خفیہ معلومات کی ترسیل: ٹرمپ کے سابق قومی سلامتی مشیر جان بولٹن پر فرد جرم

76 سالہ سفارت کار پر میری لینڈ میں ایک وفاقی گرینڈ جیوری نے 18 الزامات عائد کیے۔ ہر الزام پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا مقرر ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن 12 جولائی 2018 کو برسلز میں نیٹو سربراہی اجلاس کے دوسرے دن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے موقعے پر موجود (برینڈن سمیلووسکی/ اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن پر خفیہ معلومات کی ترسیل اور محفوظ رکھنے کے الزام میں جمعرات کو فردِ جرم عائد کر دی گئی۔

76 سالہ سفارت کار پر میری لینڈ میں ایک وفاقی گرینڈ جیوری نے 18 الزامات عائد کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ امریکی صدر کے تیسرے ایسے مخالف ہیں جن پر حالیہ ہفتوں میں مجرمانہ الزامات لگائے گئے ہیں۔

26 صفحات پر مشتمل فردِ جرم میں جان بولٹن پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے دو ’غیر مجاز افراد‘، جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی مگر خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ان کی اہلیہ اور بیٹی ہیں، کو ای میل کے ذریعے انتہائی خفیہ دستاویزات فراہم کیں۔

دستاویز میں کہا گیا کہ انہوں نے قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے اپنے کام سے متعلق ’ڈائری نما‘ نوٹس کے ایک ہزار سے زائد صفحات غیر سرکاری ای میل یا میسجنگ ایپ کے ذریعے شیئر کیے۔

امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق ان دستاویزات میں ’آئندہ حملوں، غیر ملکی دشمنوں اور خارجہ پالیسی سے متعلق معلومات‘ شامل تھیں۔

ہر الزام پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا مقرر ہے۔

اٹارنی جنرل پم بونڈی نے ایک بیان میں کہا: ’جو کوئی بھی اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرے گا اور ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالے گا، اسے جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔ قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔‘

دوسری جانب جان بولٹن نے امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’انصاف کے محکمے کے سیاسی استعمال کا تازہ ترین نشانہ بنے ہیں۔۔ ایسے الزامات کے ساتھ جو پہلے رد کیے جا چکے ہیں یا ان میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔‘

جان بولٹن پر فردِ جرم کے بارے میں سوال پر امریکی صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ ان کے سابق مشیر ’برے آدمی‘ ہیں اور ’یہی طریقۂ کار ہے۔‘

انہوں نے ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں، مگر بعد میں ان کی حکومت سے اختلاف کرتے ہوئے ایک سخت تنقیدی کتاب ’دی روم ویئر اِٹ ہیپنڈ‘ (The Room Where It Happened) شائع کی۔

اس کے بعد سے وہ ٹرمپ کے ایک نمایاں اور سخت گیر ناقد کے طور پر سامنے آئے، جو اکثر ٹی وی اور اخبارات میں آ کر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے اور کہتے کہ وہ ’صدر بننے کے لائق نہیں۔‘

ایرانی حکومت کے دیرینہ ناقد جان بولٹن ایک سخت گیر قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر جانے جاتے ہیں، جنہیں تہران سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو چکی ہیں۔

جان بولٹن کے خلاف تفتیش کے دوران ایف بی آئی ایجنٹس نے اگست میں ان کے میری لینڈ کے گھر اور واشنگٹن کے دفتر پر چھاپے مارے۔

رواں برس جنوری سے ٹرمپ نے اپنے ’دشمنوں‘ کے خلاف کئی انتقامی اقدامات کیے ہیں، جن میں غیر وفادار سمجھے جانے والے سرکاری اہلکاروں کو برطرف کرنا، ان وکیلوں کے خلاف کارروائی کرنا، جو ان کے سابق مقدمات میں ملوث تھے اور یونیورسٹیوں سے وفاقی فنڈنگ روکنا شامل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ