سونا اور چاندی چمک رہے ہیں لیکن عوام جل رہے ہیں۔ بظاہر یہ عالمی مالیاتی رجحان ہے، مگر اس کی گونج پاکستانی معیشت اور عوام کی زندگی میں صاف سنائی دے رہی ہے۔
دنیا بھر میں سونے اور چاندی کی قیمتیں ایک بار پھر نئی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔ بین الاقوامی منڈی میں فی تولہ سونے کی قیمت تقریباً 15 سو ڈالر اورایک کلو چاندی کی قیمت تقریباً 16 سو ڈالر ہے۔ پاکستان میں 24 قیراط سونے کی قیمت تقریباً سوا چار لاکھ روپے اور ایک کلو چاندی کی قیمت تقریباً ساڑھے چار لاکھ روپے سے بڑھ چکی ہے۔
ان حالات میں انڈپینڈنٹ اردو نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان میں سونے اور چاندی کی قیمتوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے اور عوام پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان جیمز جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عمران خان ٹیسوری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاکستان میں سونے اور چاندی کی قیمت بڑھنے کی وجہ انٹرنیشنل مارکیٹ ہے۔ چین، انڈیا اور ترکی کے مرکزی سونے کی خریداری کر رہے ہیں۔ یہی حکومتی سطح کی خریداری سونے کی قیمتوں کو مزید سہارا دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ ڈالر کی بجائے سونے یا مقامی کرنسی میں تجارت کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے ڈالر کی مارکیٹ گری ہے۔
’جب ڈالر کی مارکیٹ گرتی ہے تو سونے کی مارکیٹ بڑھتی ہے۔ پچھلے چند دنوں میں 35 سے 40 ہزار روپے فی تولہ سونے میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں ڈپارٹمنٹس شٹ ڈاؤن شروع ہو چکا ہے اور روز بروز اس میں شدت آ رہی ہے۔ ان حالات میں گولڈ میں سرمایہ کاری ہمیشہ بہترین سٹریٹجی ثابت ہوئی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سونے اور چاندی کی قیمت بڑھنے کی وجہ جنگی صورت حال بھی ہے۔ پہلے یوکرین اور روس جنگ کی وجہ سے سونے کی قیمت بڑھی، پھر پاکستان انڈیا جنگ نے ملک میں سونے کی قیمت بڑھائی، اس کے بعد ایران اسرائیل جنگ وجہ بنی اور پھر امریکہ اور چائنا ٹیرف وار نے سونے کی قیمت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اگر امریکہ میں استحکام نہ آیا تو چند ماہ میں یہ قیمت پانچ ہزار فی اونس تک بڑھ سکتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’حکومت نے پچھلے چار ماہ سے ایس آر او 760 معطل کر رکھا ہے جس کے تحت سونے اور سونے کے زیورات کی برآمد پر پابندی لگا رکھی ہے۔ دبئی، سعودی، شارجہ سے پاکستان سونا آیا ہوا ہے تاکہ اس کی جیولری بنا کر ان ممالک میں بھیجی جائے۔
’تقریباً 170 ارب روپے سونے کی ایکسپورٹ رکی ہوئی ہے۔ انڈیا 40 ارب ڈالر کی جیولری برآمد کرتا ہے اور پاکستان صرف ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کی جیولری برآمد کرتا ہے۔ انڈیا پر امریکہ میں 50 فیصد ٹیرف لگنے کے بعد پاکستان کو فوراً فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ایکسپورٹ پر سے پابندی اٹھائی جائے اور ایس آر او 760 کو ہماری مرضی سے تبدیل کر دیا جائے تو ہم پہلے سال میں جیولری ایکسپورٹ پانچ ارب ڈالرز تک لے جائیں گے۔‘
پنجاب صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سونا اور زیورات مہنگا ہونے اور برآمد پر پابندی سے زیورات بنانے والوں میں بے روزگاری یا کم روزگار ہونے کی صورت حال موجود ہے، خاص طور پر ان لوگوں کی جو چھوٹے ہنر مند ہیں یا غیر منظم شعبے میں کام کرتے ہیں۔
’تقریباً پانچ لاکھ لوگ اس صنعت سے جڑے ہیں۔ لوگ مہنگائی اور اقتصادی مشکلات کی وجہ سے زیورات خریدنے میں احتیاط برت رہے ہیں، جس سے زیورات کا کام کرنے والے مزدور اور ان کے آلہ جات بنانے اور فروخت کرنے والے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ کراچی، لاہور اور فیصل آباد کے کئی چھوٹے کاریگر یا تو ورکشاپ بند کر چکے ہیں یا کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ روایتی دست کاری ہینڈ کرفٹ جیولری کا کاروبار سکڑتا جا رہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پہلے شادی کے لیے 10 سے 12 تولے سونا خریدا جاتا تھا، اب لوگ صرف تین یا چار تولوں تک محدود ہیں یا مصنوعی زیورات کا سہارا لے رہے ہیں۔ چاندی، جو کبھی مذہبی یا روحانی ضرورت کے لیے خریدی جاتی تھی، اب زیورات کے متبادل کے طور پر مقبول ہو رہی ہے۔ سونا اور چاندی محض زیورات نہیں بلکہ عوام کے لیے اعتماد، تحفظ اور ثقافتی ورثے کی علامت ہیں۔ مگر جب ان کی قیمت عوام کی قوتِ خرید سے باہر چلی جائے تو یہ علامت ایک بوجھ میں بدل جاتی ہے۔‘
فلوریٹ کیپیٹل کے مینجنگ ڈائریکٹر سمیر پراچہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سونے اور چاندی کی قیمت بڑھنے کی بڑی وجہ امریکی شرح سود میں کمی کی توقع ہے۔ دوسری وجہ ڈالر کی قدر میں کمی ہے۔ تیسرا اور شاید سب سے اہم پہلو جغرافیائی تبدیلی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سونا ایک محفوظ دھات سمجھی جاتی ہے لیکن جدید دور میں چاندی کی طلب میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ پچھلے ایک سال میں سونے کی قیمت میں تقریباً 48 فیصد اور چاندی کی قیمت میں تقریباً 58 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، کیونکہ جدید دور میں سولر، موبائل اور میڈیکل آلات میں چاندی کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے۔ سونا چھوٹے سرمایہ کاروں کی پہنچ سے دور ہو گیا ہے، اس لیے چھوٹے سرمایہ کار چاندی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’جب عالمی سرمایہ کاری کا مرکز سٹاک مارکیٹ کے بجائے تجوری بن جائے، تو یہ معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج پچھلے ایک ہفتے میں مسلسل روزانہ کی بنیاد پر منفی اشاریوں پر بند ہو رہی ہے۔‘
کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سونا اور چاندی دونوں کو ’سیف ہیون‘ سمجھا جاتا ہے، لہٰذا جب سٹاک مارکیٹ یا کرنسیوں پر دباؤ آتا ہے تو سرمایہ ان دھاتوں میں چلا جاتا ہے۔ سونا مہنگا ہونے سے ڈالر پر دباؤ بڑھتا ہے، جس سے افراط زر میں اضافے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔‘
ظفر پراچہ کے مطابق سونے اور چاندی کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ روپے کی قدر میں کمی بھی ہے۔ ’پاکستان میں سونے کی قیمت عالمی مارکیٹ کی نسبت ابھی بھی کم ہے۔ دبئی میں سونا پاکستان کی نسبت پانچ ہزار روپے مہنگا ہے، اس لیے پاکستان سے سونا باہر سمگل ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔‘