پشاور: ہسپتال میں ’پارکنگ کا تنازع‘ ڈاکٹروں کے بائیکاٹ تک جا پہنچا

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے او پی ڈی اور الیکٹیو سروسز جیسے ایکسرے، سرجریز اور دیگر پروسیجر سے بائیکاٹ کرنے اور صرف ایمرجنسی سروسز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے او پی ڈی اور الیکٹیو سروسز سے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے (وائی ڈی اے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس/ فیس بک)

پشاور کے تیسرے بڑی سرکاری ہسپتال حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں نو ستمبر کو ’غلط پارکنگ‘ سے شروع ہونے والا تنازع اب ڈاکٹروں کے او پی ڈی بائیکاٹ تک پہنچ گیا ہے جس کے باعث سینکڑوں مریضوں کو گھنٹوں انتظار کے بعد بنا علاج لوٹنا پڑ رہا ہے۔

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے او پی ڈی اور الیکٹیو سروسز جیسے ایکسرے، سرجریز اور دیگر پروسیجر سے بائیکاٹ کرنے اور صرف ایمرجنسی سروسز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واقعہ کیسے پیش آیا تھا؟

ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے صوبائی محکمہ صحت کو بھیجی کی گئی رپورٹ (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) میں کہا گیا ہے کہ نو ستمبر کو ایچ این سی سٹاف اراکین اور ٹی بی کنڑول سنٹر کے کلاس فور ملازمین کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا تھا جو رپورٹ کے مطابق اسی روز فریقین میں باہمی رضامندی سے حل کر لیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 10 ستمبر کو ایچ ایم سی ملازمین کو اس غرض سے ٹی بی سنٹر بلایا گیا کہ معاملے کو مکمل طور پر ختم کیا جائے تاہم وہاں ایچ ایم سی عملے پر ’تشدد‘ کیا گیا اور مسلح افراد نے ڈاکٹروں پر ’چھریوں، اور ڈنڈوں‘ سے حملہ کیا۔

ہسپتال انتظامیہ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹروں نے پولیس کو بلایا اور ملزمان پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی۔

دوسری جانب ٹی بی سنٹر کی جانب سے محکمہ صحت کو بھیجے گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہسپتال میں غلط پارکنگ کی وجہ سے ڈاکٹر نے ٹی بی سنٹر کے سکیورٹی گارڈ کے ساتھ تلخ کلامی کی جو بعد میں ’ہاتھا پائی‘ تک پہنچ گئی۔

ٹی بی سنٹر انتظامیہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈاکٹروں نے سکیورٹی گارڈ پر ’تشدد بھی کیا ہے اور گالم گلوچ‘ بھی کی۔

اگلے روز ایک بار پھر اس تمام معاملے کو حل کرنے کے لیے ڈاکٹروں کو ٹی بی سنٹر بلایا گیا لیکن بد قسمتی سے وہاں پھر ڈاکٹروں اور ٹی بی سنٹر عملے کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹی بی سنٹر حیات آباد میڈیکل سنٹر کے احاطے میں واقع ہے لیکن یہ ایچ ایم سی کے زیر انتظام نہیں بلکہ صوباہی محکمہ صحت کے ماتحت کام کرتا ہے۔

اس تمام معاملے کے بعد ایچ ایم سی کے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے او پی ڈی اور الیکٹیو سروسز سے بائیکاٹ کا اعلان کیا جو آج دوسرے دن بھی جاری رہا۔

او پی ڈی میں مریضوں کی مشکلات

کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے میاں عرفان اللہ صبح سے اسی انتظار میں بیٹھے ہیں کہ ان کی سرجری آج کروائی جائے گی، تاہم بائیکاٹ کی وجہ سے وہ نہ ہو سکی۔

عرفان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں نے سرکاری محکمے سے چھٹی لے کر پانچ ہزار روپے کرائے پر گاڑی بک کروائی اور یہاں آیا ہوں کیونکہ مجھے آج سرجری کی تاریخ دی گئی تھی۔

’پچھلے کئی گھنٹوں سے انتظار میں ہوں اور میں کھڑا بھی نہیں ہو سکتا۔ ایک گردن میں مسئلہ ہے اور دوسرا کندھے میں مسئلہ جس کا آج آپریشن ہونا تھا۔‘

میاں عرفان اللہ کہتے ہیں کہ ’جھگڑا ڈاکٹروں کا ہوا لیکن مریض خوار ہو رہے ہیں۔ صوبائی حکومت کے نمائندگان کو چاہیے کہ دونوں فریقین کے مابین صلح کروائیں، تاکہ مریضوں کو پریشانی نہ ہو۔‘

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر ڈاکٹر اسفندیار خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم مریضوں کو تکلیف بالکل نہیں دینا چاہتے اور اسی وجہ سے ہم نے ایمرجنسی میں ڈاکٹروں کی شفٹ تین گنا بڑھائی ہے۔‘

تاہم ڈاکٹر اسفندیار کے مطابق ’اس ہڑتال سے ہم اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے ابھی تک ہمارے ساتھ کوئی رابطہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔‘

ڈاکٹر اسفندیار خان نے بتایا کہ ’ہم تمام ڈاکٹروں نے متفقہ طور پر پیر (15 ستمبر سے) احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے تو احتجاج جاری رہے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان