سابق انگلش اوپنر جیفری بائیکاٹ نے انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم پر زور دیا ہے کہ وہ ایشیز سیریز برابر کرنے کی کوشش میں ’اپنا دماغ استعمال کرے‘ کیونکہ بین سٹوکس کی قیادت میں انگلینڈ اس ہفتے بریسبین میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں میدان میں اتر رہا ہے۔
گذشتہ ماہ پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو صرف دو روز میں آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر پانچ میچوں کی سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کی تھی۔
اس میچ میں انگلینڈ کی بدترین بیٹنگ لائن بڑے پیمانے پر تنقید کی زد میں آئی کیونکہ مہمان ٹیم نے پہلی اننگز میں صرف 12 رنز پر پانچ وکٹیں جبکہ دوسری اننگز میں 11 رنز پر چار وکٹیں گنوائیں۔
85 سالہ بائیکاٹ، جو انگلینڈ اور آسٹریلیا دونوں میں ایشیز جیتنے والی ٹیموں کا حصہ رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ اگر انگلینڈ نے سوچ سمجھ کر کرکٹ کھیلی تو گابا کے میدان میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے اپنے ڈیلی ٹیلی گراف کے کالم میں لکھا ’اگر بین سٹوکس ہمارے بلے بازوں کو مسلسل حملہ آور کھیل کی ترغیب دیتے رہیں گے تو یہ کامیابی کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔ کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ وہ مثبت کرکٹ چھوڑ دیں۔ انہوں نے شاندار اور سنسنی خیز کرکٹ کھیلی ہے۔ لیکن انہیں وقت، حالات اور ضرورت کو سمجھ کر کھیلنا ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بائیکاٹ نے سٹوکس کے اس بیان پر بھی بات کی جس میں انہوں نے ٹیم کی محدود پری سیزن تیاریوں پر سابق کھلاڑیوں کی تنقید کے جواب میں انہیں ’ہیز بینز‘ کہہ دیا تھا۔ بعد ازاں سٹوکس نے اسے ’زبان پھسلنے‘ سے تعبیر کیا تھا۔
بائیکاٹ نے کہا ’سابق کھلاڑیوں کو ’ہیز بینز‘ کہنا نامناسب تھا کیونکہ انہی میں سے کئی کھلاڑی ایسے بھی ہیں جنہوں نے انگلینڈ اور آسٹریلیا دونوں میں ایشیز جیتی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ بین نے نصف معذرت کر لی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ موجودہ ٹیم نے ابھی تک آسٹریلیا میں ایشیز نہیں جیتی۔ پہلے یہ کارنامہ کر دکھائیں، پھر جتنی چاہیں باتیں کریں‘‘
بریسبین میں دوسرا ٹیسٹ ایک ڈے نائٹ میچ ہو گا جو جمعرات سے شروع ہو رہا ہے۔ انگلینڈ کو آسٹریلوی سرزمین پر مسلسل 16 ناکامیوں کے بعد پہلی کامیابی درکار ہے، جب کہ ان کی آخری فتح 2010-11 کی کامیاب ایشیز سیریز میں آئی تھی۔