انڈیا کی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے پیر کو کہا کہ اس نے نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر پہلگام حملے کے سلسلے میں ایک تنظیم اور 6 افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق نامزد افراد میں سے تین مر چکے ہیں اور دو انڈیا کی حراست میں ہیں۔
حملہ آوروں نے اس سال اپریل میں ہونے والے حملے میں 26 افراد، جن میں زیادہ تر ہندو سیاح تھے، کو مار دیا تھا جس کے بعد پڑوسی ممالک پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے کیوں کہ نئی دہلی نے پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ سیاحتی شہر پہلگم میں حملے میں ملوث تھا جسے اسلام آباد سختی سے مسترد کرتا ہے۔
ایک نامعلوم گروپ نے جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (TRF) کہا جاتا ہے، ابتدا میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
NIA Chargesheets Pak- Based LeT/TRF & 6 other Accused in Pahalgam Terror Attack Case pic.twitter.com/yDnFPw2DGi
— NIA India (@NIA_India) December 15, 2025
امریکہ نے ٹی آر ایف کو لشکر طیبہ (LeT) کا فرنٹ اور پراکسی‘ قرار دیا تھا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں قائم ایک اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد دہشت گرد گروپ ہے۔
پاکستان کی طرف سے چارج شیٹ کیے جانے کے اس معاملے پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے البتہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان کی طرف سے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کی پیشکش کی گئی تھی جسے انڈیا نے قبول نہیں کیا تھا۔
انڈیا کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی 1597 صفحات پر مبنی چارج شیٹ مبینہ طور پر ’پاکستان کی سازش کی تفصیل بیان کرتی ہے۔‘
ایجنسی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس نے ’کالعدم لشکر طیبہ/ٹی آر ایف کو ایک قانونی تنظیم کے طور پر پہلگام حملے کی منصوبہ بندی، سہولت کاری اور عمل درآمد میں کردار ادا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔‘
این آئی اے نے کہا کہ ’پاکستانی ہینڈلر ساجد جٹ‘ پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے، لیکن ایجنسی نے ان کی موجودگی کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
چارج شیٹ میں تین دیگر ’پاکستانی‘ عسکریت پسندوں کے نام بھی شامل ہیں — فیصل جٹ عرف سلیمان شاہ، حبیب طاہر عرف جبران، اور حمزہ افغانی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایجنسی نے بتایا کہ یہ تینوں انڈین شہریوں کو سکیورٹی فورسز نے حملے کے چند ہفتے بعد کشمیر کے ایک جنگل میں مار دیا تھا۔
ایجنسی نے بتایا کہ دو مقامی افراد پر، پرویز احمد اور بشیر احمد جوتھد، جنہیں جون میں حملہ آوروں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
22 اپریل ہو پہلگام میں ہونے والی اموات جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف متعدد سفارتی اقدامات کا سبب بنیں جس کے بعد چار روز تک جاری رہنے والی جنگ بھی جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا۔ اس لڑائی میں دونوں اطراف 70 سے زائد افراد لوگ مارے گئے۔
مسلم اکثریتی کشمیر 1947 میں برطانوی حکومت سے آزادی کے بعد سے ان دو جنوبی ایشیائی حریفوں میں منقسم ہے اور اس مسئلہ پر دونوں کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
کئی کشمیری گروپ، جو تقسیم شدہ خطے کی آزادی یا پاکستان کے ساتھ انضمام کا مطالبہ کر رہے ہیں، 1989 سے مسلح جہدوجہد کر رہے ہیں۔