گاجر کے حلوے سے بنا ترک بقلاوہ

عدیل چوہدری فوڈ کونیسور ہیں، یعنی یہ کھانا بناتے تو کم ہیں مگر ایجاد زیادہ کرتے ہیں اور پھر اس کھانے کو پیش کیسے کرنا ہے کہ کھانے والا خود بخود کھچا چلا آئے اس کے بھی ماہر ہیں۔

عدیل چوہدری فوڈ کونوسور ہیں، یعنی یہ کھانا بناتے تو کم ہیں مگر ایجاد زیادہ کرتے ہیں اور پھر اس کھانے کو پیش کیسے کرنا ہے کہ کھانے والا خود بخود کھچا چلا آئے اس کے بھی ماہر ہیں۔

کھانے کھلانے، بنانے اور ایجاد کرنے کے جھنجھٹ میں پڑنے سے پہلے عدیل پراپرٹی کا بزنس کرتے تھے مگر ان کے دل کا راستہ بھی پیٹ سے ہی ہو کر جاتا ہے تو انہوں نے اپنے دل اور پیٹ کی سنی اور اپنا پیشہ تبدیل کر لیا۔

اپنے نئے پیشے کی کوئی خاص تعلیم انہوں نے حاصل نہیں کی مگر ان کا کہنا ہے کہ جیسے شاعر کو شعر کی آمد ہوتی ہے مصور کو خیال آتے ہیں اسی طرح انہیں کھانوں کی تراکیب اور ان میں جدت کا الہام ہوتا ہے، یہاں تک کہ اکثر تو ان کی نیند کھلی ہی کسی نئی ترکیب پر جسے انہوں نے فوری سرہانے پڑی ڈائری میں قلم بند کر لیا۔

عدیل کی چند ماہ قبل دبئی میں ترکی کے مشہور ریستوران نصرت کے مالک جو سالٹ بے کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، سے ملاقات ہوئی اور اب عنقریب ترکی کا نصرت پاکستان جبکہ عدیل کا جنون ترکی اور دیگر ممالک میں جائے گا اور پاکستانی کھانوں کو پروموٹ کرے گا۔ عدیل کے ریستوران جنون میں ترکی کے کئی کھانوں کو پاکستانی انداز میں پکا کر پیش کیا جارہا ہے جو یہاں کھانا کھانے کے لیے آئے لوگوں کو خوب بھاتا ہے۔

عدیل نے بتایا کہ جب دبئی میں پانچ سب سے سمارٹ کونوسور کا مقابلہ ہوا تو ان پانچ میں یہ بھی تھے اور ان کے ساتھ کچھ ترکی کے کونوسور اور کچھ عربی تھے۔ عدیل کہتے ہیں کہ جب اس مقابلہ کی آن لائن ووٹنگ چل رہی تھی تو اس میں شہریت نہیں بتائی گئی تھی مگر جب ان کے نام کا اعلان ہوا اور سب کو معلوم ہوا کہ یہ پاکستانی ہیں تو وہاں موجود لوگوں نے کچھ حیرانی اور افسوس کا اظہار کیا کیونکہ ان کے خیال میں عدیل عربی تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ کہتے ہیں کہ وہاں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستانی خوبصورت نہیں ہو سکتے اور نہ ہی پاکستانی کھانے اتنے اچھے ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ عدیل اب پاکستانی کھانوں کو جدید انداز میں پیش کر کے پاکستان کا نام بنانا چاہتے ہیں۔

عدیل کے لیے یہ بات بھی افسوس ناک ہے کہ باہر کے ملکوں میں پاکستانی ریستوران چلانے والے پاکستانی اپنے کھانوں کو انڈین کھانے کہہ کر بیچتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اگر وہ پاکستانی کھانے لکھیں گے تو کوئی بھی کھانے نہیں آئے گا۔

وہ اس تاثر کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ پاکستان میں پاکستانی کھانوں کو مشہور کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں دیگر ممالک کے سیاحی مقامات تک بھی لے جانا چاہتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ حکومت ملک میں اور ملک سے باہر فوڈ ٹوورازم کو پروموٹ کرے۔

عدیل چوہدری مالکیولر گیسٹرونومی کے ذریعے مشروبات بھی بناتے ہیں جن میں سے دھواں نکلتا ہے اور وہ جادوئی دکھائی دیتے ہیں ان مشروبات میں ان کا املی کولا بوم  بہت مشہور ہے جس میں املی کی کھٹاس اور کولا ہے اور اس مشروب کو پینے کے لیے  دنیا کے مشہور وی لاگرز اور بلاگرز سیاح ان کے ریستوران میں آچکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا