اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) نے پیر کو فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت کی تجویز پیش کرنے والے بل کی پہلی ریڈنگ میں منظوری دے دی ہے۔
بل کی بحیثیت قانون حتمی منظوری کی صورت میں یہ اسرائیلیوں کے خلاف مہلک حملوں کے مرتکب فلسطینیوں پر لاگو ہو گا۔
تاہم قانون بننے سے پہلے اسے دوسری اور تیسری ریڈنگ میں بھی پاس کرنا ضروری ہے۔
سزائے موت سے متعلق بل پر اسرائیلی پارلیمان میں ووٹنگ سات اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران آگے بڑھی تھی۔
اسرائیل اور غزہ کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کے تحت دونوں اطراف نے ایک دوسرے کے قیدی واپس کیے، اسرائیلی اور فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 10 ہزار سے زیادہ فلسطینی اب بھی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔
ان میں قیدیوں، جو تشدد، فاقہ کشی اور طبی غفلت برداشت کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے کئی کی موت بھی واقع ہو چکی ہے، میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل میں بہت کم جرائم کے لیے سزائے موت موجود ہے اور اسی لیے یہ سزائے موت کے خاتمے کا ملک کے طور جانا جاتا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق پینل کوڈ میں ترمیم، جس کا مطالبہ انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے کیا تھا اور اسے قومی سلامتی کمیٹی منظور کر چکی ہے، پیر کو پارلیمان میں 16 کے مقابلے میں 39 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے وفا کی خبر کے مطابق پارلیمان کے سیشن کے دوران عرب قانون ساز ایمن عودہ اور اتمار بن گویر کے درمیان ایک گرما گرم بحث چھڑ گئی، جو تقریباً جسمانی تصادم میں بدل گئی۔
بین گویر نے اس قانون کو ووٹ نہ دیے جانے کی صورت میں اپنی یہودی جماعت کو حکومتی اتحاد سے نکالنے کی دھمکی دی تھی۔
اس قانون سازی کی تجویز بین گویر کی انتہائی دائیں بازو کی جیوویش پاور پارٹی نے کی تھی، اور ووٹنگ میں لانے سے پہلے، اسے اس کی دوسری اور تیسری ریڈنگ سے قبل تیاری کے لیے کنیسٹ کمیٹیوں کے پاس بھیجا گیا تھا۔
مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ ’کوئی بھی شخص جو جان بوجھ کر یا لاپرواہی کے ذریعے کسی اسرائیلی شہری کی موت کا سبب بنتا ہے، جب وہ نسل پرستی، نفرت یا اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے متاثر ہو، اسے سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا‘ اور ایک بار عائد کی جانے والی سزا میں کسی قسم کی کمی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
سکیورٹی کمیٹی کے ایک بیان میں جس میں بل کا وضاحتی نوٹ بھی شامل ہے، کہا گیا ہے کہ ’اس کا مقصد دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا اور ایک بھاری رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔‘
بین گویر نے امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ووٹ کا جشن مناتے ہوئے لکھا کہ ’یہودی طاقت تاریخ رقم کر رہی ہے۔ ہم نے وعدہ کیا اور پورا کیا۔ دہشت گردوں کے لیے سزائے موت کا قانون اپنی پہلی ریڈنگ پاس کر چکا ہے۔‘
پارلیمان میں بل کی پہلی ریڈنگ کی منظوری کے بعد بین گویر کو ایوان میں مٹھائی بانٹتے ہوئے دیکھا گیا۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے طویل عرصے سے قانون کے لیے بین گویر کے دباؤ کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ خاص طور پر فلسطینیوں کو نشانہ بناتا ہے اور نظامی امتیاز کو گہرا کرتا ہے۔
کنیسٹ کی سکیورٹی کمیٹی نے تین نومبر کو بل کی منظوری دینے کے بعد پارلیمان کے سب سے اعلیٰ ادارے میں پیش ووٹ کے لیے پیش کیا تھا۔
وفا نیوز ایجنسی کے مطابق اس قانون کو 2022 کے آخر میں لیکود پارٹی کے رہنما بن یامین نتن یاہو اور جیوش پاور پارٹی کے رہنما ایتامار بین گویر کی سربراہی میں مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے کیے گئے معاہدوں کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ایجنسی نے ایک رپورٹ میں کہا کہ قیدیوں کو پھانسی دینے کا بل نیا نہیں ہے بلکہ حالیہ برسوں میں اسے بار بار تجویز کیا گیا جبکہ بین گویر نے 2022 میں اسے پیش کیا تھا اور کنیسٹ نے بل کو مارچ 2023 میں ابتدائی ریڈنگ میں منظور کر لیا تھا۔