عمران خان سے ملاقات کی ’اجازت نہ ملنے کے بعد‘ علیمہ خان کی پریس کانفرنس

علیمہ خان، عظمیٰ خان اور  پی ٹی آئی کی دیگر خواتین رہنماؤں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران پولیس رویے، خواتین کارکنوں پر مبینہ تشدد اور بانی پی ٹی آئی کی مبینہ قیدِ تنہائی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔

علیمہ خان 19 نومبر 2025 کو اسلام آباد میں دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہی ہیں (پی ٹی آئی پنجاب، سکرین گریب ایکس)

عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے اور اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کے دوران مبینہ پولیس تشدد کے خلاف علیمہ خان، عظمیٰ خان اور دیگر خواتین رہنماؤں نے بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے پولیس رویے، خواتین کارکنوں پر مبینہ تشدد اور بانی پی ٹی آئی کی مبینہ قیدِ تنہائی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔

علیمہ خان نے کہا کہ وہ عام طور پر پریس کانفرنس نہیں کرتیں لیکن حالات نے مجبور کر دیا ہے۔ ان کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو ’قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور عدالت کی اجازت کے باوجود ان کی بہنوں کو ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی۔‘ انہوں نے کہا کہ ’تین ہفتے قبل ڈاکٹر عظمیٰ کو صرف بیس منٹ کی ملاقات ملی تھی اور منگل کو جب دوبارہ ملاقات نہ ہونے کا خدشہ ہوا تو وہ چند کارکنوں کے ساتھ جیل کے باہر موجود تھیں کہ پولیس نے اچانک کارروائی شروع کر دی۔‘

علیمہ خان نے الزام لگایا کہ ’پولیس نے میڈیا نمائندوں، خیبر پختونخوا سے آئے منتخب وزرا اور خواتین کارکنوں کو دھکے دیے، تشدد کیا اور اندھیرے میں ہی پانی چھوڑنے کی تیاری کی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’71 سالہ نورین نیازی کو بھی سڑک پر لٹا کر مارا گیا، خواتین کے دوپٹے کھینچے گئے اور لڑکیوں کو مرد اہلکاروں کے ساتھ وین میں بند کیا گیا۔‘

ڈاکٹر عظمیٰ خان نے کہا کہ ’بانی پی ٹی آئی دو ہفتوں سے قید تنہائی میں ہیں اور خاندان کو شدید تشویش ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی رہنما نورین نیازی نے الزام لگایا کہ انہیں ایک خاتون اہلکار نے بالوں سے پکڑ کر زمین پر گرایا اور گھسیٹا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتیں کہ یہ سب کارروائیاں کس مقصد کے لیے کی جا رہی ہیں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر مینا خان آفریدی نے کہا کہ ’عدالتی فیصلے کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور منتخب نمائندوں کو سرد رات میں پانی چھوڑ کر منتشر کیا گیا اور تشدد کیا گیا۔‘

علامہ راجہ ناصر عباس نے بھی خواتین پر تشدد کی مذمت کی اور کہا کہ دنیا کی کوئی تہذیب عورتوں پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتی۔ ان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کوئی جرم نہیں کیا اور وہ عوام کے حقوق کی بات کر رہے ہیں۔

قانون دان سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا حق ہے کہ وہ اپنے بھائی سے مل سکیں اور معاشرے میں آزادیٔ اظہار اور عدلیہ کی آزادی برقرار رہنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے استعمال سے معاملات مزید خراب ہوں گے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر تمام رہنماؤں نے واضح کیا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقات کے حق کے لیے احتجاج جاری رکھیں گے اور پولیس کے رویے کے خلاف قانونی اور سیاسی کارروائی بھی کریں گے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس بارے میں ترجمان راولپنڈی پولیس سے ان کا موقف جاننے کے لیے بات کی ہے تاہم تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان