بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے شیر بندی میں پیر کو دیسی ساختہ بم سے سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب اہلکار علاقے میں کلیئرنس آپریشن کے لیے جا رہے تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں پاکستان فوج کے پانچ اہلکار جان سے گئے جن میں کیپٹن وقار احمد (عمر 25 سال، ضلع لورالائی)، نائیک عصمت اللہ (عمر 35 سال، ضلع ڈیرہ غازی خان)، لانس نائیک جنید احمد (عمر 29 سال، ضلع سکھر)، لانس نائیک خان محمد (عمر 29 سال، ضلع مردان) اور سپاہی محمد ظہور (عمر 28 سال، ضلع صوابی) شامل ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ فالو اپ آپریشن کے دوران انڈین پراکسی تنظیم کے پانچ دہشت گردوں کو مار دیا گیا ہے جبکہ علاقے میں مزید کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی باقی ماندہ انڈین حمایت یافتہ شدت پسند کو ختم کیا جا سکے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ’وطن کے یہ بہادر سپوت اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے اس عزم کو مزید مضبوط کر گئے ہیں کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ انڈیا کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔‘
بلوچستان کے وزیراعلٰی سرفراز بگٹی گذشتہ ماہ بیان دیا تھا کہ دہشت گرد 14 اگست کو صوبے میں جشن آزادی منانے والوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے لیکن سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے بڑی تباہی سے صوبے کو بچا لیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلوچستان ملک کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہےاور حالیہ برسوں میں عسکریت پسند تواتر سے اس صوبے کے مختلف اضلاع میں سکیورٹی فورس، سرکاری تنصیبات اور عوامی مقامات پر حملے کرتے ہیں۔
سکیورٹی خدشات کے سبب ہی صوبائی حکومت نے یکم اگست کو صوبے میں موبائل انٹرنیٹ سہولت بھی بند کر دی تھی۔
دہشت گردی کے خلاف حالیہ کارروائیوں کے دوران 13اور 14 ستمبر کی درمیانی شب خیبر پختونخوا میں بھی سکیورٹی فورسز کی مختلف کارروائیوں کے دوران 31 عسکریت پسند مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کی جس میں فائرنگ کے تبادلے میں ’انڈیا کے حمایت یافتہ‘ 14 عسکریت پسند مارے گئے۔
گذشتہ ہفتے 10 سے 13 ستمبر کے درمیان اس صوبے کے دو اضلاع باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں پاکستانی فوج سے دو علیحدہ علیحدہ جھڑپوں میں 35 عسکریت پسند مارے گئے جبکہ 12 سکیورٹی اہلکاروں کی جان گئی تھی۔
افغانستان کی سرحد پر واقع پاکستانی ضلع باجوڑ گذشتہ لگ بھگ ڈیڑھ ماہ سے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی وجہ سے خبروں میں ہے، جہاں ماموند کے علاقے سے ہزاروں کی تعداد میں مقامی افراد کو نقل مکانی بھی کرنا پڑی۔