شریف برادران کے پاس شورٹی بانڈ کے لیے پیسے ہیں بھی یا نہیں؟

اگر دونوں بھائیوں کے ظاہر کردہ اثاثہ جات کی کُل مالیت کو ملا بھی لیا جائے تب بھی شورٹی بانڈ کے لیے درکار سات ارب روپے نہیں بنتے۔

انڈیمنٹی بانڈ لینے کا مقصد نواز شریف  کی وطن واپسی یقینی بنانا ہے: وزیر قانون فروغ نسیم (پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ)

پاکستان مسلم لیگ ۔ ن کے صدر شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم اور بڑے بھائی نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکلوانے کے لیے جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

شہباز شریف نے آج لاہور میں پارٹی کے ایک اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت نواز شریف سے ’انڈمنٹی بانڈ کی آڑ میں تاوان لینا چاہتی ہے‘۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا انہیں انڈمنٹی بانڈ کی شرط کسی صورت منظور نہیں۔ آج شہباز شریف کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں ابتدائی سماعت کے بعد سنوائی کل تک ملتوی کر دی گئی۔

وفاقی حکومت نے نواز شریف کو علاج کے غرض سے بیرون ملک جانے کے لیے ’انڈیمنٹی بانڈ‘ جمع کرانے کی شرط عائد کی ہے۔

شہباز شریف نے ویسے تو ای سی ایل کے معاملے پر عدالت سے رجوع کر لیا ہے لیکن مستقبل قریب میں اگر کسی وجہ سے انہیں بانڈ جمع کرانا پڑ جائیں تو کیا شریف برادران کے اتنے اثاثے ہیں کہ وہ سات ارب روپے پر مشتمل بانڈ لکھ کر دے سکیں۔

وزارتِ داخلہ کے ہدایت نامے کے مطابق یہ بانڈ نواز شریف خود بھی جمع کروا سکتے ہیں اور ان کے بھائی شہباز شریف بھی۔

بانڈ کی کُل مالیت سات ارب روپے سے زائد (80 لاکھ برطانوی پاؤنڈز، ڈھائی کروڑ امریکی ڈالرز اور ڈیڑھ ارب پاکستانی روپے) رکھی گئی ہے۔

اس رقم کا تعین نواز شریف کو احتساب عدالت کی جانب سے ملنے والی سزاؤں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں نواز شریف کو آٹھ ملین پاؤنڈز (1.6 ارب روپے) جب کہ العزیزیہ ریفرنس میں انہیں 1.5 ارب روپے اور 25 ملین ڈالرز (3.9 ارب روپے) جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

یہ وہ رقم ہے جو نواز شریف یا شریف خاندان کو عدالتی فیصلوں کی روشنی میں شورٹی بانڈ کی شکل میں لکھ کر دینی ہے مگر فی الحال دونوں سزائیں معطل ہیں۔ عام طور پرعدالتی جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں سزا میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔

نواز شریف اور شہباز شریف کے اثاثوں کی کُل مالیت

جون 2016 کے آخر تک نواز شریف کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق ان کے اثاثوں کی موجودہ مالیت 1.62 ارب روپے ہے۔

سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز کیس کے دوران پیش ہونے والی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق مالی سال 16-2015 کے آخر تک ان کے اثاثوں کی کُل مالیت 20 کروڑ 83 لاکھ روپے درج تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہباز شریف نے گذشتہ انتخابات کے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں کی کُل مالیت 16 کروڑ روپے لکھی تھی۔ اس مالیت میں شیخوپورہ اور لاہور میں 656 کنال سے زائد وراثتی اور والدہ کی طرف سے تحفہ کی گئی زمین کی مالیت شامل نہیں۔

شہباز شریف کے علاوہ ان کی اہلیہ نصرت شہباز کے اثاثوں کی کل مالیت 22 کروڑ روپے سے زائد ہے جبکہ ان کی دوسری اہلیہ تہمینہ درانی کے اثاثوں کی قیمت 57 لاکھ روپے ہے۔

واضح رہے شہباز شریف کے فارمز کی مالیت اثاثے کی موجودہ مالیت کی بجائے اثاثے کی قیمت خرید ہے۔ اس کے علاوہ شریف برادران کے اثاثوں کا جب ذکر کیا جاتا ہے تو جاتی امرا رہائش گاہ کی بات کی جاتی ہے مگر نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق جاتی امرا رہائش گاہ نواز شریف کی والدہ شمیم بیگم کی ملکیت ہے۔

اگر دونوں بھائیوں کے ظاہر کردہ اثاثہ جات کی کُل مالیت کو ملا بھی لیا جائے تب بھی بانڈ کے لیے درکار سات ارب روپے نہیں بنتے۔

انڈیمنٹی بانڈ کی قانونی حیثیت

وفاقی وزیر قانون نے بدھ کو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ انڈیمنٹی بانڈ لینے کا مقصد سابق وزیر اعظم کی وطن واپسی یقینی بنانا ہے۔

نواز شریف کو علاج کے بعد وطن واپس آکر عدالتوں کی طرف سے سنائی گئی سزا پوری کرنا ہو گی، جس میں جرمانوں کی ادائیگی بھی شامل ہے۔ اگر وہ  متعین کردہ مدت میں وطن واپس نہیں آتے تو حکومت پاکستان شریف براداران کے اثاثوں میں سے اس رقم کو وصول کرنے کی مجاز ہو گی۔

انڈیمنٹی بانڈ کی رقم اگر حکومت نے حاصل کی تو؟

اگر نواز شریف یا شہباز شریف میں سے کوئی بھی شورٹی بانڈ جمع کراتا ہے اور کسی وجہ سے سابق وزیر اعظم وطن واپس نہیں آتے تو حکومت بانڈ کے تحت رقم وصول کرے گی اور ایسی صورت میں ظاہر کردہ اثاثوں کے پیش نظر دونوں بھائیوں (یا دونوں میں سے کوئی ایک ) کا پاکستان میں ایک دھیلا بھی نہیں بچے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان