پاکستانی فوج نے جمعرات کو کہا ہے کہ نو اور 10 ستمبر کو خیبر پختونخوا میں تین مختلف کارروائیوں میں 19 عسکریت پسند مارے گئے۔
فوج کی ملک کے مختلف علاقوں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کارروائیاں جاری ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ’دہشت گردی کی عفریت‘ کے ملک سے مکمل خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ سکیورٹی فورسز نے ضلع مہمند کے علاقے گلونو میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیا، جس میں 14 عسکریت پسند مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خفیہ معلومات کی بنیاد پر ایک اور آپریشن شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کیا گیا، جہاں فائرنگ کے تبادلے میں مزید چار عسکریت پسند مارے گئے جب کہ بنوں میں ایک کارروائی میں ایک جنگجو مارا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’مارے گئے عسکریت پسند دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے اور ان سے اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق جن علاقوں میں انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی، ان علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔