پاکستان فوج نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی کارروائی میں چار عسکریت پسند مارے گئے۔
بلوچستان جس کی سرحد افغانستان اور ایران کے ساتھ ملتی ہے، اپنی معدنی دولت اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ٹرانزٹ مرکز کے طور پر سٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔
تاہم یہ طویل عرصے سے علیحدگی پسند تحریک کا شکار ہے۔ حالیہ برسوں میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسے گروپوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اسلام آباد کا کہنا ہے کہ یہ عسکریت پسند انڈین خفیہ ادارے کی پشت پناہی سے سرگرم ہیں۔ انڈیا اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ 17 ستمبر کو سکیورٹی فورسز نے ضلع خضدار میں انڈین پراکسی سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی مبینہ موجودگی پر خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کی۔
’کارروائی کے دوران فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد چار انڈین حمایت یافتہ دہشت گردوں کو مار دیا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان فوج کا کہنا کہ عسکریت پسندوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا۔
یہ عسکریت پسند علاقے میں متعدد حملوں میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ علاقے میں عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے ’صفائی آپریشن‘ جاری ہے۔
بیان میں عزم ظاہر کیا گیا کہ عسکریت پسندی کو جڑ سے ختم کیا جائے گا اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
صوبہ بلوچستان میں اس سال کئی بڑے حملے کیے گئے۔ مارچ میں کالعدم بی ایل اے نے ایک مسافر ریل گاڑی کو ہائی جیک کر لیا۔
مئی میں خضدار میں سکول بس کو خودکش بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جس میں متعدد بچے جان سے گئے۔
سکیورٹی فورسز، شہری اور غیر مقامی مزدور اکثر حملوں کی زد میں رہتے ہیں۔
حکام نے بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کی بجائے خفیہ اطللاعات کی بنیاد پر آپریشنز پر انحصار کیا ہے۔