انڈیانا میں 15 سالہ لڑکی کے ریپ، قتل کے مجرم کو سزائے موت

53 سالہ رائے لی وارڈ کو مشی گن سٹی میں واقع انڈیانا سٹیٹ جیل میں سزائے موت دی گئی۔ ان پر 2001 میں 15 سالہ اسٹیسی پین کے ریپ اور قتل کا الزام ثابت ہوا تھا۔

 24 جولائی 2024 کو انڈیانا پولیس کے اہلکار انڈیانا کنونشن سینٹر کے باہر تعینات ہیں (فائل فوٹو/ برینڈن سمیلووسکی / اے ایف پی)

امریکی ریاست انڈیانا میں 2001 میں ایک نوعمر لڑکی کے ریپ اور قتل کے جرم میں سزا یافتہ شخص کو جمعے کی صبح زہر کا ٹیکہ لگا کر سزائے موت دے دی گئی۔

یہ ریاست میں گذشتہ سال سزائے موت کے دوبارہ آغاز کے بعد تیسرا کیس ہے۔

53  سالہ رائے لی وارڈ کو مشی گن سٹی میں واقع انڈیانا سٹیٹ جیل میں سزائے موت دی گئی۔ ان پر 15 سالہ اسٹیسی پین کے ریپ اور قتل کا الزام ثابت ہوا تھا۔

حکام کے مطابق لی وارڈ نے 2001 ڈیل کے قریب واقع لڑکی کے گھر میں چاقو اور ڈمبل سے حملہ کیا تھا، جو بعدازاں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسی جبکہ مجرم کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

لی وارڈ نے دو دہائیوں سے زائد عرصے میں تمام قانونی راستے اختیار کر لیے تھے۔ ان کی وکیل جوانا گرین نے سزائے موت سے چند دن پہلے کہا تھا کہ وہ اس جرم پر ’بہت نادم ہیں۔‘

لی وارڈ کی سزائے موت ایک ایسے وقت عمل میں آئی جب انڈیانا میں طاقتور سکون آور دوا پینٹو باربیٹل کے استعمال سے متعلق سوالات اٹھ رہے تھے۔ گذشتہ سال ریاستی حکام نے 15 سال کے وقفے کے بعد سزائے موت پر یہ کہتے ہوئے دوبارہ عمل درآمد شروع کیا تھا کہ انہیں مہلک ٹیکوں کے لیے درکار وہ ادویات مل گئی ہیں جو کئی سالوں سے دستیاب نہیں تھیں۔

انڈیانا ڈیپارٹمنٹ آف کریکشن نے کہا کہ اس نے ’پینٹو باربیٹل کی اتنی مقدار حاصل کر لی ہے جو لی وارڈ کی سزائے موت کے لیے درکار ضابطے پر عمل کرنے کے لیے کافی ہے۔‘

لی وارڈ کے وکلا نے اس دوا کے استعمال اور ریاست میں اس کی ذخیرہ اندوزی کے طریقے، بشمول درجہ حرارت کے مسائل پر خدشات ظاہر کیے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

موت کی سزا برقرار رکھنے والی 27 ریاستوں میں سے انڈیانا ان دو ریاستوں میں سے ایک ہے، جو سزائے موت کے وقت میڈیا کے نمائندوں کو گواہ بننے کی اجازت نہیں دیتی۔ لی وارڈ کی گواہوں کی فہرست میں وکلا اور مذہبی مشیر شامل تھے۔

ان کا مقدمہ 20 سال سے زیادہ عرصے تک عدالتوں میں چلتا رہا۔

لی وارڈ کو 2002 میں جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی، لیکن انڈیانا کی سپریم کورٹ نے فیصلہ کالعدم قرار دے کر نیا مقدمہ چلانے کا حکم دیا۔ 2007 میں انہوں نے دوبارہ اعترافِ جرم کر لیا۔ ایک دہائی بعد امریکی سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت سے انکار کر دیا۔ 2019 میں انہوں نے انڈیانا کے خلاف تمام زیرِ التوا سزائے موت کے کیسز کو روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا۔

گذشتہ ماہ انڈیانا سپریم کورٹ نے سزائے موت پر عمل درآمد روکنے سے انکار کر دیا اور گورنر مائیک براؤن نے ان کی رحم کی اپیل مسترد کر دی۔

مقتولہ کے خاندان کے افراد نے کہا کہ وہ انصاف کے نفاذ کے لیے تیار ہیں۔

ان کی والدہ جولی وائننگر نے گذشتہ ماہ پیرول بورڈ کو بتایا: ’ہمارے خاندان نے جذباتی تباہی برداشت کی ہے۔ اب ہمارے خاندانی اجتماعات مکمل نہیں رہتے۔‘

وارڈ نے اپنی رحم کی اپیل کے لیے پیرول بورڈ کے انٹرویو میں شرکت سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ وہ مقتولہ کے خاندان کو جیل آنے پر مجبور نہیں کرنا چاہتے اور یہ کہ وہ ہمیشہ اپنے جذبات درست طور پر بیان نہیں کر پاتے۔

وکلا کا کہنا ہے کہ حال ہی میں لی وارڈ کو آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کی تشخیص ہوئی تھی، جس نے ان کی بات چیت کی صلاحیت کو متاثر کیا۔

ان کے ایک مذہبی مشیر ڈیکن برائن نوسبش نے سزائے موت سے پہلے کہا کہ لی وارڈ اپنے اعمال پر گہری سوچ بچار کرتے رہے۔ ’وہ جانتے تھے کہ یہ کام انہوں نے کیا۔ وہ جانتے تھے کہ یہ ایک ہولناک عمل تھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ