8 مسلمان ممالک کا آج استنبول میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس کا مقصد جنگ بندی پر عمل درآمد اور  انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنا ہے۔  

2 نومبر 2025 کو غزہ شہر میں مصر کی طرف سے فراہم کی گئی کھودنے والی یہ مشین تباہ شدہ عمارتوں کے درمیان غزہ کی سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ غزہ امن منصوبے پر عمل درآمد یقینی بنانے کی غرض سے آٹھ مسلمان ممالک کے وزرائے خارجہ آج (پیر کو) ترکی کے شہر استنبول میں مشاورتی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں اتوار کو جاری ہونے والے پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی اس اجلاس میں شریک ہوں گے اور اس مقصد کے لیے وہ پیر کو استنبول پہنچ گئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے لیے امن منصوبے کے تحت ترکی اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان مصر کے شہر شرم الشیخ میں مذاکرات کے نتیجے میں فائر بندی، قیدیوں کے تبادلے اور دوسرے کئی نقاط پر اتفاق ہوا تھا۔

فائر بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور کئی فضائی حملوں میں اب تک 236 فلسطینی جان سے جا چکے اور 600 زخمی ہوئے ہیں۔

مشاورتی اجلاس میں شرکت کرنے والے دوسرے ممالک میں سعودی عرب، قطر، متحدہ امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر شامل ہیں۔ 

اجلاس کا مقصد جنگ بندی پر عمل درآمد اور  انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنا ہے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس میں غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں اور اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے وعدے پورے نہ کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہو گی۔

ترجمان دفتر خارجہ  طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان اور سات عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا۔ 

ترجمان نے بتایاکہ پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا، فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا، آزاد اور قابلِ بقا اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا۔

 ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیے۔ 

’پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا