اورکزئی واقعے کے ’انڈین حمایت یافتہ‘ 30 عسکریت پسند مارے گئے: فوج

پاکستانی فوج نے کہا کہ ’پاکستان کی سکیورٹی فورسز پرعزم اور ثابت قدم ہیں کہ ملک سے انڈیا کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔‘

31 جولائی، 2023 کو خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں سکیورٹی اہلکار ایک بم دھماکے کے مقام پر کھڑے ہیں (اے ایف پی)

پاکستانی فوج نے جمعے کو کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع اورکزئی میں رواں ہفتے عسکریت پسندوں سے جھڑپ میں دو اعلیٰ فوجی افسران سمیت 11 سکیورٹی اہلکاروں کی موت کے بعد کیے جانے والے آپریشن میں جمال مایہ کے علاقے میں ’انڈین حمایت یافتہ‘ 30 عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا۔

سات اور آٹھ اکتوبر کی شب ضلع اورکزئی میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر عسکریت پسندوں کے خلاف کیے گئے آپریشن کے دوران دو افسران سمیت 11 فوجی جان سے چلے گئے تھے جبکہ لڑائی میں 19 عسکریت پسند بھی مارے گئے تھے۔

جان سے جانے والوں میں پاکستانی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق اور سیکنڈ اِن کمانڈ میجر طیب راحت بھی شامل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعے کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے سات اکتوبر کو ضلع اورکزئی میں پیش آنے والے سنگین واقعے میں ملوث عسکریت پسندوں کے خلاف سلسلہ وار کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر ضلع اورکزئی کے علاقے جمال مایہ میں کیے گئے آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد دہشت گردی کے اس واقعے میں ملوث انڈین حمایت یافتہ 30 خوارج کو مار دیا گیا۔‘

سکیورٹی فورسز اور پاکستانی حکام کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لیے ’فتنہ الخوارج‘ اور اس کے عہدیداران کے لیے ’خارجی‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق: ’ان کامیاب کارروائیوں کے ذریعے اس گھناؤنے فعل کا بدلہ لے لیا گیا ہے اور مرکزی مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا گیا ہے۔‘

مزید کہا گیا کہ علاقے میں سینیٹائزیشن کارروائیاں جاری ہیں تاکہ علاقے میں موجود کسی بھی دیگر انڈین حمایت یافتہ عسکریت پسند کو تلاش کر کے ختم کیا جا سکے۔

’پاکستان کی سکیورٹی فورسز پرعزم اور ثابت قدم ہیں کہ ملک سے انڈیا کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان