راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت عدالت نے جمعے کو سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کی نومبر 2024 کے ایک مقدمے میں عدم پیشی پر ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ضبط اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی 24 نومبر کو اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال کے بعد اس وقت کے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ اسلام آباد جانے کے لیے نکلا تھا۔ یہ قافلہ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے 26 نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچا، تاہم بعدازاں سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن کرکے علاقے کو پی ٹی آئی کے کارکنوں سے خالی کروا لیا۔
اس واقعے میں جہاں پی ٹی آئی نے اموات اور زخمیوں کا دعویٰ کیا، وہیں حکام کا کہنا تھا کہ پر تشدد احتجاج کے نتیجے میں کئی اہلکار زخمی ہوئے۔
راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں جمعے کو نومبر 2024 کو اسلام آباد میں پر تشدد احتجاج کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جو علیمہ خان سمیت 11 ملزمان کے خلاف درج ہے۔
عدالت نے اس مقدمے میں علیمہ خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، تاہم وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔
سماعت کے دوران سپیشل پراسیکیوٹر ظہیر شاہ عدالت میں پیش ہوئے، تاہم علیمہ خان کی جانب سے کوئی وکیل عدالت میں موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
علیمہ خان کے علاوہ مقدمے میں نامزد دیگر 10 ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، جب کہ استغاثہ کے گواہان مالِ مقدمہ سمیت عدالت میں موجود تھے۔
صحافی شبیر ڈار کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے ریمارکس دیے: ’ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہیں لیکن عدالت میں پیش نہیں ہوتیں۔‘
سماعت کے بعد عدالت نے علیمہ خان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے نادرا اور امیگریشن پاسپورٹ حکام کو ہدایت جاری کی کہ وہ عدالتی حکم پر فوری عمل درآمد یقینی بنائیں۔
ساتھ ہی عدالت نے علیمہ خان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے۔
عدالت نے علیمہ خان کے ضامن عمر شریف کی جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔