افغانستان سے ’دہشت گرد حملوں‘ کے ٹھوس شواہد ثالثوں کے حوالے: پاکستان

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ثالث ملک پاکستان کے فراہم کردہ شواہد کی بنیاد پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

پاکستان نے جمعے کو بتایا کہ اس نے افغانستان کی سرزمین سے ہونے والے حملوں کی معلومات استنبول میں ثالثوں سے شیئر کر دی ہیں۔

افغان اور پاکستانی مذاکرات کار آج دوسرے روز بھی استنبول میں اہم امن مذاکرات میں مصروف ہیں۔ 

ترکی میں ہونے والے یہ مذاکرات قطر میں گذشتہ ماہ طے پانے والی جنگ بندی کو مضبوط بنانے کے لیے ہو رہے ہیں۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ کابل عسکریت پسند گروہوں، خاص طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو پناہ دے رہا ہے، جو باقاعدگی سے پاکستان میں مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

افغان طالبان حکومت ٹی ٹی پی کی میزبانی کی تردید کرتی ہے، جسے پاکستانی طالبان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

گذشتہ ہفتے دونوں ملکوں میں مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے جب جنگ بندی کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے پر اختلافات پیدا ہوئے اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر تعاون نہ کرنے کا الزام لگایا۔

اسلام آباد کا مطالبہ ہے کہ کابل عسکریت پسند گروہوں، بالخصوص ٹی ٹی پی کے خلاف قابل اعتبار اور فیصلہ کن اقدامات کرے جبکہ کابل افغانستان کی خودمختاری کے احترام پر زور دے رہا ہے۔

طالبان حکام نے مذاکرات کے تازہ دور پر تاحال تفصیلی تبصرہ نہیں کیا۔

تاہم اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرا بی نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا ’پاکستانی وفد نے ثالثوں کو اپنے شواہد پر مبنی منصفانہ اور منطقی مطالبات پیش کیے ہیں، جن کا واحد مقصد سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ ہے،‘ 

انہوں نے کہا پاکستان کا مطالبہ بالکل واضح ہے کہ ’وہ دہشت گرد عناصر جو افغان سرزمین سے کارروائیاں کرتے ہیں، انہیں معصوم پاکستانیوں پر حملے کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔‘

طاہر اندرابی کا مزید کہنا تھا کہ یہ مطالبہ باضابطہ طور پر دستاویزات کی صورت میں افغان حکام کو پہنچا دیا گیا ہے۔ 

’اب یہ افغانستان پر منحصر ہے کہ وہ اس حوالے سے کیا اقدامات کرتا ہے، جبکہ ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ممالک پاکستان کی فراہم کردہ شواہد پر مبنی معلومات کی بنیاد پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں قومی سلامتی کے مشیر اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) عاصم ملک اور ایڈیشنل سیکریٹری، وزارت خارجہ اسد گیلانی شامل ہیں۔ 

ترجمان نے استنبول میں مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ بات چیت مکمل ہونے تک وہ کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔

افغانستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ حال ہی میں سرحد پار سے ہونے والے بلااشتعال حملوں نے سکیورٹی کی صورتحال پر اثر ڈالا ہے۔

’سرحد کھولنے یا بند رکھنے کے فیصلے سکیورٹی کے جائزے پر منحصر ہیں اور کسی بھی جارحانہ واقعے کا ان جائزوں پر منفی اثر پڑتا ہے۔‘

ترجمان نے واضح کیا کہ ’پاکستان پر یہ الزام کہ وہ افغانستان میں کسی دہشت گرد گروہ کی معاونت کر رہا ہے، بالکل بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہے۔ 

’پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور وہ اس کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے انڈیا اور اسرائیل میں دفاعی تعاون سے متعلق کہا انہیں اس معاملے سے مکمل آگاہی ہے۔

’ہمارے پاس قابل اعتبار معلومات ہیں کہ انڈیا نے حالیہ تنازعے کے دوران اسرائیلی ساختہ آلات استعمال کیے۔ پاکستان ایسے دفاعی تعاون اور علاقائی فوجی مشقوں کے حوالے سے مکمل طور پر آگاہ/چوکس ہے۔ 

’ہماری مسلح افواج ہر وقت تیار ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ کارروائی یا اشتعال انگیزی کا موثر جواب دیا جا سکے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان غزہ امن منصوبے میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ ’پاکستان 1967 کی سرحد کے مطابق ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا