پانچ افسران سمیت 46 فوجی افغان حکومت کو واپس: آئی ایس پی آر

پاکستان فوج شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق پانچ افسران سمیت 46 افغانی فوجیوں کو  نواپاس باجوڑ میں آج رات بارہ بج کر پینتیس منٹ پر افغان حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔ 

پاکستان فوج شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق پانچ افسران سمیت 46 افغانی فوجیوں کو  نواپاس باجوڑ میں آج رات بارہ بج کر پینتیس منٹ پر افغان حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔  

آئی ایس پی آر کی جانب سے منگل کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ فوجی اپنے ہتھیاروں اور دیگر سامان کے ساتھ ان کی درخواست پر افغان حکومت کو واپس کر دیے گئے ہیں۔ ضرورت کے وقت پاکستان اپنے افغان بھائیوں کی ہر طرح کی مدد جاری رکھے گا۔

قبل ازیں افغانستان کی وزارت دفاع نے پاکستانی فوج کی اس پریس ریلیز کی تردید کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ چترال ارندو سیکٹر چیک پوسٹ پر طالبان کے حملے کے بعد افغانستان کی فوج کے 46 اہلکاروں نے پاکستان میں پناہ لے لی ہے۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان اجمل شنواری کا اپنی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ ہمارے فوجی جوانوں نے کسی دوسرے ملک میں پناہ لی ہے اور وہ بھی پاکستان میں۔ افغان اور بالخصوص افغان فوج میں پاکستان کے خلاف جتنی حساسیت ہے اس سے سب آگاہ ہیں۔‘

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ 25 جولائی کو چترال ارندو سیکٹر کے افغانستان والی سمت میں طالبان کی مہم جوئی کے نتیجے میں پسپا ہونے والے افغان نیشنل آرمی کے 46 جوان بشمول پانچ افسران کو پاکستان میں خیر سگالی کی بنیاد پر پناہ دی گئی ہے۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق پانچ افسران اور افغان فوجیوں نے اپنی چوکی پر دشمن کے حملے کے نتیجے میں پسپائی کا شکار ہونے کے بعد پاکستان کارخ کیا جن کو فوجی آداب کے پیش نظر پاکستانی سرحد پر مامور سکیورٹی اہلکاروں نے پناہ دیتے ہوئے ان کو طبی امداد دی۔

پاکستان فوج کے مطابق افغان انتظامیہ کو اس واقعے کی معلومات فراہم کر دی گئیں اور افغان فوجیوں کو خوراک، پناہ اور طبی امداد بھی دی گئی۔

پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحد پر پیدا ہونے والے تازہ سکیورٹی حالات کے نتیجے میں رواں مہینے پیش آنے والا یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں افغان فوجیوں نے اپنی جانیں بچانے کے لیے پاکستان کا رخ کیا۔

یکم جولائی 2021 کو بھی  35 افغان فوجی لڑائی کے نتیجے میں جان بچانے کی خاطر پاکستان آنے پر مجبور ہوئے تھے جنہیں بعد ازاں پاکستان نے خیر سگالی کی بنیاد پر پناہ دی تھی اور بعد میں انہیں افغان حکام کے حوالے کر دیا تھا۔

 

پاکستان افغانستان اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق افغان نیشنل آرمی کے سینکڑوں فوجی اور سول انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے افسران حالیہ دنوں میں طالبان کی جانب سے مختلف علاقوں پر قبضے کے نتیجے میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک تاجکستان، ایران اور پاکستان کا رخ کر چکے ہیں۔

دوسری جانب افغان طالبان کا کہنا ہے کہ انہیں افغانستان کے 85 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل ہے۔ گذشتہ دنوں روس کے دارالحکومت ماسکو کے دورے کے دوران طالبان وفد نے کہا تھا کہ ان کا افغانستان کے 400 اضلاع میں 250 پر کنٹرول ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق طالبان جنگجو ترکمانستان کے ساتھ افغانستان کی تورغنڈی سرحد، ایران کے ساتھ اسلام قلعہ اور پاکستان کے ساتھ سپین بولدک سرحد پر اپنی اجاردہ داری قائم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

افغان حکومت ان دعووں کو شروع سے رد کرتی آئی ہے اور یہ باور کرانے کی کوشش کر رہی ہے کہ حالیہ دنوں میں طالبان کی جانب سے کی گئی پیش قدمی زیادہ اہمیت کی حامل نہیں ہے۔

افغان نیشنل آرمی اور دیگر اداروں کی جانب سے یہ خبریں بھی سامنے آرہی ہیں کہ ان کی ترجیح کابل سمیت دیگر اہم شہر اور دفاعی لحاظ سے اہمییت کے حامل اثاثوں کا دفاع ہے۔

افغان فوج کے حوالے سے انٹرنیٹ پر آج کل ایک ایسی ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے جس میں افغان فوجیوں کو طالبان کے سامنے اسلحہ پھینکنے اور ان کی صفوں میں شامل ہوتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی حکومت بارہا کہہ چکی ہے کہ وہ مزید افغان مہاجرین کا پاکستان میں داخلہ نہیں چاہتی اور نہ ہی پاکستانی حکام کے مطابق وہ کسی گروہ یا شخص کو پاکستانی سرزمین اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دیں گے۔

تاہم پاکستانی فوج کے مطابق، پاکستان آنے والے افغان فوجیوں کو پناہ دینا اور ان کی طبی امداد کرنا ان کی پیشہ وارانہ فوجی تربیت اور اخلاقی اقدار کا تقاضا تھا۔

پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی اس حوالے سے تصدیق کی تھی کہ افغان فوج کے کل 46 افراد پاکستان آئے جن میں پانچ افسر بھی شامل تھے اور انہیں باعزت طور پر واپس بھیج دیا جائے گا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر پاکستانی فوج نے وزارت داخلہ کے تحت 26 سو کلومیٹر کی باڑ مکمل کر لی ہے اور باڑ لگانے کا بقیہ کام اگست تک مکمل ہوجائے گا۔

پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان سرحد پاکستان کو کسی چیلنج کا سامنا نہیں ہے، سول آرمڈ فورسز تعینات ہیں جب کوئی صورتحال پیدا ہوئی تو دفتر خارجہ کے ساتھ ملک کر کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’پاکستان کے خلاف انڈیا اور اسرائیل نے ہائبرڈ وار شروع کی ہوئی ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ ہمارا ڈیٹا چوری کرنے کی پوری کوشش ہے۔ اور نادار کو بدنام کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی سوشل میڈیا کا استعمال کیا جا رہا ہےتاکہ اس ملک کے ڈیٹا کو ہی مشکوک بنا دیا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان