سعودی عرب میں بنائی گئی فلم ’فنکار‘ کی کراچی فلمی میلے میں پذیرائی

گندھارا انڈپینڈنٹ فلم فیسٹیول میں اپنی فلم ’فنکار‘ کے لیے بہترین ایڈیٹنگ اور پوسٹ پروڈکشن کی کیٹیگری میں ایوارڈ حاصل کرنے والے احسن منہاس کے مطابق یہ سعودی عرب اور پاکستان کی مشترکہ فلم ہے اور اسے پاکستان میں دکھایا جانا لازمی تھا۔

کراچی میں حال ہی میں منعقدہ گندھارا انڈپینڈنٹ فلم فیسٹیول کے دوران نمائش کے لیے پیش کی گئی سعودی عرب میں مقیم فلم ساز احسن منہاس کی فلم ’فنکار‘ نے بہترین ایڈیٹنگ اور پوسٹ پروڈکشن کی کیٹیگری میں ایوارڈ حاصل کیا۔

احسن منہاس گذشتہ 25 برس سے سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ ان کی تیار کردہ فلم ’فنکار‘ مکمل طور پر سعودی عرب میں بنائی گئی ہے اور وہ اسے مشترکہ پروڈکشن قرار دیتے ہیں۔

اس فلم میں ایک ’فنکار‘ کی وہ دنیا دکھائی گئی ہے، جہاں شناخت ایک تماشہ بن جاتی ہے اور سچائی افسانے میں گھل جاتی ہے۔ فلم میں دکھائے گئے شخص کا نفسیاتی سفر آپ کو اس بات پر سوچنے پر مجبور کر دے گا کہ آپ نے آخر دیکھا کیا ہے۔

17 سے 19 اکتوبر تک جاری رہنے والے گندھارا فلمی میلے کے اختتام پر انڈپینڈنٹ اردو نے احسن منہاس سے خصوصی گفتگو کی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلم لے کر آنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ ’یہ فلم اپنے ملک میں اگر کسی کو متاثر کرتی ہے تو یہ خاص کر اعزاز کی بات ہوگی۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کراچی کے انتخاب کی وجہ بھی بتائی۔ بقول منہاس: ’یہ بنیادی طور پر سعودی عرب اور پاکستان کی مشترکہ فلم ہے۔ اسے پاکستان میں دکھایا جانا لازمی تھا، اس لیے کراچی سے بہتر کون سا شہر ہوسکتا تھا اور نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس سے بہتر جگہ کیا ہی ملتی؟‘

احسن منہاس نے بتایا کہ یہ فلم مکمل طور پر سعودی عرب کے شہر ریاض میں بنائی گئی، جس کی تیاری میں سعودی شہری، عرب شہری خاص کر شامی شہری اور کچھ پاکستانی بھی شامل تھے۔

بقول احسن: ’یہ فلم تکنیکی اعتبار سے کافی مشکل تھی، اس کے لیے بہت سے لوگوں کی ضرورت تھی جو تکنیکی طور پر کام کرسکیں۔ اسی لیے مزید کمپینیوں کے ساتھ اشتراک کرکے یہ فلم بنائی گئی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس فلم کا کوئی ایک مطلب نہیں ہے۔ ’ایک فنکار کو جب ایک کمرے میں قید کیا جاتا ہے تو یہ اس کے حالات کو بیان کرتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ پاکستان کے حالات کی بھی عکاسی کرتی ہے۔‘

احسن اس سے پہلے بھی سعودی عرب میں کئی فلمیں بنا چکے ہیں، ان کی فلمیں نہ صرف ریڈ سی فلم فیسٹیول بلکہ دنیا کے دیگر فلمی میلوں میں بھی سعودی فلموں کے طور پر بھیجی جا چکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی فلم ’سکون‘ سعودی فلم فیسٹیول میں پریمیئر ہوئی تھی اور وہ پہلے پاکستانی ہیں، جن کی فلم اس میلے میں دکھائی گئی ہے۔ بعد میں اسے شارجہ فلمی میلے میں ایوارڈ بھی ملا جس کے بعد یہ طے ہوا کہ پاکستانی فلم ساز اتنے باصلاحیت ہیں کہ وہ سعودی عرب میں فلمیں بناسکتے ہیں۔

احسن دو عشروں سے زائد سے سعودی عرب میں مقیم اور وہاں کے مقامی افراد سے ملتے جلتے ہیں۔ اگرچہ عربی روانی سے بولتے ہیں، لیکن عربوں کی طرح عربی نہیں بول سکتے۔

احسن نے بتایا کہ انہوں نے پرانا سعودی عرب بھی دیکھا ہے، اسے بدلتے اور مستقبل کی جانب جاتے ہوئے دیکھا ہے۔ ’اس میں ہم سب شریک ہیں، ہم سبھی اس کا حصہ ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سعودی عرب ایسے ہی ترقی کرتا رہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا وژن 2030 سعودی عرب اور اس کے عوام کے لیے ہے۔ سعودی عرب بدل رہا ہے۔ آگے جا رہا ہے اور آگے جائے گا۔ خاص طور پر فلمی صنعت میں بہت کام ہورہا ہے۔ اس لیے پاکستانیوں کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

سعودی عرب کے بارے میں اپنے تجربات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہاں ایسے موضوعات پر بنی فلمیں چل سکتی ہیں، جن کا کوئی خاص موضوع ہو۔ خواتین کی خود مختاری، کھیلوں پر بات کرے اور کوئی پیغام دے، جس میں سعودی عرب کے حوالے سے مختلف ثقافتوں کو یکجا کرکے دکھایا جائے، سعودی عرب کی ترقی دکھائی جائے۔

ان کا کہنا تھا: ’میں چاہتا ہوں اور اس حوالے سے کام بھی کر رہا ہوں کہ پاکستانی شہری اپنی فلمیں سعودی فلم فیسٹیول اور ریڈ سی فلم فیسٹیول میں لے کر آئیں اور ایسی کہانیاں بنائیں، جن میں سعودی عرب اور ان کا کلچر ایک ساتھ پیش کیا جائے۔‘

سعودی فلموں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں دکھائی جانی چاہییں۔ ’یہ اچھی فلمیں ہیں۔ ان کی نمائش سے پاکستانیوں کو سعودی معاشرے اور ملک کے بارے میں معلوم ہوگا اور وہ جانیں گے کہ دونوں ممالک میں کتنی زیادہ باتیں مشترک ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ خود ایک ایسی فیچر فلم بنانا چاہتے ہیں، جو پاکستان اور سعودی کے ساتھ ساتھ امریکہ اور کینیڈا کو بھی ایک دوسرے سے جوڑے، جس سے دنیا کو اس خطے کے بارے میں زیادہ معلوم ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی فلم