پاکستان سپر لیگ کے نئے ہیرو

پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن میں اب تک صرف سات میچ ہی کھیلے گیے ہیں لیکن نوجوان کھلاڑیوں کا جادو سر چڑھ کے بولنے لگا ہے۔

پاکستان سپر لیگ میں نوجوان کھلاڑی اپنی کارکردگی کی وجہ سے سرخیوں میں۔ فوٹو کریڈٹ: پاکستان سپر لیگ

پاکستان کرکٹ بورڈ نے جب پی ایس ایل شروع کرنے کا اعلان کیا تھا تو اس کا اور کرکٹ ماہرین کا ماننا تھا کہ اس لیگ سے پاکستان کرکٹ کو بہت فائدہ ہونے والا ہے۔ یقینی طور پر ان کا مقصد مالی فائدہ نہیں بلکہ قومی ٹیم کے لیے نوجوان ٹیلنٹ کو تلاش کرنا تھا۔

پی ایس ایل کے گذشتہ تینوں سیزنز میں یہ بات صحیح ثابت ہوئی ہے اور پاکستان کرکٹ کو کئی ایسے نوجوان کرکٹرز ملے ہیں جو انٹرنیشنل کرکٹ میں اتے ہی اپنا نام بنا چکے ہیں۔

حسن علی، شاداب خان، حسین طلعت، آصف علی وہ کھلاڑی ہیں جو پاکستان سپر لیگ سے آگے آئے اور قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں نہ صرف کامیاب ہوئے بلکہ اپنی کئی پرفارمنسز کی وجہ سے کرکٹ کی دنیا میں سرخیوں میں بھی رہے ہیں۔

کیا پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن سے بھی کچھ ایسے ہی ٹیلنٹ کے سامنے آنے کی امید رکھی جائے؟

14 فروری سے شروع ہونے والے چوتھے سیزن میں فی الحال صرف سات میچز ہی کھیلے گئے ہیں اور ابھی سے کئی نوجوان کھلاڑیوں کے بارے میں سوشل میڈیا اور کرکٹ سے وابستہ حلقوں میں بات ہونے لگی ہے۔

ایسے ہی چند نوجوان کھلاڑیوں پر نظر ڈالتے ہیں جو پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز کر سکتے ہیں۔

حارث رؤف

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے نوجوان فاسٹ بولر لاہور قلندرز کے سکواڈ کا حصہ ہیں۔

25 سالہ حارث رؤف پی ایس ایل4 میں اپنی تیز رفتار گیندوں اور لائن اور لینتھ کی وجہ سے ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

حارث رؤف نے جس طرح کراچی کنگز کے خلاف ایک قدرے کم سکورنگ میچ میں اپنی ٹیم کو فتح دلائی اور جس مہارت سے بولنگ کی تو ان سوشل میڈیا پر ان کا موازنہ پاکستان کے سابق فاسٹ بولر وقار یونس سے کیا جانے لگا۔ پشاور کے خلاف میچ میں انھوں نے 148 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کروا کر سب کو اپنی طرف متوجہ کر لیا۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ پی ایس ایل کی تیز ترین گیند پھینکیں۔ 

وہ اب تک پانچ میچوں میں پانچ وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جن میں سے چار وکٹیں انھوں کراچی کنگز کے خلاف میچ میں حاصل کیں۔ اسی کارکردگی کی بنا پر انھیں مین آف دی میچ بھی قرار دیا گیا۔

ان کی اسی کارکردگی کی وجہ سے لاہور قلندرز 138 جیسے ہدف کا دفاع کرنے میں کامیاب رہا۔

عمر خان

پاکستان سپر لیگ 4 میں کراچی کنگز کے سکواڈ میں شامل 19 سالہ عمر خان ایک اور ایسے نوجوان کھلاڑی ہیں جنھوں نے اپنی اب تک کارکردگی سے ملکی اور غیرملکی کرکٹرز کو حیران کر دیا ہے۔

عمر خان کا تعلق فاٹا سے ہے اور وہ بائیں ہاتھ سے سپن بولنگ کرواتے ہیں۔

لاہور قلندرز کے خلاف میچ میں عمر خان اس وقت سب کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جب کپتان عماد وسیم نے انھیں جنوبی افریقی بلے باز اے بی ڈویلیئرز کو بولنگ کروانے کے لیے کہا جو ایک ہی میچ میں تیز ترین نصف سینچری اور سینچری بنانے کا اعزاز رکھتے ہیں۔

لیکن نوجوان عمر خان نے اپنے کپتان کو مایوس نہ کیا اور اوور کی دوسری ہی گیند پر اے بی ڈویلیئرز کو آؤٹ کر دیا۔

عمر خان اب تک پاکستان سپر لیگ میں دو میچوں میں تین وکٹیں لے چکے ہیں لیکن سابق آسٹریلوی سپنر بریڈ ہاگ کے مطابق:  ’یہ لڑکا بہت خاص ہے۔‘ جبکہ پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر جو کراچی کنگز کے بھی کوچ ہیں کا کہنا ہے کہ ’عمر خان اپنی عمر سے آگے کھیل رہا ہے۔‘

علی شفیق

22 سالہ علی شفیق پاکستان سپر لیگ کی چھٹی ٹیم ملتان سلطانز کا حصہ ہیں۔

علی شفیق فاسٹ بولر ہیں اور اب تک انھوں نے پی ایس ایل میں صرف ایک ہی میچ کھیلا ہے۔

اپنے پہلے ہی میچ میں انھوں اسلام اباد یونائیٹڈ کے خلاف عمدہ بولنگ کرتے ہوئے صرف 11 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

ان کی اس کارکردگی کی بدولت ملتان سلطانز کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کو صرف 125 رنز تک روکنے میں کامیاب رہی۔

میچ کے بعد مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کرتے ہوئے علی شفیق کا کہنا تھا کہ ان کے پسندیدہ کھلاڑی انڈین فاسٹ بولر جسپریت بمرا ہیں۔

پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن میں لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ تین، تین جبکہ دیگر چار ٹیمیں دو، دو میچ ہی کھیلی ہیں اور عمر خان، حارث رؤف اور علی شفیق جیسے نوجوان کھلاڑی پوری طرح توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹی 20 جیسی مختصر دورانیے کی کرکٹ میں جہاں بولروں کو کافی مشکلات کا سامنا رہتا ہے وہیں یہ تینوں نوجوان اپنی بولنگ کی وجہ سے ہی سرخیوں میں ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان سپر لیگ 4 کے آئندہ میچوں میں کوئی نوجوان بلے باز بھی ابھر کر سامنے آتا ہے یا نہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل