حکومت کی مشروط اجازت برقرار، ن لیگ کا انکار

حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف شورٹی بانڈز جمع ہونے کے بعد بیرون ملک جا سکتے ہیں۔ تاہم ن لیگ نے یہ پیشکش دوبارہ مسترد کر دی۔

ن لیگ نےمنگل کو ہی مشروط اجازت پر مبنی پیشکش مسترد کر دی تھی(اے ایف پی)

پاکستان مسلم لیگ ۔ن نے بدھ کو وفاتی حکومت کی جانب سے نواز شریف کو علاج کے غرض سے بیرون ملک سفر کی مشروط اجازت دینے کی پیشکش مسترد کر دی۔

حکومتِ پاکستان نے آج سابق وزیر اعظم کو چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم یہ اجازت غیر مشروط نہیں کیونکہ وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نواز شریف یا ان کے بھائی اور پارٹی صدر شہباز شریف کو تقریباً سات یا ساڑھے سات ارب روپے کا شورٹی بانڈ جمع کرانا پڑے گا۔

اس کے علاوہ نواز شریف کو محض ایک مرتبہ علاج کے لیے باہر جانے کی سہولت ہو گی۔

حکومتی پیشکش پر ردعمل میں ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اسے وزیر اعظم عمران خان کا ’متعصبانہ رویہ اور سیاسی انتقام ‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی فیصلہ ناقابلِ فہم ہے، ضمانت کے وقت تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے اور ضمانتی مچلکے جمع کرائے جاچکے ہیں۔

’آئینی اور قانونی تقاضے پہلے ہی پورے کئے جاچکے ہیں، عدالت کے اوپر ایک حکومتی عدالت نہیں لگ سکتی۔ ‘

انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف کی سربراہی میں کل پارٹی کا اہم اجلاس ہو گا ، جس میں حکومتی فیصلے کے بعد کی حکمت عملی پر سینیئر قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا اور اجلاس کے بعد شہباز شریف تین بجے اہم پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

گذشتہ روزعمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے بھی انہی شرائط پر نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیرسٹر فروغ نسیم کی سربراہی میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا فیصلہ حتمی تصور ہو گا۔

فروغ نسیم اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے آج ذیلی کمیٹی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

فروغ نسیم نے کہا کابینہ کی ذیلی کمیٹی نوازشریف کی تشویش ناک صورتحال کے باعث انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا حکومت آج کسی بھی وقت فیصلہ جاری کر دے گی باقی’ان کی مرضی کہ وہ کیا کرتے ہیں‘۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے واضح کیا کہ ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا مطلب یہ نہیں کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام خارج ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا ماضی میں بھی کئی ملزمان کو ایک وقت کی اجازت دی جا چکی ہے۔

’ای سی ایل ایک مکمل قانون ہے اور جتنی مرتبہ بھی اس نوعیت کی اجازت دی گئی تو وہ کچھ وقت کے لیے تھی۔‘

فروغ نسیم کے مطابق شورٹی بانڈ کا مقصد یہ ہے کہ نوازشریف صحت یابی کے بعد واپس آ جائیں۔

ان کا کہنا تھا اگر بیرون ملک نواز شریف کو علاج کے لیے مزید وقت درکار ہوا تو وہ قیام بڑھانے کی درخواست دے سکتے ہیں۔

شہزاد اکبر نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا وفاقی حکومت کی جانب سے ضمانت مانگنا سیاسی فائدے کے لیے نہیں، حکومت کی ذمے داری بنتی ہے کہ ضمانت لے۔’ہم سے پوچھا جا سکتا ہے کہ جانے کی اجازت دی تو کیا کوئی ضمانت بھی لی۔‘

ن لیگ نے گذشتہ رات ہی مشروط اجازت پر مبنی پیشکش مسترد کر دی تھی۔

مسلم لیگ ن کے نمائندے عطا اللہ تارڑ نے وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے ای سی ایل کے منگل کی رات ہونے والے اجلاس کو اپنی جماعت کے فیصلے سے آگاہ کیا کہ نواز شریف ملک سے باہر جانے کے لیے کسی قسم کی ضمانت نہیں دیں گے۔

’ہم نے کمیٹی کو بتایا کہ نواز شریف عدالتوں میں ضمانتیں دے چکے ہیں اور انہیں اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لیے مزید شورٹی بانڈز جمع کرانے کی ضرورت نہیں۔‘

ن لیگ کے سینیئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آج جیو نیوز سے گفتگو میں ایک مرتبہ پھر مشروط پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی نظر میں ان شورٹی بانڈز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

انہوں نے کہا وہ جانتے ہیں کہ حکومت شورٹی بانڈز پر اتنا زور کیوں دے رہی ہے تاکہ ’کل عمران خان کہہ سکیں کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ پیسے دیں اور چلے جائیں۔

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی صدارت میں منگل کی صبح شروع ہوا اور وقفے وقفے سے جاری رہنے کے بعد رات گئے ختم ہوا۔

ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران کے معاون بیرسٹر شہزاد اکبر اور وفاقی سیکریٹری داخلہ کے علاوہ نیب حکام، پنجاب حکومت کے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان اور مسلم لیگ ن کے عطااللہ تارڑ بھی اجلاس میں موجود رہے۔

ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایک وقفے کے دوران بیرسٹر فروغ نسیم نے اسلام آباد ہی میں وفاقی کابینہ کے جاری اجلاس میں شرکت کی اور ذیلی کمیٹی کی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا۔

کابینہ اجلاس کے بعد وزیر اعظم کی معان خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر‘ نواز شریف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو صرف ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے گی اور انہیں وطن واپسی کی تاریخ بتانے کے علاوہ واپسی یقینی بنانے کے لیے شورٹی بانڈ جمع کرانا ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان