تنوع میں اتحاد کے موضوع اور پنجابی پشتون شادی کے گرد گھومتی پاکستانی فلم ’ہم سب‘ 14 اگست کو ریلیز ہو رہی ہے۔
فلم کی لیڈ کاسٹ میں شامل اداکارہ ازیکا ڈینییل کا کہنا ہے کہ یہ فلم 90 کی دہائی کے کراچی پر مبنی ہے، جس میں لسانی و صوبائی کشمکش کو فلمانے کی کوشش کی گئی ہے اور اسے اتحاد کے پیغام کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
ازیکا ڈینییل اس فلم میں ایک پنجابی لڑکی کا کردار ادا کرر ہی ہیں، جس کی شادی ایک پشتون سے ہوتی ہے۔
ازیکا کو شوبز میں کام کرتے ہوئے 10 سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے۔ اس دوران انہوں نے متعدد ڈراموں میں کام کیا لیکن صرف ایک ہی فلم ’پری‘ میں کام کیا جو ڈراؤںی فلم تھی۔
سات برس بعد اب وہ سینیما میں اپنی فلم ہم سب کے ساتھ واپس آرہی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے ازیکا ڈینییل سے ان کی آنے والی فلم ’ہم سب‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے پہلے یہی سوال کیا کہ ایک فلم کے بعد سات سال کیوں لگا دیے۔
اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اتنے عرصے میں کوئی ایسی فلم کی پیشکش انہیں نہیں کی گئی جس کا وہ حصہ بننا چاہیں، اس لیے جب اس فلم کی بات ہوئی تو انہوں نے منع نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 99 فیصد وجہ یہ تھی کہ اس فلم کی ٹیگ لائن ’تنوع میں اتحاد‘ ہے اور یہی سب سے بڑی وجہ بنی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس فلم میں ایک پیغام ہے اور مختلف کہانیاں ہیں، وہ سب مل کر ایک کہانی بنتی ہے اور جو امن کا پیغام ہے جو ضروری ہے۔
اپنی گذشتہ فلم جو ایک ہارر فلم تھی، اس کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ انداز بھی ان کے دل کے قریب ہے اور اس فلم کا موضوع بھی اہم ہے، اس لیے دونوں فلموں کے موضوع میں فرق ہے لیکن انہیں پسند ہے۔
ازیکا ڈینییل اس فلم میں ایک پنجابی لڑکی کا کردار کررہی ہیں، جس کی شادی ایک پشتون سے ہو جاتی ہے۔ اس بارے میں جب ان سے سوال کیا تو انہوں نے پنجابی کے چند جملے بول کر کہا کہ وہ خود پنجابی ہیں، انہیں پنجابی آتی ہے، اگرچہ ان کی پنجابی گلابی پنجابی ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ مکالمے اردو ہی میں تھے، پنجابی میں بات نہیں کرنی تھی، لیکن کردار پنجابی تھا جس کے لیے بہت زیادہ محنت نہیں کرنا پڑی تھی۔
ازیکا نے کہا کہ فلم میں لسانی مسائل پر بات کی گئی ہے لیکن کہیں بھی حد سے تجاوز نہیں کیا گیا ہے، کیونکہ مسائل میاں بیوی میں نہیں ہوتے۔
اپنی اگلی فلم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ سکرپٹ کے مطابق ہے فیصلہ کیا جائے گا کہ اگلی فلم کب کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اداکاری پر توجہ دیتی ہیں، فلمی ہیروئین والے کام جیسے رقص وغیرہ پر ان کی وہ مہارت نہیں جو درکار ہوتی ہے، اس لیے شاید وہ کبھی روایتی ہیروئین والے کردار نہ کریں۔
ازیکا کا کہنا تھا کہ ان کی فلم پاکستان کے یوم آزادی پر ریلیز ہورہی ہے، اس لیے یہ بہت اہم پیغام کے ساتھ آرہی ہے جو اس دن کی مناسبت سے ہے، یعنی اتحاد میں برکت ہے۔
ازیکا کا تعلق مسیحی برادری سے ہے اور وہ پاکستان کی ان چند اداکاراؤں میں شامل ہیں جو مذہبی اقلیت سے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو سب سے لبرل صنعت ہے، شوبز کی صنعت وہاں بھی انہیں امتیازی رویوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے یہ بات کچھ عرصہ پہلے ایک ٹی وی شو میں کی تھی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آواز اٹھانے کے بعد کیا رویوں میں کوئی تبدیلی آئی ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ابھی دیکھنا ہوگا کہ کوئی کمی آئی ہے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ سیٹس پر ان کے ساتھ ایسا ہوا تھا جو انہیں بہت برا لگا لیکن ایسا نہیں ہے کہ یہ روز ہوتا ہے۔
شوبز میں مسیحی برادری کی نمائندگی بہت کم ہے، اس بارے میں ازیکا کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ ایسا کیوں ہے، لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ وہ صرف اپنے تجربات کے بارے میں بہتر بات کرسکتی ہیں۔