’آپریشن پیس سپرنگ‘ کا آغاز، ترکی کی شمالی شام میں کارروائیاں

ترکی نے لڑاکا طیاروں کے ذریعے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف اپنی باقاعدہ کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جس کا اعلان ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کیا ہے۔

رجب طیب اردوغان نے اسے آپریشن پیس سپرنگ کا نام دیا ہے(اے ایف پی/ ترک صدارتی پرس سروس)

ترکی نے لڑاکا طیاروں کے ذریعے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف اپنی باقاعدہ کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جس کا اعلان ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کیا ہے۔

جیسے ہی لڑاکا طیاروں نے اپنے پہلے ہدف پر بمباری کی تو رجب طیب اردوغان نے ٹوئٹر پر اس آپریشن کا اعلان کیا جو ان کے مطابق ’ہمارے جنوبی بارڈر پر موجود دہشت گردوں کی راہداری‘ کو تباہ کرنے کے لیے ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے لکھا: ’آپریشن پیس سپرنگ سے ترکی کو درپیش خطرات کا خاتمہ ہوگا، اور ایک سیف زون کا قیام ممکن ہوگا، شامی پناہ گزینوں کو واپس اپنے گھروں کو جانے میں مدد ملے گی۔ ہم شام کی علاقائی خود مختاری کا خیال رکھیں گے اور مقامی آبادی اور دہشت گردوں کو الگ کر دیں گے۔‘

ادھر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شامی ڈیموکریٹک فورس کے رابطہ اور ملٹری آپریشنز سنٹر نے کہا ہے کہ ’راس العین کے مغربی سرحدی علاقے کے ایک گاؤں پر ترکی طیاروں نے بمباری کی جس کے نتیجے میں دو شہری ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔‘

اس سے پہلے شامی ڈیموکریٹک فورس نے رپورٹ کیا تھا کہ ترکی کے جیٹ طیاروں نے راس العین،تل ابیاد،قمشلی اور عین عیسیٰ کے علاقوں میں فوجی ٹھکانوں اوردیہات پر شدید بمباری کی۔

ایس ڈی ایف کے مطابق حملے کے پہلے مرحلے میں ترکی کے 25 طیاروں نے وسیع علاقے میں 16 اہداف کو نشانہ بنایا۔ ایس ڈی ایف نے امریکہ اور فوجی اتحاد جس کی وہ علاقے میں سربراہی کرتی ہے پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ معصوم شہریوں پر حملے بند کرانے کے لیے نوفلائی زون پر عمل درآمد کرائیں۔

کردوں کی قیادت میں فعال فورس نے یہ بھی کہا ہے کہ ترکی کی بمباری کی وجہ سے سرحدی علاقوں سے نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔

اے ایف پی کے رپورٹر کے مطابق بدھ کو راس العین کے مکینوں کو سامان کے ساتھ سڑکوں پر چلتے دیکھا گیا جبکہ فضا میں دھویں کے بادل چھائے ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ  لوگ موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں میں سوار ہو کر مسلسل علاقے سے نکلتے رہے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں دھماکوں کی آواز سنی گئی ہیں۔

نیٹو کے سربراہ جینزسٹولٹن برک نے بدھ کو ترکی پر زور دیا کہ وہ شام میں کرد فورسز کے خلاف کارروائی میں تحمل سے کام لے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ داعش کے خلاف لڑائی کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔

نیٹو کے رکن ملک ترکی کی جانب سے کرد قیادت میں شام کی ڈیموکریٹک فورس کو کچلنے کے لیے شروع کئے گئے حملے کے بعد نیٹو سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ ترک حکومت کے سلامتی کے خدشات جائز ہیں لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جوابی کارروائی نپی تلی ہونی چاہیے۔

ہالینڈ کے وزیر خارجہ سٹیف بلوک نے بدھ کو کہا ہے کہ انہوں نے ترک سفیر کو طلب کرکے ترکی کے شمال مشرقی شام میں کرد فورسز پر ترکی کے حملوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ترکی پر زور دیا ہے کہ اس نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے اس پر چلنے سے گریز کرے۔

شامی کردوں نے ترکی کی طرف سے حملوں کی دھمکی کے بعد شام کے اتحادی ملک روس پر زور دیا تھا کہ وہ ترک حکومت کے ساتھ ان کی ’بات چیت‘ کرانے میں کردار ادا کرے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ روس نے کرد حکام اور شام کی حکومت دونوں سے رابطہ کرکے ان پر زور دیا ہے کہ وہ ترکی کے ساتھ مذاکرات شروع کریں تاکہ ترکی اور شام کے درمیان سرحد پر سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا