ہانگ کانگ مظاہرین: امریکی پرچم جسم پر اور ٹرمپ کی تصویر ہاتھوں میں

تھینکس گیونگ ڈے کے موقعے پر جمہوریت کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں نے جسموں کو امریکی پرچم میں لپیٹ کر امریکہ کا قومی ترانہ گایا جبکہ دوسرے مظاہریں نے امریکی صدر کے تاثرات سے عاری چہرے کی تصویر اٹھا رکھی تھی جو راکی کی بغیر قمیض کے دھڑ پر لگائی گئی تھی۔

امریکی صدر نے یہ تصویر بدھ کو ٹوئٹر پر شیئر کی تھی۔ اس سے پہلے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک بارمعائنے کے دوران انہیں ایک ڈاکٹر  نے کہا تھا کہ اپنا ’شاندار سینہ‘ دکھائیں۔(کرس میکگریتھ)

ہانگ کانگ میں شہریوں نے ایسے پوسٹر اٹھا کر مظاہرہ کیا ہے جن پر ہالی وڈ کی فلم سیریز راکی کے ہیروسلویسٹرسٹالون کی قمیض کے بغیر تصویر بنی ہوئی لیکن اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سر لگا دیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد مظاہرین کے حق میں قانون کی منظوری پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرنا ہے۔

تھینکس گیونگ ڈے کے موقعے پر جمہوریت کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں نے جسموں کو امریکی پرچم میں لپیٹ کر امریکہ کا قومی ترانہ گایا جبکہ دوسرے مظاہریں نے امریکی صدر کے تاثرات سے عاری چہرے کی تصویر اٹھا رکھی تھی جو راکی کی بغیر قمیض کے دھڑ پر لگائی گئی تھی۔

امریکی صدر نے یہ تصویر بدھ کو ٹوئٹر پر شیئر کی تھی۔ اس سے پہلے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک بارمعائنے کے دوران انہیں ایک ڈاکٹر نے کہا تھا کہ اپنا ’شاندار سینہ‘ دکھائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے فلوریڈا میں انتخابی مہم کی ریلی سے خطاب میں بتایا کہ ڈاکٹر نے ان سے کہا کہ’اپنی قمیض اتار دیں جناب اور ہمیں اپنا شاندار سینہ دکھائیں۔ ہم نے ایسا سینہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘

امریکی صدر نے غیرمتوقع طور پر دو بلوں پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت امریکہ ہانگ کانگ کی چین کی تحویل میں جانے بعد ہر سال اس کی خود مختاری کا جائزہ لے گا۔ جمعرات کو اکٹھے ہو کر ان بلوں پر دستخط کا جشن منایا گیا۔

پہلے بل کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے چین اور ہانگ کانگ کے شہریوں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ بل کے تحت ان تجارتی مراعات کا بھی سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا جو امریکہ ہانگ کانگ کو دے گا۔

دوسرے بل کے تحت امریکہ سے ربڑ کی گولیوں، آنسو گیس اور ہجوم پر قابو پانے کے دیگر آلات کی ہانگ کانگ کو برآمد پر پابندی لگائی ہے۔ یہ پابندی ان الزامات کے بعد لگائی ہے کہ پولیس نے ہانگ کانگ کے مظاہروں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے چھ ماہ کے بحران کے دوران اس قسم کے آلات کا بے دریغ استعمال کیا۔

صدر ٹرمپ نے نے کہا ہے کہ انہوں نے’صدر شی(جن پنگ)، چین اور ہانگ کانگ کے عوام کے احترام میں بل پر دستخط کئے۔ امید ہے کہ چین اور ہانگ کانگ کے رہنما اور نمائندے اپنے اختلافات بخوبی طے کر سکیں گے جس کا نتیجہ سب کے لیے پائیدار امن اور خوشحالی کی صورت میں سامنے آئے گا۔‘

تاہم نے چین نے امریکی صدر کے اقدامات کا سختی سے جواب دیتے ہوئے’نتائج‘کی دھمکی دی ہے۔

چینی حکومت نے جمعرات کی سہ پہر امریکی سفیر کو طلب کر کے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ نئے قانون پر عمل درآمد سے گریز کرے۔

مظاہرین ہانگ کانگ میں چین کی غیر محسوس طریقے سے بڑھتی ہوئی مداخلت پر غصے میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چینی مداخلت کی وجہ سے ان کے وہ حقوق متاثر ہو رہے ہیں جن کا سابق برطانوی نوآبادی کو 1997 میں چین کو واپس کرتے وقت وعدہ کیا تھا۔

جون میں ہانگ کانگ میں بدامنی کا آغاز ہو گیا۔ مظاہرین نے ٹریفک کو روکا، سرکاری تنصیبات اور چین نواز دکانوں کو نقصان پہنچایا۔ مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئی جس پر پر پولیس نے آنسو گیس کے بے تحاشہ استعمال اور واٹر کینن کے ساتھ جواب دیا۔

مظاہرے کرنے پر پولیس 5890 افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا