یہودی بچوں کے سامنے نسل پرست جملے کہنے والا شخص گرفتار

اس موقع پر مداخلت کرنے والی لندن کی رہائشی عاصمہ شیخ کا کہنا ہے کہ وہ دوبارہ بھی ایسا کرنے سے دریغ نہیں کریں گی۔ ٹوئٹر صارفین نے مسلمان خاتون کو ’ہیرو‘ قرار دے دیا۔

مسلمان خاتون عاصمہ شیخ نے  لندن انڈر گراؤنڈ  میں  یہودی بچوں کے سامنے نسل پرستی پر مبنی جملے کہنے والے شخص کو  روکا۔ (ویڈیو سکرین گریب)

لندن انڈر گراؤنڈ میں یہودی بچوں کے سامنے گستاخانہ طور پر نسل پرستی کو ہوا دینے والے ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

مشتبہ شخص، جس کا نام اور عمر پولیس کی جانب سے جاری نہیں کیا گیا، کو ہفتے کی رات برمنگھم میں عوامی مقام پر نسلی پرستی کو ہوا دینے کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔

یہ گرفتاری اُس وقت عمل میں آئی، جب ایک شخص نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ناردرن لائن پر سفر کرنے والے دو یہودی بچوں، جنہوں نے سندارہ (مخصوص ٹوپی) پہن رکھی تھی کے سامنے بائبل سے یہود مخالف پیراگراف پڑھے۔ اس واقعے کی ویڈیو کو ایک مسافر نے ریکارڈ کرلیا۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹوپی اور ہوڈی پہنے ایک شخص کیمرے میں نظر نہ آنے والے ایک شخص کو دھمکیاں دے رہا ہے، جس کے بعد حجاب پہنے عاصمہ شیخ نامی ایک خاتون نے مداخلت کی۔

لندن کی رہائشی اور دو بچوں کی والدہ عاصمہ نے خبر رساں ایجنسی پریس ایسوسی ایشن (پی اے) سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ یہ سب دوبارہ کرنے سے نہیں ہچکچائیں گی۔‘

انہوں نے بتایا: ’جب میں نے دیکھا کہ کیا ہو رہا ہے تو میں جانتی تھی کہ مجھے اسے روکنا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عاصمہ کے مطابق: ’دو بچوں کی ماں ہونے کے ناطے، میں جانتی ہوں کہ اس صورت حال میں کیا ہوتا ہے اور اگر میں بھی کبھی اس قسم کی صورت حال میں پھنس جاؤں تو میں چاہوں گی کہ کوئی میری مدد کرے۔‘

انہوں نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: ’وہ جوڑا اپنے تین بچوں کے ساتھ سفر کر رہا تھا اور میں اُس آدمی کی توجہ ان سے ہٹانا چاہتی تھی۔‘

انہوں نے بتایا: ’وہ کافی جارحانہ تھا اور میرے منہ پر آرہا تھا۔‘

ایک اور مسافر کرس اٹکنز نے جمعے کی دوپہر پیش آنے والے اس واقعے کی اُس وقت ویڈیو بنائی، جب ٹیوب چیئرنگ کراس برانچ پرجنوب کی طرف بڑھ رہی تھی۔

اٹکنز نے بتایا: ’مسلمان خاتون نے اُس شخص کا کوئی اثر نہیں لیا اور بہت مضبوطی اور استقامت کے ساتھ اسے روکا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’آج کل کے دور میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہر شخص میں عدم برداشت ہے اور تمام مذاہب ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں، لیکن پھر آپ کو ایک مسلمان خاتون نظر آتی ہیں، جنہوں نے کچھ یہودی بچوں کا ساتھ دیا۔‘

ٹوئٹر صارفین نے عاصمہ شیخ کو ایک ’ہیرو‘ قرار دے دیا ہے۔

عاصمہ نے بتایا کہ وہ دو سٹاپس کے بعد ٹیوب سے اتر گئی تھیں اور انہیں احساس نہیں ہوا کہ یہ ویڈیو وائرل ہوگئی ہے، پھر کسی دوست نے انہیں ٹیکسٹ کرکے بتایا کہ اس نے انہیں ٹوئٹر پر دیکھا ہے۔

جس کے بعد انہوں نے ٹوئٹر اکاؤنٹ بنایا تاکہ وہ اس کا ردعمل دیکھ سکیں۔

انہوں نے کہا: ’یہ سب دل کو گرما دینے والا تھا کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں اور کیسا ردعمل دے رہے ہیں۔ میں اس کا سارا کریڈٹ نہیں لے سکتی کیونکہ اس میں بہت سارے دوسرے لوگ بھی شامل تھے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں دوبارہ بھی سے ایسا کرنے سے دریغ نہیں کروں گی۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا