امریکی ایکسپورٹ امپورٹ بینک (ایگزم) کے سربراہ جان جوانووچ نے اتوار کو کہا ہے کہ بینک پاکستان میں بیرک مائننگ کے زیر انتظام ریکوڈک کان کنی کے منصوبے کے لیے 1.25 ارب ڈالر کا قرضہ دے گا۔
امریکی بینک کے سربراہ نے اخبار فنانشل ٹائمز میں اتوار کو شائع ہونے والے انٹرویو میں کہا کہ ان کا ادارہ 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا اور پہلے مرحلے میں پاکستان، مصر اور یورپ کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینک کے ابتدائی معاہدوں میں نیویارک کے گروپ ہارٹری پارٹنرز کی جانب سے مصر کو فراہم کی جانے والی قدرتی گیس کے لیے چار ارب ڈالر کی انشورنس گارنٹی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان میں بیرک مائننگ کے زیر انتظام ریکوڈک کان کنی کے منصوبے کے لیے 1.25 ارب ڈالر کا قرضہ بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سرمایہ کاری امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے اہم معدنیات، جوہری توانائی اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے رسد کے نظام کو محفوظ بنانے کے لیے ہو گی۔
امریکی بینک کے سربراہ نے کہا کہ مغربی دنیا ان اہم مواد کی فراہمی کے لیے دوسروں پر حد سے زیادہ انحصار کر رہی ہے جو اب ’منصفانہ نہیں رہا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک خام مال کی یہ بنیادی سپلائی چین محفوظ، مستحکم اور فعال نہیں ہوگی، ہم اپنے دیگر اہداف حاصل نہیں کر سکتے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ کانگریس کی جانب سے منظور کردہ 135 ارب ڈالر میں سے بینک کے پاس اب بھی 100 ارب ڈالر خرچ کرنے کے لیے موجود ہیں۔
دفتری اوقات ختم ہونے کی وجہ سے ایگزم بینک نے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
امریکی بینک کی سرمایہ کاری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے توانائی کے غلبے کے ایجنڈے سے ہم آہنگ ہے۔
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں امریکہ کی توانائی کی پیداوار بڑھانے کا وعدہ کیا تھا اور جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے وہ توانائی اور ماحولیاتی ضوابط پابندیوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔