ایشیائی ترقیاتی بینک کا ریکوڈک منصوبے کے لیے 41 کروڑ ڈالر پیکج منظور

ایشیائی ترقیاتی بینک کے پیکیج میں کینیڈین کمپنی بیریک کو 30 کروڑ ڈالر کا قرض اور مقامی حکومت کے لیے 11 کروڑ ڈالر تک کی رقم کی ضمانت شامل ہے۔

2024  میں ایک فزیبلٹی سٹڈی نے ریکوڈک میں 15 ملین ٹن تانبے اور 26 ملین اونس سونے کی موجودگی کی تصدیق کی (فائل فوٹو/اے ایف پی)

ایشیائی ترقیاتی بینک ( اے ڈی بی) نے جمعہ کو پاکستان کے ریکوڈک منصوبے کے لیے 41 کروڑ ڈالر پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔

بلوچستان میں مجوزہ اوپن پٹ منصوبہ دنیا کے سب سے بڑے غیر استعمال شدہ تانبے اور سونے کے ذخائر کو قابل استعمال بنانے کی کوشش ہے، جس کی پیداوار 2028 میں شروع ہونے کی توقع ہے۔

معدنی وسائل سے مالا مال یہ صوبہ کافی عرصے سے بد امنی کا شکار ہے، جہاں غیر ملکی مالی معاونت سے چلنے والے توانائی منصوبے — جن میں زیادہ تر چینی ادارے شامل ہیں — حملوں کی زد میں رہے ہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے پیکیج میں کینیڈین کمپنی بیریک کو 30 کروڑ ڈالر کا قرض اور مقامی حکومت کے لیے 11 کروڑ ڈالر تک کی رقم کی ضمانت شامل ہے۔

منصوبہ مکمل ہونے پر ریکوڈک دنیا کی پانچویں سب سے بڑی تانبے کی کان بننے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

تانبہ ایک ایسی دھات ہے جو وائرنگ، موٹرز اور قابلِ تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

اے ڈی بی کے صدر مساتو کانڈا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ریکوڈک اہم معدنیات کی سپلائی چین میں مدد دے گا، صاف توانائی کے حصول کی منتقلی کو آگے بڑھائے گا اور ڈیجیٹل جدت کو فروغ دے گا۔‘

کانڈا نے اس پیکج کو پاکستان کے لیے ایک ’گیم چینجر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ’ملک کو زیادہ مضبوط اور متنوع معیشت کی طرف لے جانے میں مدد دے گا۔‘

تاہم، بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے کو کارکنوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے، جہاں بد امنی کی ایک وجہ قدرتی وسائل کی تقسیم پر عدم اطمینان بھی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگرچہ بلوچستان معدنیات اور تیل و گیس سے مالا مال ہے، لیکن صوبے کی 1 کروڑ 50 لاکھ آبادی کا تقریباً 70 فیصد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہا ہے۔

تین درجن سول سوسائٹی گروپوں نے اے ڈی بی اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن ( آئی ایف سی)  سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریکوڈک کان میں سرمایہ کاری مؤخر کریں۔

ان گروپوں نے منگل کو شائع ہونے والے ایک کھلے خط میں کہا: ’یہ منصوبہ انسانی حقوق کے محافظوں کے لیے عدم تحفظ کو بڑھا سکتا ہے اور ماحولیاتی و سماجی تباہی میں حصہ ڈال سکتا ہے۔‘

ان تنظیموں میں مائننگ واچ کینیڈا اور ایشیا پیسیفک نیٹ ورک آف انوائرنمنٹل ڈیفینڈرز شامل ہیں۔

بیرک کمپنی نے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

کئی دہائیوں سے پاکستانی حکام ریکوڈک منصوبے کو ملک کی معاشی بحالی کی حکمتِ عملی کا سنگِ میل قرار دیتے رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت