کرتارپور راہداری کا نو نومبر کو باضابطہ افتتاح کیا جائے گا جس کی وجہ سے وہ بھارتی سکھ جو پہلے صرف گردوارہ دربار صاحب کو دور سے ہی دیکھ سکتے تھے اب با آسانی راہداری استعمال کر کے ماتھا بھی ٹیک سکیں گے۔
پاکستان میں کرتار پور کا گردوارہ دربار صاحب سکھوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرو نانک نے زندگی کے آخری 18 سال گزارے۔
1947 کی تقسیم ہند کے بعد گردوارے سے چار کلومیٹر دور سرحد کھچ گئی اور یہ پاکستان کی حدود میں آ گیا۔ بھارتی سکھ گرداس پور کی سرحد پر کھڑے رہ کر دور سے اپنے مقدس مقام کا درشن کرتے رہے ہیں۔ پاکستان کا ویزا لینے کے مشکل مرحلے سے گزرے بغیر کرتار پور میں ماتھا ٹیکنا نصیب نہیں ہوتا تھا۔
سکھوں کے دیرینہ مطالبے کے پیش نظر پاکستان اور بھارت نے 2018 میں کرتار پور کو گرداس پور سے ملانے کا کام شروع کیا۔ نئی ویزا فری راہداری کے ذریعے 72 سال بعد بھارتی سکھوں کو ویزے کے بغیر اپنے مقدس مقام پر حاضری کی سہولت ملی ہے۔
گردوارے کا نیا احاطہ اتنا وسیع کر دیا گیا ہے کہ یہاں روزانہ 10 ہزار لوگ حاضری اور مختصر قیام کے لیے آ سکتے ہیں۔