افغان شہریوں سمیت 7 مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے: پاکستان فوج

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کو یہ عسکریت پسند ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹیلیجنس کی بنیاد پر کیے گئے آپریشن کے دوران مارے گئے جن میں تین افغان شہری اور دو خودکش بمبار بھی شامل تھے۔

دو اکتوبر 2003 کو سکیورٹی فورسز جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں صوبے خیبر پختونخوا میں سات پاکستانی طالبان عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کو یہ عسکریت پسند ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹیلیجنس کی بنیاد پر کیے گئے آپریشن کے دوران مارے گئے جن میں تین افغان شہری اور دو خودکش بمبار بھی شامل تھے۔

پاکستانی طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہ حالیہ مہینوں میں خیبر پختونخوا میں بارہا سکیورٹی فورسز کے قافلوں اور چیک پوسٹوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں، اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور سرکاری حکام کے ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے واقعات میں بھی ملوث رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی ایس پی آر نے کہا کہ علاقے میں کسی بھی دوسرے ’انڈیا کی زیر سرپرستی‘ عسکریت پسند کو ختم کرنے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کو عبوری افغان حکومت سے توقع ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے گی اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی۔‘

پاکستانی فوج کے اس بیان پر افغانستان یا انڈیا کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق یہ واقعہ 12 پاکستانی فوجیوں اور 60 سے زائد عسکریت پسندوں کے افغان سرحد سے ملحقہ شورش زدہ علاقے میں علیحدہ جھڑپوں میں مارے جانے کے چند دن بعد پیش آیا ہے۔

پاکستان نومبر 2022 میں پاکستانی طالبان اور اسلام آباد کے درمیان طے پانے والی فائر بندی ختم کے بعد سے صوبے میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

اسلام آباد نے کئی بار افغانستان پر اپنی سرزمین استعمال کرنے دینے اور بھارت پر پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے عسکریت پسند گروہوں کی پشت پناہی کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

کابل اور نئی دہلی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان