’بحریہ ٹاؤن پشاور کہاں بننا ہے ابھی کچھ معلوم نہیں‘

بحریہ ٹاؤن کی پشاور سکیم کے اشتہارات کو غیر قانونی قرار دینے کا نوٹیفکیشن کسی کے دباؤ پر واپس نہیں لیا: پی ڈی اے۔

بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کا مرکزی گیٹ (اے ایف پی)

گذشتہ کئی ہفتوں سے بحریہ ٹاؤن پشاور خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو پشاور میں بحریہ ٹاؤن کے سیلز آفس کا افتتاح ہے لیکن دوسری وجہ پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کا بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے اسے واپس لینا ہے۔

لیکن کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود ابھی واضح نہیں کہ یہ سکیم پشاور میں کہاں بنائی جا رہی ہے، کب اس کا آغاز ہوگا اور اس میں پلاٹوں کی قیمتیں کیا ہوں گی؟ 

جس دن بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے پشاور میں بحریہ ٹاؤن کے سیلز اور مارکیٹنگ دفتر کا افتتاح کیا، اسی دن سوشل میڈیا پر پی ڈی اے کا ایک نوٹیفکیشن گردش کرنے لگا، جس میں بحریہ ٹاؤن کی پشاور سکیم کے اشتہارات کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

بعد ازاں ایک اور نوٹیفکیشن سامنے آگیا جس میں پہلا نوٹیفکیشن واپس لیا گیا۔ اس پر پی ڈی اے کو بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس سلسلے میں موقف لینے کے لیے پی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول شعبے کے سربراہ محمد فاروق حیات سے رابطہ کیا جو پشاور میں ریئل اسٹیٹ کے مختلف منصوبوں کو دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی اے نے کسی کے دباؤ میں آ کر نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا۔

انہوں نے بتایا کہ اشتہارات کے حوالے سے 6 دسمبر کو نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا جس میں بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کو متنبہ کیا گیا تھا کہ اس کے پاس بحریہ ٹاؤن پشاور سکیم کے لیے ابھی این او سی نہیں لہٰذا وہ قانون کے مطابق کسی قسم کا اشتہار نہیں دے سکتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فاروق کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے پی ڈی اے کو ایک درخواست دی کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن پشاور کے حوالے سے کسی قسم کی تشہیر نہیں کی بلکہ صرف سیلز اینڈ مارکیٹنگ دفتر کا افتتاح کیا گیا ہے، لہٰذا پی ڈی اے کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے، جس پر درخواست کو قبول کر کے نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا بحریہ ٹاؤن پشاور کو این او سی جاری ہو چکا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک اس سکیم کو این او سی جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی ابھی تک یہ واضح ہے کہ یہ منصوبہ کہاں بنے گا۔

انہوں نے سائٹ ڈیوپلپمنٹ رولز 2005 کی شق نو کی ذیلی شق چھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی رہائشی سکیم بننے سے پہلے اسے بنانے والا زمین کی لوکیشن اور باقاعدہ نقشہ پی ڈی اے کے پاس جمع کرواتا ہے۔

اس کے بعد پی ڈی اے انہیں دیکھ کر سکیم کے لیے این او سی جاری یا مسترد کر دیتا ہے۔

محمد فاروق حیات نے کہا: ’جب کسی ڈیویلپر کو سکیم کی اجازت مل جائے تو اس کے بعد وہ سکیم کی تشہیر کر سکتا ہے، لیکن پہلے لوکیشن کا تعین، نقشہ، رہائشی و کمرشل پلاٹس، قبرستان اور پارکس وغیرہ کی نشاندہی کر کے پوری تفصیل پی ڈی اے کو دی جاتی ہے۔‘

اس معاملے پر بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کا موقف لینے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے بحریہ ٹاؤن پشاور کے سیلز دفتر کے نمبر پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کسی نے فون نہیں اٹھایا۔

بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے پشاور سیلز آفس کے افتتاح کے موقعے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا: ’ہم نے پشاور میں بحریہ ٹاؤن پشاور دفتر کا افتتاح کر دیا ہے اور بہت جلد پراجیکٹ کا افتتاح بھی کریں گے۔‘

انہوں نے پراجیکٹ کے حوالے سے بتایا کہ اس میں ہر قسم کی سہولیات ہوں گی۔ ’میں پراجیکٹ کے افتتاح کی تاریخ ابھی نہیں دے سکتا تاہم پشاور میں بھی کراچی کی طرز کا ہی بحریہ ٹاؤن بنے گا جو جدید سہولیات سے آراستہ ہوگا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان