حکومتی مالی معاونت کو کاروبار میں بدلنے والی باہمت خاتون

رینالہ خورد کی ساجدہ جعفر نے بے نظیر انکم سپورٹ رورل ویمن سیلز پروگرام سے ملنے والی مدد کو اپنا ہتھیار بنایا اور محنت و استقلال کے ذریعے خودمختاری کا سفر طے کرتے ہوئے اپنا کاروبار شروع کیا۔

پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے قصبے رینالہ خورد کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں صبح کی دھوپ کے ساتھ ایک نئی امید جاگتی ہے۔ گلی کے نکڑ پر موجود ایک چھوٹی سی دکان سے خوشگوار مسکراہٹ کے ساتھ گاہکوں کو خوش آمدید کہنے والی خاتون ساجدہ جعفر دیہی خواتین کی خودمختاری کی مضبوط مثال ہیں۔

ساجدہ جعفر نے رینالہ خورد میں بے نظیر انکم سپورٹ رورل ویمن سیلز پروگرام سے ملنے والی مدد کو اپنا ہتھیار بنایا اور محنت و استقلال کے ذریعے خودمختاری کا سفر طے کرتے ہوئے اپنا کاروبار شروع کیا۔

’دکان والی باجی‘ کے نام سے مشہور ساجدہ روزانہ کی طرح اپنے دن کا آغاز دکان کھولنے سے کرتی ہیں۔ اسی دوران انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے کاروبار کا سفر کیسے شروع ہوا اور خودمختاری تک پہنچنے کی راہ میں کن مراحل سے گزریں۔

ساجدہ جعفر بتاتی ہیں کہ ان کے شوہر دل کے مریض ہیں اور بیماری کے باعث اب کام نہیں کر پا رہے تھے، جس سے گھریلو حالات انتہائی مشکل ہو گئے تھے۔ ایسے میں ’نیسلے پاکستان نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام‘ نے ان کے لیے امید کی ایک کرن روشن کی۔

اس پروگرام کے تحت انہیں ہر تین ماہ بعد 12 ہزار روپے کی مالی معاونت ملتی، جسے انہوں نے فضول خرچی کے بجائے اپنے گھر کے ایک کمرے میں جنرل سٹور کھولنے کے لیے استعمال کیا، تاکہ وہ خود بھی معاشی طور پر خودمختار ہو سکیں۔

وہ اب روانہ 10 سے 12 ہزار روپے کی اشیا فروخت کر لیتی ہیں جس سے گھر کا گزر بسر ہو رہا ہے۔

لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ جب ساجدہ نے اپنی دکان کے لیے موٹر سائیکل پر خود بازار جانا شروع کیا تو پورے گاؤں میں باتیں ہونے لگیں۔

بقول ساجدہ جعفر: ’خودمختاری اور بلند حوصلے کا یہ سفر میرے لیے آسان نہیں تھا۔ دیہی علاقے کی روایتوں میں عورت کا اس طرح باہر نکلنا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ لوگوں کے طعنے بھی سننے کو ملے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساجدہ نے بتایا کہ لوگوں کے طعنے ان کے حوصلے کو توڑ نہ سکے بلکہ ان کو مزید مضبوط کر گئے۔ آج وہ خود نہ صرف اپنا گھر چلا رہی ہیں بلکہ اپنے علاقے کی عورتوں کے لیے ایک نئی مثال بن چکی ہیں۔ علاقے کی خواتین بلا جھجک ان کی دکان پر آتی ہیں کیونکہ وہ ایک عورت کے ہاتھوں سے خریداری کرنا زیادہ محفوظ سمجھتی ہیں۔

ساجدہ کا کہنا تھا کہ’’بے نظیر انکم سپورٹ رورل ویمن سیلز پروگرام نے مجھے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا حوصلہ دیا۔‘

ان کے بقول: ’جب میرا کاروبار مکمل طور پر سنبھل جائے گا اور حالات بہتر ہو جائیں گے تو میں بے نظیر فنڈ لینا بند کر دوں گی کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ ایسے فنڈز کا حق دار کوئی ضرورت مند ہونا چاہیے۔‘

’بے نظیر انکم سپورٹ رورل ویمن سیلز پروگرام‘ کیا ہے؟

یہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں خواتین کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کا ایک مثالی منصوبہ ہے۔ 2017 میں نیسلے پاکستان نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ساتھ شراکت داری کی۔ اس پروگرام کے تحت منتخب خواتین کو تربیت دی جاتی ہے کہ وہ کس طرح ایک کامیاب چھوٹے پیمانے کی کاروباری خاتون بن سکتی ہیں۔

اب تک یہ پروگرام 29 اضلاع کے 3500 سے زائد دیہاتوں میں 3500 خواتین تک پہنچ چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین