مشرقی انڈیا میں ایک میڈیکل طالبہ کے مبینہ ریپ کے بعد ایک معروف علاقائی رہنما کو اس بیان پر شدید تنقید کا سامنا ہے کہ طالبات کو رات کے وقت باہر نہیں نکلنا چاہیے۔
یہ واقعہ جمعے کو مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ سے تقریباً 170 کلومیٹر دور درگاپور میں پیش آیا۔
پڑوسی ریاست اڑیسہ سے تعلق رکھنے والی طالبہ اپنے ایک دوست کے ساتھ باہر گئی تھی جب اسے نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر جنسی حملے کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور چار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر اس جرم میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
اتوار کو واقعے پر بات کرتے ہوئے ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے تنازع کھڑا کر دیا جب انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو رات کے وقت ’باہر جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے صحافیوں سے کہا: ’خاص طور پر رات کے وقت بچیوں کو باہر جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’انہیں خود بھی اپنی حفاظت کرنی ہو گی، کیونکہ یہ جنگلاتی علاقہ ہے۔ پولیس سب کی تلاش کر رہی ہے، کسی کو نہیں بخشا جائے گا۔ جو بھی قصوروار ہو گا، سخت سزا پائے گا۔‘
ممتا بینرجی نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجوں کو اپنے طلبہ و طالبات کی ذمہ داری لینی چاہیے کیونکہ پولیس ہر گھر پر نظر نہیں رکھ سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی شخص رات ساڑھے 12 بجے باہر جانا چاہے تو یہ اس کا حق ہے، کوئی بھی کہیں بھی جا سکتا ہے۔ لیکن جو لوگ ہاسٹل میں رہتے ہیں، ان کے لیے ایک نظام موجود ہے جس پر عمل ضروری ہے۔‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مغربی بنگال میں ایسے جرائم کے لیے ’زیرو ٹالرنس‘ ہے، تاہم انہوں نے ریاست میں زیر تعلیم لڑکوں اور لڑکیوں سے اپیل کی کہ ’وہ رات کے وقت باہر نہ نکلیں کیونکہ پولیس کو معلوم نہیں ہوتا کہ کون کب باہر جا رہا ہے۔‘
ممتا بینرجی کے مطابق واقعہ رات ساڑھے 12 بجے کے قریب پیش آیا جبکہ متاثرہ طالبہ کے والد کی درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق حملہ رات ساڑھے نو بجے کے بعد ہوا۔
متاثرہ طالبہ کے والد نے بتایا: ’میری بیٹی کا دوست اسے کالج کے گیٹ کے قریب کچھ کھانے کے لیے لے گیا تھا کہ اتنے میں دو یا تین اور افراد وہاں آ گئے۔ یہ دیکھ کر اس کا دوست بھاگ گیا اور بیٹی کو اکیلا چھوڑ دیا۔ اس کے بعد اسے ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ممتا بینرجی کے اس بیان نے ریاست میں سیاسی طوفان کھڑا کر دیا، اور اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کے لیے سڑکوں کا رخ کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کے مغربی بنگال کے صدر سمیک بھٹاچاریہ نے کہا کہ ممتا بینرجی کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت خواتین کے تحفظ کے معاملے میں بالکل غیر ذمہ دار ہے۔
اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی نے بھی ممتا بینرجی سے مطالبہ کیا کہ وہ مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کریں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب مغربی بنگال میں خواتین کو کسی ریپ کے واقعے کے بعد رات کے وقت باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا گیا ہو۔
گذشتہ سال ایک سرکاری ہسپتال میں خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے بعد ریاستی حکومت نے ہدایت جاری کی تھی کہ خواتین ملازمین کی نائٹ ڈیوٹی کم کی جائے، تاہم سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد یہ حکم واپس لے لیا گیا۔
ماضی میں ممتا بینرجی پر ریپ کی متاثرہ خواتین کو شرمندہ کرنے کے الزامات بھی لگ چکے ہیں۔
2012 میں، جب وہ پہلی بار اقتدار میں آئی تھیں، انہوں نے کولکتہ میں پیش آنے والے ایک زیادتی کے واقعے کو ’من گھڑت کہانی‘ قرار دیا تھا۔
اسی سال انہوں نے ایک 29 سالہ خاتون کے الزامات کو بھی مسترد کر دیا تھا، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے ٹرین سے اتار کر کٹوا سٹیشن کے قریب ریلوے لائن کے کنارے ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔
ممتا بینرجی نے اس وقت کہا تھا کہ یہ سب اپوزیشن کمیونسٹ پارٹی کی منصوبہ بندی ہے، طبی شواہد میں کچھ ثابت نہیں ہوا۔
© The Independent