آئندہ ایوارڈ کے جائزے کے لیے این ایف سی اجلاس چار دسمبر کو: وزارت خزانہ

وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزارت نے صوبوں کو تین دسمبر کے لیے نوٹس بھیجے تھے، تاہم اسی روز اجلاس کی تاریخ چار دسمبر میں تبدیل کر دی گئی۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف 13 نومبر 2025 کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے (حکومت پاکستان)

وفاقی وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل فنانس حامد رضا نے ہفتے کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ 11ویں نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کا ابتدائی اجلاس چار دسمبر کو منعقد ہوگا۔

این ایف سی ایوارڈ پاکستان کا وہ آئینی و مالیاتی میکانزم ہے، جس کے ذریعے وفاق اور چاروں صوبوں کے درمیان آمدنی اور وسائل کو تقسیم کیا جاتا ہے۔

اس کا آغاز سال 1974 میں اس وقت ہوا جب آئین پاکستان کے آرٹیکل 160 کے تحت وفاق اور صوبوں کے درمیان مالیاتی شراکت داری کو منظم کرنے کے لیے پہلا کمیشن قائم کیا گیا۔

فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن، جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے، میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس میں وفاق اور صوبوں کے درمیان آئندہ مالیاتی ایوارڈ کی تیاری، محصولات کی تقسیم اور مالی نظم و ضبط سے متعلق اہم معاملات پر مشاورت کی جائے گی۔

اس اجلاس کا مقصد آئندہ این ایف سی ایوارڈ کے لیے حکمت عملی ترتیب دینا ہے اور اس حوالے سے ذیلی گروپوں کی تشکیل پر غور کیا جائے گا۔

وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزارت نے صوبوں کو تین دسمبر کے لیے نوٹس بھیجے تھے، تاہم اسی روز اجلاس کی تاریخ چار دسمبر میں تبدیل کر دی گئی۔

فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ ایجنڈے کے مطابق چاروں صوبے پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ اپنی مالی صورت حال اور بجٹ ضروریات پر بریفنگ بھی دیں گے اور تیسرے نمبر پر مستقبل کے اجلاس کی ٹائم لائن اور مقامات طے کیے جائیں گے۔

اس ضمن میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ 11واں این ایف سی چھوٹے صوبوں اور وفاق کی مالی پائیداری کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزمل اسلم کے مطابق: ’این ایف سی ایوارڈ کے معیار پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے جبکہ وفاقی حکومت کو اپنے اخراجات کے ڈھانچے کی نئے سرے سے تشکیل کرنی چاہیے اور غیر محصولاتی ذرائع میں اضافے پر بھی توجہ دینا ضروری ہے تاکہ وفاق کو درپیش آمدنی کے بحران کو پائیدار بنیادوں پر دور کیا جا سکے۔‘

نیا این ایف سی کمیشن 22 اگست کو قائم کیا گیا تھا اور اس میں چاروں صوبائی وزرائے خزانہ کے علاوہ ماہرین کو بھی بطور غیر سرکاری ممبران شامل کیا گیا۔

این ایف سی ایوارڈ کا بنیادی مقصد صوبوں کو منصفانہ حصہ فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے ترقیاتی اور روزمرہ کے اخراجات پورے کر سکیں جبکہ وفاق کو بھی مالی ذمہ داریوں کے لیے مناسب وسائل مل سکیں۔

پہلے این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم زیادہ تر آبادی کی بنیاد پر ہوتی تھی، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ غربت، ترقیاتی ضروریات، محصولاتی صلاحیت اور دیگر اقتصادی معیار کو بھی شامل کیا گیا۔

عمومی طور پر ہر ایوارڈ چار یا پانچ سال کے لیے ہوتا ہے اور اس کے لیے وفاق اور صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے۔ یہ کمیشن صوبوں کی مالی ضروریات، وفاقی اخراجات اور قومی منصوبوں پر اخراجات کا جائزہ لیتا ہے اور ایک فارمولے کے تحت وسائل کی تقسیم کا فیصلہ کرتا ہے۔

ماضی میں این ایف سی ایوارڈ کو لے کر وقتا فوقتا صوبوں کے اختلافات سامنے آتے رہے ہیں، اور ان میں بیشتر اوقات سندھ تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔

گذشتہ برس میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاق کی جانب سے یہ تجویز سامنے آئی تھی کہ نئے این ایف سی ایوارڈ میں کچھ حصے وفاقی بجٹ خسارے یا اخراجات کم کرنے کے لیے مختص کیے جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایسی کسی ترمیم کی قبولیت سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے آئینی حصے کو کم نہیں ہونے دیں گے۔

رواں برس نومبر میں ہی خیبر پختونخوا اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) کو اضافی حصہ دیا جائے کیونکہ وہ سابق آزاد علاقے ہیں اور ان کی ترقی کو مکمل مالی معاونت چاہیے۔ ساتھ ہی این ایف سی شیئر کو کم کرنے کی کسی آئینی ترمیم کی کوشش کی مخالفت بھی کی گئی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان