آج کل ہر ایک کی زبان پر دو ہی نام ہیں، حریم شاہ اور صندل خٹک۔ کچھ وزیروں کی ویڈیوز یہ جاری کر چکی ہیں اور کچھ کی لیک کرنے کی دھمکی دے رہی ہیں۔ ٹوئٹر پر حریم شاہ سکینڈل کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔
ان دونوں خواتین کو شہرت ٹک ٹاک سے ملی۔ صندل کی نسبت حریم زیادہ مشہور ہیں۔ یہ خود کو پاکستان تحریکِ انصاف کی سپورٹر کہتی ہیں۔ حریم شاہ ٹک ٹاک پر ویڈیوز بناتے بناتے اہم سیاسی شخصیات اور سیاسی عمارتوں تک پہنچیں اور اب اسی انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے یہ سیاست دانوں کے ساتھ ہونے والی اپنی آڈیو اور ویڈیو کالز کی ریکارڈنگ جاری کر رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کے نزدیک حریم کا یہ قدم دھوکہ ہے جبکہ کچھ اسے کال آؤٹ کلچر سمجھ رہے ہیں۔ ان دونوں چیزوں میں کافی فرق ہے۔
سوشل میڈیا پر لوگوں کی نامناسب گفتگو یا رویوں کی، انہیں شرمندہ کرنے کی نیت سے نشاندہی کرنا کال آؤٹ کلچر کہلاتا ہے۔ اس کا استعمال می ٹو مہم کے دوران دیکھا گیا تھا۔ بہت سے لوگ نامناسب پیغامات یا تبصروں کے سکرین شاٹ اپنے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔ کچھ کا مقصد ایسے پیغامات بھیجنے والے کو شرمندہ کرنا ہوتا ہے تو کچھ کا ان پیغامات کے حوالے سے کسی مسئلے کی نشاندہی کرنا۔
دھوکہ دہی اس سے تھوڑا مختلف ہے۔ اگر دو فریقین باہمی رضامندی سے کسی بھی قسم کے رابطے میں ہوں اور بعد میں ایک فریق اس تعلق کے حوالے سے کوئی بات عام کرے تو وہ دھوکہ ہے۔ اس حوالے سے سائبر قوانین کے مطابق قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ریوینج پورن اس کی ایک واضح مثال ہے جس میں لوگ بریک اپ ہونے کے بعد اپنے پارٹنر کی بھیجی گئی تصاویر یا ویڈیوز انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کر دیتے ہیں تاکہ ان کی زندگی خراب کر سکیں۔ ایسے مجرم کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی کی جائے تو اسے بھاری جرمانے کے علاوہ جیل بھی بھجوایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اگر دو لوگ باہمی رضامندی سے بات کر رہے ہوں اور کوئی ایک فریق اس گفتگو کو عام کرے تو یہ بھی دھوکہ دہی کے ذمرے میں آتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حریم شاہ اب سیاست دانوں کو کال آؤٹ کر رہی ہیں یا انہیں دھوکہ دے رہی ہیں، یہ تو نہیں بتایا جا سکتا لیکن جو وہ کر رہی ہیں وہ کافی خطرناک ہے۔ ٹوئٹر پر حریم شاہ سکینڈل کا ہیش ٹیگ دیکھ کر دل لرز جاتا ہے۔ جس انٹرنیٹ نے حریم شاہ کو طاقت دی ہے، وہی انٹرنیٹ اسے دنیا کے سامنے لا رہا ہے۔ انٹرنیٹ پر حریم اور صندل کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی تصاویر موجود ہیں۔ اگر وہ تصاویر اصل ہیں تو ان دونوں کے کان کھڑے ہو جانے چاہییں۔
میڈیا بھی ان کے بارے میں مزید جاننے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ کئی خبروں میں ان کے گھر والوں کی تفصیلات تک بیان کی گئی ہیں۔ یہاں مجھے قندیل بلوچ کی یاد آتی ہے۔ قتل سے قبل قندیل ہر جگہ چھائی ہوئی تھیں۔ سوشل میڈیا پر وہ تھیں، اخبار میں ان کی خبر چھپتی تھی، ٹی وی پر انہیں خاص دعوت دی جاتی تھی، بین الاقوامی میڈیا تک قندیل کے بارے میں متجسس تھا۔ قندیل کی رسائی بھی کچھ طاقت ور اور مشہور لوگوں تک تھی۔ انہوں نے بھی کچھ مشہور لوگوں کی باتیں عام کی تھیں اور مفتی قوی کے ساتھ اپنی ایک ملاقات کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ آگے کے واقعات لکھتے ہوئے دل کانپتا ہے۔ اس لیے بات یہیں ادھوری چھوڑتے ہیں۔
تاہم، حریم شاہ اور صندل خٹک کو آنے والے خطرات کو بھانپتے ہوئے اپنا آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے۔ اگرچہ قندیل اور حریم میں بہت فرق ہے لیکن شہرت ملنے کے بعد ان کے ساتھ جو واقعات پیش آ رہے ہیں ان میں کافی مماثلت ہے۔ حریم شاہ جو کر رہی ہیں، وہ صحیح ہے یا غلط، یہ بحث ایک طرف لیکن کسی بھی انسان کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ قندیل کی دفعہ ہم کچھ نہیں کرسکے لیکن حریم کو مشورہ دے سکتے ہیں۔ اس مشورے کو ماننا نہ ماننا حریم کی مرضی ہے، لیکن ہمارا جو فرض ہے وہ ہمیں ادا کرنا چاہیے۔
حریم شاہ، احتیاط کرو۔ جو کرنا ہے، سوچ سمجھ کر کرو۔ خدا تمہارا حامی و ناصر ہو۔