پشاور میں 5000 بستروں کا ہسپتال بنانے کا اعلان، لیکن بنے گا کیسے؟

خیبر پختونخوا کا سال 26-2025 میں صحت کا بجٹ تقریباً 276 ارب روپے ہے، جس میں تقریباً 35 ارب روپے صحت کارڈ کے لیے مختص ہیں اور اس بجٹ میں سے پورے صوبے کے مراکزِ صحت کا انحصار ہے۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے سات دسمبر کو پشاور میں ہونے والے جلسے میں صوبے کے لیے 100 ارب روپے اعلان کے ساتھ یہ اعلان بھی کر دیا کہ پشاور میں پانچ ہزار بستروں پر مشتمل ہسپتال بنایا جائے گا۔

یہاں انڈپینڈنٹ اردو نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ یہ ہسپتال کیسے بننا ممکن ہے اور اگر بن گیا تو دنیا کے دوسرے بڑے ہپستال کے لیے عملے اور ہسپتال کے دیگر اخراجات کیسے پورے کیے جائیں گے۔

ناقدین اسے محض ایک اعلان ہی سمجھ رہے ہیں کیونکہ اتنا بڑا ہسپتال خیبر پختونخوا جیسے چھوٹے صوبے کے لیے عملی طور پر ممکن نہیں لگتا۔

پہلے یہ جانتے ہیں کہ دنیا میں بستروں کے لحاظ سے بڑے ہسپتالوں میں پہلے پانچ کون سے ہسپتال ہیں اور پانچ ہزار بستر ہسپتال کے لیے کتنا عملہ اور سالانہ اخراجات کتنے ہوں گے۔

دنیا کے بڑے ہسپتال

کونسل آف انٹرنیشنل چیمبرز کے مطابق دنیا میں سب سے بڑا ہسپتال چین میں واقع ژنگ جو ہسپتال ہے، جو سات ہزار بستروں پر مشتمل ہے اور روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں مریضوں کو علاج معالجہ فراہم کرتا ہے۔

دوسرے نمبر پر چین کا ویسٹ چائنا میڈیکل سینٹر ہے، جو 4,300 بستروں پر مشتمل ہے۔

تیسرے نمبر پر تائیوان کا لینکو چانگ ہسپتال ہے، جس میں 4,000 بستروں کی سہولت موجود ہے۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Independent Urdu (@indyurdu)

چوتھے نمبر پر انقرہ کا بیلکینت ہسپتال ہے، جس میں 3,800 بستروں کی گنجائش ہے جبکہ پانچویں نمبر پر سربیا کا کلینکل سینٹر ہے، جو 3,500 بستروں پر مشتمل ہے۔

پاکستان کی بات کی جائے تو پاکستان میں سب سے بڑا ہسپتال لاہور کا میو ہسپتال ہے، جس میں تقریباً 2,400 بستروں کی گنجائش ہے، جبکہ پشاور کا لیڈی ریڈنگ ہسپتال 1,800 بستروں پر مشتمل ہے۔

پانچ ہزار بستر ہسپتال کے لیے کتنا عملہ چاہیے؟

پانچ ہزار بستر کے ہسپتال کے لیے درکار عملے میں ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کا موازنہ پشاور کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگر ہم موازنہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے کریں تو 1,800 بستروں والے اس ہسپتال میں 1,350 ڈاکٹر کام کرتے ہیں، تو پانچ ہزار بستر کے ہسپتال کے لیے تقریباً چار ہزار ڈاکٹرز درکار ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں 1,800 بستروں کے لیے چار ہزار 500 سٹاف ہے، تو پانچ ہزار بستروں کے ہسپتال کے لیے تقریباً 13 ہزار طبی عملہ درکار ہو گا۔

اخراجات کتنے ہوں گے؟

اخراجات کی بات کی جائے تو لیڈی ریڈنگ ہسپتال اور صوبے کے دوسرے بڑے ہسپتال خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے فی ہسپتال سالانہ اخراجات تقریباً چھ سے سات ارب روپے ہیں، تو پانچ ہزار بستروں پر مشتمل ہسپتال کے لیے سالانہ تقریباً 21 ارب روپے کی ضرورت ہو گی۔

یہ صرف سالانہ اخراجات ہیں جبکہ ہسپتال کی تعمیر، زمین اور آلات پر اربوں روپے اضافی خرچہ آئے گا جبکہ صوبے کا بجٹ اس کے برعکس ہے۔

خیبر پختونخوا کا سال 26-2025 میں صحت کا بجٹ تقریباً 276 ارب روپے ہے، جس میں تقریباً 35 ارب روپے صحت کارڈ کے لیے مختص ہیں اور اس بجٹ میں سے پورے صوبے کے مراکزِ صحت کا انحصار ہے۔

میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ایکٹ کے تحت صوبے کے بڑے ہسپتال یوں تو بااختیار ہیں، تاہم اس کے باوجود ہسپتال چلانے کے لیے حکومت کو ایک خاص گرانٹ دینا پڑتا ہے۔

صوبے کے ایک بڑے سرکاری ہسپتال کی انتظامیہ میں شامل عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ موجودہ ہسپتالوں اخراجات بڑھنے کی وجہ سے سنبھالے نہیں جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا، ’جو پہلے سے موجود ہسپتال ہیں، ان کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان پر مریضوں کا بوجھ زیادہ ہے جبکہ سہولیات کم ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان