چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پیر کو نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں تینوں مسلح افواج کے افسران سے خطاب میں کہا ہے کہ انڈیا خوش گمانی میں نہ رہے، اگلی بار جواب مزید برق رفتار ہو گا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق فیلڈ مارشل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز کا قیام ایک تاریخی اور بنیادی تبدیلی ہے جو تینوں افواج کے باہمی روابط، مشترکہ حکمت عملی اور ملٹی ڈومین آپریشنز کی استعداد کو مضبوط بنائے گا۔
ان کے بقول: ’بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی سکیورٹی ماحول کے پیش نظر پاکستان کی دفاعی تیاریوں میں بنیادی تبدیلیاں وقت کی ضرورت ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے خطرات کے تناظر میں ضروری ہے کہ آرمی، نیوی اور ایئر فورس ایک مربوط اور متحد نظام کے تحت جدید تقاضوں کے مطابق کام کریں۔
فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف نے ’پاکستانی قوم کے غیر معمولی حوصلے اور عزم، خصوصاً مارکہ حق کے دوران پاک فوج کے جانباز مرد و خواتین کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس معرکہ حق کے ملٹی ڈومین آپریشنز اب مستقبل کی جنگوں کے لیے ایک نصابی مثال اور اہم کیس سٹڈی بن چکے ہیں۔
انہوں نے تنیوں سروسز کے درمیان مربوط اور ہم آہنگ ڈھانچے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کو جدید جنگی تقاضوں کے مطابق خود کو مسلسل ہم آہنگ رکھنا ہوگا کیونکہ جنگ کا میدان اب سائبر سپیس، الیکٹرو میگنیٹک سپیکٹرم، آؤٹر سپیس، انفارمیشن آپریشنز، مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ سمیت نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز تک پھیل چکا ہے۔
فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ ہر سروس اپنی آپریشنل تیاریوں کے لیے اپنی انفرادیت برقرار رکھے گی جبکہ ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز ان تینوں سروسز کے درمیان ہم آہنگی اور رابطہ کو مزید مؤثر بنانے کا کردار ادا کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ہائی کمانڈ کی یکجہتی کے باوجود تینوں افواج اپنی اندرونی خود مختاری اور تنظیمی ڈھانچہ برقرار رکھیں گی۔
خطاب کے دوران فیلڈ مارشل نے مشرقی حریف کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کسی خوش گمانی کا شکار نہ رہے، پاکستان کا اگلا جواب مئی کی کارروائی سے بھی زیادہ برق رفتار اور شدید ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے مگر کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
مغربی سرحد کے حوالے سے فیلڈ مارشک نے کہا کہ ’طالبان رجیم‘ کو واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں ’فتنۂ الخوارج‘ یا اپنی داخلی پالیسیوں میں سے ایک کا انتخاب کریں۔
فیلڈ مارشل نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ پاکستان کا وجود ناقابل تسخیر ہے اور اس کی حفاظت ایمان سے سرشار جانبازوں اور متحد قوم کے پختہ عزم نے کر رکھی ہے۔