دبئی ایئر شو کے دوران انڈیا کا جنگی طیارہ ’تیجس‘ ہزاروں بین الاقوامی دفاعی خریداروں کے سامنے گر کر تباہ ہو گیا جسے ماہرین انڈیا کی مقامی دفاعی ٹیکنالوجی کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دے رہے ہیں۔
جمعے کو پیش آنے والے واقعے میں انڈین فضائیہ کے ونگ کمانڈر نمنش سیال جان کی بازی ہار گئے جبکہ حادثے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
دبئی ایئر شو میں انڈیا کا روایتی حریف پاکستان بھی شریک تھا جو مئی کی بڑی فضائی جھڑپ کے بعد پہلی آمنے سامنے آئے تھے۔
ماہرین کے مطابق اس طرح شو کے دوران طیارہ تباہ ہونے سے انڈیا کی ان کوششوں کو دھچکا لگے گا جن کے تحت وہ چار دہائیوں کی محنت کے بعد اس جہاز کو بیرون ملک متعارف کروانا چاہتا ہے۔
دبئی، جو پیرس اور برطانیہ کے فارنبرو کے بعد دنیا کا تیسرا بڑا ایئر شو ہے، میں ایسا حادثہ انتہائی غیر معمولی تھا۔
امریکی تھنک ٹینک مِچل انسٹی ٹیوٹ فار ایروسپیس سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈگلس اے برکی کے مطابق: ’یہ منظر بہت بھاری ہے۔ ایئر شوز وہ جگہ ہیں جہاں قومیں اپنی بڑی ٹیکنالوجیکل کامیابیاں دکھاتی ہیں، اور وہاں کریش بالکل الٹا پیغام دیتا ہے۔‘
ان کے مطابق منفی تشہیر کے باوجود امکان ہے کہ تیجس پروگرام طویل المدتی طور پر اپنا توازن دوبارہ حاصل کر لے گا۔
تاریخی طور پر بھی بڑے ایئر شوز میں ہوئے کریشز نے متعلقہ طیاروں کی فروخت مکمل طور پر نہیں روکی۔ مثال کے طور پر پیرس ایئر شو میں 1999 میں روسی سوخوئی-30 اور اس سے ایک دہائی پہلے میگ-29 کے حادثات کے باوجود انڈیا نے دونوں طیارے بعد میں خریدے۔
تیجس پروگرام 1980 کی دہائی میں پرانے سوویت میگ-21 کو تبدیل کرنے کے لیے شروع ہوا تھا لیکن اس کی ترقی طویل عرصے تک تکنیکی رکاوٹوں، مقامی انجن کی ناکامی اور انڈیا کے 1998 کے ایٹمی تجربات کے بعد پابندیوں کے باعث سست رہی۔
حالیہ برسوں میں انڈیا نے ہندستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے ذریعے تیجس کے 180 طیاروں کے آرڈر دیے ہوئے ہیں مگر امریکی جی ای ایرو سپیس سے انجنوں کی فراہمی میں تاخیر کے سبب ان کی ترسیل شروع نہیں ہو سکی۔
ہندستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ کے سابق عہدیدار نے کہا کہ دبئی میں ہونے والے حادثے نے اس وقت تیجس طیارے کی بیرون ملک فروخت کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔
ان کے مطابق تیجس کو ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کو بیچنے کا منصوبہ تھا اور اسی لیے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ نے 2023 میں ملائیشیا میں ایک دفتر بھی کھولا تھا۔
انڈین ایئر فورس پہلے ہی طیاروں کی شدید کمی کا سامنا کر رہی ہے جس کے سکواڈرن 42 کی مطلوبی تعداد سے کم ہو کر صرف 29 رہ گئے ہیں۔ میگ-29، جیگوار اور میراج 2000 جیسے پرانے فلیٹ آئندہ برسوں میں ریٹائر ہو جائیں گے اور تیجس ان کی جگہ لینے کے لیے بنایا جا رہا تھا لیکن سست پیداوار نے اس منصوبے کو متاثر کر دیا ہے۔
دو دفاعی حکام کے مطابق انڈیا فوری خلا پر کرنے کے لیے اضافی فرانسیسی رافیل خریدنے سمیت آف دی شیلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ کے ایف-35 اور روس کے ایس یو-57 جیسے ففتھ جنریشن لڑاکا طیاروں کی خریداری بھی زیر غور ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماہرین کے مطابق تیجس کی اصل اہمیت ممکنہ طور پر اس کے برآمدی امکانات سے زیادہ اس صنعتی بنیاد میں ہے جو انڈیا کے مستقبل کے جنگی طیارہ پروگراموں کے لیے ہموار ہو رہی ہے۔
رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ والٹر لیڈوِگ کے مطابق یہ پروگرام ٹیکنالوجی، ڈیزائن اور دفاعی صنعت کی ترقی کے اعتبار سے انڈیا کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔
دبئی ایئر شو میں انڈیا اور پاکستان دونوں نے نمایاں شرکت کی۔ ایونٹ کے دوران پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس نے اعلان کیا کہ اس کے جے ایف-17 تھنڈر بلاک تھری کے لیے ایک ’دوست ملک‘ کے ساتھ ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اس نمائش میں جے ایف-17 کے ساتھ چینی ساختہ PL-15E میزائل بھی نمایاں تھے جنہیں ماضی میں انڈیا کے رافیل کے خلاف استعمال کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
پی اے سی کے سٹال پر جے ایف-17 کو جنگ میں آزمودہ طیارے کے طور پر پیش کیا گیا جبکہ انڈین حکام کے مطابق تیجس کو مئی کی چار روزہ فضائی جھڑپ میں عملی طور پر استعمال نہیں کیا گیا تھا۔
رواں سال انڈیا میں 26 جنوری کی ریپبلک ڈے ایئر پرویڈ میں بھی تیجس نے شرکت نہیں کی، جس کی وجہ حکام نے ’سنگل انجن طیاروں سے متعلق حفاظتی خدشات‘ بتائی۔