امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے پاکستان سے تعلق رکھنے والی 54 سالہ خاتون کہکشاں حیدر خان کو بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق جھوٹے بیانات دینے کے جرم میں آٹھ سال (96 ماہ) قید کی سزا سنائی ہے۔ انہیں یہ سزا کیوں دی گئی اس کی کچھ تفصیل سامنے آئی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق کہکشاں حیدر نے ایف بی آئی کو کراچی میں دو گیس سٹیشنوں پر منصوبہ بند حملوں اور ان حملوں کی مالی معاونت سے متعلق حقائق چھپائے تھے۔
یہ وہی خاتون ہیں جن کے بارے میں پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے محکمے (سی ٹی ڈی) نے 2021 میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ کراچی میں فعال ایک ’ٹارگٹ کلنگ ٹیم‘ کی مبینہ سرغنہ ہیں۔ اس وقت سی ٹی ڈی نے الزام لگایا تھا کہ کہکشاں حیدر، جو امریکی ریاست ٹیکسس میں مقیم ہیں، کراچی میں پنجابی شہریوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی قیادت کر رہی تھیں۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق کہکشاں حیدر، جو پاکستان میں پیدا ہوئیں اور بعد میں امریکہ منتقل ہوئیں، لندن میں خود ساختہ جلاوطن رہمنا الطاف حسین کی ’مہاجر قومی موومنٹ‘ سے وابستہ تھیں اور مبینہ طور پر پاکستان میں پرتشدد کارروائیوں میں معاونت کرتی تھیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق کہکشاں نے جنوری 2023 کراچی میں پنجابیوں کی ملکیت والے دو گیس سٹیشنوں پر حملے کے لیے پاکستان میں ایک شخص کی خدمات حاصل کیں۔
Kahkashan Haider Khan, a Frisco resident who acted as a recruiter and facilitator for the Mujahir Qaumi Movement (MQM), has been sentenced to 8 years in federal prison for making false statements related to international terrorism. Read the press release here:… pic.twitter.com/yUV4sIhqr0
— FBI Dallas (@FBIDallas) November 17, 2025
دستاویز کے مطابق انہوں نے حملے کے مقامات کا انتخاب، استعمال ہونے والے آتش گیر مادے، حملے سے قبل چھپنے کی جگہوں، فرار کے راستوں اور حملہ آوروں کے لیے دو بیرل ہتھیاروں کی خریداری پر تفصیل سے گفتگو کی۔
ایف بی آئی کے بیان کے مطابق انہوں نے امریکہ میں ایم کیو ایم کے ہمدردوں سے رقوم اکٹھی کیں اور حملوں کی مالی معاونت کے لیے پاکستان بھیجیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ 20 فروری 2023 کو پاکستان میں ان کے ایک ساتھی نے انہیں کراچی کے ایک گیس سٹیشن پر آگ لگانے کی کچھ تصاویر بھیجیں جن میں چھ افراد کے جلنے کا ذکر تھا۔
امریکی پراسیکیوٹرز کے مطابق کہکشاں نے اس حملے کے بعد ’خوشی کا اظہار‘ کیا اور مبینہ حملہ آور کو بڑے انعام کا وعدہ کیا لیکن بعد ازاں انہیں پتہ چلا کہ یہ تصاویر 2022 کے ایک پرانے واقعے کی تھیں جس کے بعد وہ مشتعل ہو گئیں۔
ایف بی آئی سے جھوٹ اور سزا
23 فروری 2024 کو ایف بی آئی نے کہکشاں حیدر سے ان واقعات کی تحقیقات کے دوران پوچھ گچھ کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ کسی ایسے منصوبے میں شامل نہیں تھیں جس سے کسی پاکستانی شہری کو نقصان پہنچ سکے۔ انہوں نے کسی حملے یا منصوبہ بندی کی حمایت سے بھی انکار کیا۔
تاہم فروری 2025 میں سماعت کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ایف بی آئی سے جان بوجھ کر جھوٹ بولا تھا اور انہیں علم تھا کہ ان کے بیانات دہشت گردی سے متعلق تحقیقات کے لیے اہم ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی اٹارنی جے آر کومبز نے کہا: ’ہم امریکی سرزمین کو بیرون ملک دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔‘
پاکستان میں پس منظر
پاکستان کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے 2021 میں کہکشاں کے خلاف دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقدمہ درج کیا تھا تاہم ایم کیو ایم لندن نے اس وقت کہا تھا کہ وہ پارٹی کی رکن نہیں ہیں۔ ایم کیو ایم انٹرنیشنل نے بیان دیا تھا کہ کہکشان حیدر کو پارٹی سے کئی سال قبل خارج کیا جا چکا ہے اور وہ پارٹی کی باقاعدہ رکن نہیں رہیں۔
پاکستان میں ان کے بارے میں درج انٹیلجنس رپورٹس کے مطابق وہ پہلے کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں رہتی تھیں اور ان کے بھائی کامران حیدر ایم کیو ایم کے مقامی رکن تھے جو بعد میں امریکہ چلے گئے، جہاں وہ پارٹی کے امریکی وِنگ کے شریک آرگنائزر تھے۔
2019 کی ایک وائرل ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم لندن سے وابستہ ہیں اور پاکستان بننے کو ’متحدہ ہندوستان کے مسلم رہنماؤں کی غلطی‘ قرار دیا تھا۔