایوں نے گذشتہ ایک ماہ سے مہم چلا رکھی تھی کہ یکم اکتوبر کے بعد بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی یا موٹر سائیکل چلانے والوں کو حراست میں لے لیا جائے گا۔ اس تنبیہ کے بعد شہریوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی اور سینٹرز پر ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کی قطاریں لگ گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس ٓصورت حال میں ایک شہری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کی گرفتاری اور گاڑی ضبط کرنے کے حوالے سے ڈیڈ لائن کے خلاف شکایت درج کروائی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ’موٹروہیکل آرڈی نینس کے تحت ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے پر جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ چیف ٹریفک آفیسر نے ڈیڈ لائن دی کہ اس کے بعد گاڑی ضبط، مقدمات درج اور گرفتاریاں کی جائیں گی۔ ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے والوں کی گرفتاری کی ہدایات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں۔ پارلیمنٹ میں قانون سازی اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ایسی سزاؤں پر عمل درآمد روکا جائے۔‘
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے اس مقدمے کی سماعت کی اور ہدایت جاری کی کہ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے والے کسی شہری کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج نہ کیا جائے بلکہ لائسنس نہ دکھانے کی صورت میں پہلے جرمانہ کیا جائے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے: ’اگر آپ کے پاس لائسنس ہے اور اس کی ہارڈ کاپی موجود نہیں تو اس کی کاپی دکھا دیں۔ اگر کوئی بغیر لائسنس گاڑی ڈرائیو کرے تو ایکسیڈنٹ کی صورت میں دفعہ 302 لگ جاتی ہے۔‘
سی ٹی او اسلام آباد حمزہ ہمایوں نے عدالت کو بتایا کہ ’لائسنس میں ٹیمپرنگ کے بعد مختلف سیکورٹی فیچرز متعارف کرائے گئے ہیں۔ ابھی تک ہم نے لائسنس نہ رکھنے والے کسی بھی شہری کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔ ہم اس کو نادرا سے لنک کر کے ڈیجیٹل کرنے کی کوشش کریں گے۔‘
چیف جسٹس نے سی ٹی او سے کہا کہ ’لائسنس نہ رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے تو ان کے لیے ایک سٹگما ہو گا۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد وہ کریمنل ہسٹری میں آ جاتا ہے۔ ایک مرتبہ وارننگ اور جرمانہ کریں۔ جب کسی کو جرمانہ کریں گے تو وہ ریکارڈ پر ہو گا۔ دوسری مرتبہ آپ بے شک سخت کارروائی کریں۔ انسان سے غلطیاں ہو جاتی ہیں لیکن قانون میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے ان ہدایات کے ساتھ شہری کی درخواست نمٹا دی۔