ہونٹ بھروانے کے ایک اشتہار پر اس وجہ سے پابندی عائد کر دی گئی ہے کہ وہ کاسمیٹک سرجری کو ’کنگھی کرنے جیسا معمول‘ ظاہر کرتا ہے۔
برطانیہ کی ایڈورٹائزنگ سٹینڈرڈ اتھارٹی (اے ایس اے) نے رائل ٹنبرج ویلز سکن کلینک کے انڈکس میگزین میں جو کینٹ میں تقسیم ہوتا ہے اشتہار کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
اس اشتہار میں تین نوجوان لڑکیاں مل کر ایک میگزین دیکھ رہی ہیں اور اس کی عبارت درج ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ یہ قابل تشویش بات ہے لیکن ڈرمل فلرز تیزی سے ایسے عام ہو رہے ہیں جیسے کہ بالوں میں کنگھی کرنا اور اس سے زیادہ فائدہ نوجوان نسل اٹھا رہی ہے‘۔
’کیا آپ کی بیٹی ہونٹ بھروانے میں دلچسپی لے رہی ہے؟ حالیہ دنوں میں نوجوان لڑکیاں ہمارے کلینک ڈرمل فلر کے لیے آ رہی ہیں۔‘
اشتہار آگے چل کر یہ بتاتا ہے کہ کیسے نوجوان لڑکیوں کی مائیں انہیں کلینک لے کر آ رہی ہیں، جس سے یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ محض نا کرنے سے بہتر ہے کہ ایسی ’محفوظ اور مناسب تجربہ کار جگہ تلاش کی جائے جہاں تصدیق شدہ پریکٹیشنر موجود ہوں۔‘
کلینک کا کہنا ہے کہ یہ اشتہار ایک 20 سالہ عملے کی رکن نے لکھا تھا، جنہیں اپنی ہم عمروں میں ناتجربہ کار تھیراپسٹ کے ہاتھوں علاج کروانے پر تشویش تھی۔ بعد میں اس اشتہار کی منظوری کمپنی کے ڈائریکٹر نے دی تھی۔
اے ایس اے نے اس اشتہار کو ’غیرذمہ دارانہ‘ اور بچوں سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
اگرچہ اشتہار نے غیرموضوع افراد کے پاس جانے سے منع کیا گیا تھا تاہم اے ایس اے کا کہنا تھا کہ ’اس علاج میں ممکنہ خطرات کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔‘
اتھارٹی کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’ہم نے غور کیا کہ نوجوان اور ٹین ایج لڑکیوں کو بتانا کہ ہونٹ بھروانا معمول اور محفوظ ہے اور اچھے کلینک میں کروانا چاہیے اور یہ ذمہ دار والدین کو کرنا چاہیے اس اشتہار کو غیرمناسب بناتا ہے۔‘
’ہم نے اس کپمنی کو کہا ہے کہ وہ مستقبل میں اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ اشتہارات میں ہونٹ بھروانے کو معمول کی بات یا محفوظ ہونے کا تاثر نہ دے۔‘
کمپنی کے ڈائریکٹر جان شیفیلڈ نے اشتہار کا دفاع کیا اور دعویٰ کیا کہ ’کئی‘ نوجوان اس اشتہار کے نتیجے میں ڈرمل فلر سے متعلق کلینک مفت مشورے کے لیے آئے ہیں۔
انہوں نے آئی ٹی وی نیوز کو بتایا کہ ’اکثر واقعات میں ہم نے اس شخص کو مطمئن کیا کہ انہیں یہ علاج نہیں چاہیے۔ ہم نے اسے اپنی کامیابی قرار دیا۔ ہماری کوششوں کی وجہ سے کئی لوگوں نے ہماری تعریف کی اور اے ایس اے رویے اور نتیجے سے نالاں تھے۔‘
ذہنی صحت کے وزیر جیکی دوول-پرائس نے کہا: ’خطرے کے بغیر کوئی طریقہ نہیں ہے۔ کسی بھی شخص کو کاسمیٹک طریقہ کار پر غور کرنا خود کو مطمئن کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ان خطرات کو سمجھتے ہیں۔ میں کاسمیٹک سرجری فراہم کرنے والوں سے توقع کرتا ہوں کہ وہ اپنے اشتہارات میں اسے یقینی بنائیں کہ وہ صارفین کی شناخت کریں کہ آیا کوئی ذہنی مسائل کی وجہ سے تو یہ علاج نہیں کروا رہا ہے‘.
’بچوں کے لیے یہ طریقہ کار نہیں ہونا چاہیے کہ انہیں اکیلے نشانہ نہ بنایا جائے۔ اگر مجھے بچوں کی حفاظت کے لیے اضافی اختیارات لینا پڑے تو میں لوں گا۔‘