بھارت میں لڑاکا مرغے نے ایک شخص کو ہلاک کر دیا

سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود پاؤں پر بلیڈ بندھے مرغوں کی لڑائی پر اربوں روپے کا سٹہ کھیلا جاتا ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے آندھرا پردیش میں اس کھیل کی تحقیقات کر کے اسے مرغوں کی لڑائی کا ’سپر بول‘ قرار دیا تھا۔(اے ایف پی)

بھارت میں مرغوں کی غیر قانونی لڑائی کے دوران ایک تماشائی کی ہلاکت سے لوگوں کی توجہ اس کھیل کی طرف مبذول ہو گئی ہے جسے بھارتی سپریم کورٹ نے کئی عشرے قبل غیر قانونی قرار دے دیا تھا لیکن وہ اس کے باوجود کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر کھیلا جا رہا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ آندھرا پردیش ریاست میں ایک تماشائی کا پیٹ ایک ایسے مرغے نے چاک کر دیا جس کے پنجوں میں بلیڈ لگے ہوئے تھے۔

پرندوں کو اس طرح سے ’مسلح‘ کرنا اس ریاست میں عام ہے اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لڑائی میں ہار جیت کا فیصلہ واضح اور فوری ہو کیوں کہ اس پر بھاری رقمیں لگی ہوتی ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق پچھلی بدھ کو پراگداورنم گاؤں میں ایک منتظم ہاتھوں میں مرغا اٹھائے اسے لڑائی کے لیے اکھاڑے میں چھوڑنے والا تھا کہ مرغا بوکھلا کر پر پھڑپھڑانے لگا اور اس دوران اس نے منتظم کو پنجے مار دیا جس کا نام پولیس نے وینکٹ سورا راؤ بتایا ہے۔

زخمی وینکٹ کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ راستے ہی میں دم توڑ چکے تھے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہر سال سورج کے احترام میں منائے جانے والے ہندو مذہبی تہوار مکر سنکرانتی کے موقعے پر مرغوں کی لڑائیاں زور پکڑ لیتی ہیں، حالانکہ سپریم کورٹ نے واضح فیصلے کے ذریعے اس خونی کھیل کو انسدادِ بےرحمی جانوراں کے ایکٹ مجریہ 1960 اور آندھرا پردیش کے جوئے کے قانون مجریہ 1974 کے تحت غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔

تاہم اس کے باوجود عملی طور پر اونچی کرسیوں والے سیاست دانوں کی شمولیت اور اس کھیل میں بڑے پیمانے پر رقم خرچ ہونے کی وجہ سے پولیس چشم پوشی کر لیتی ہے۔

ایک تخمینے کے مطابق 15 جنوری سے شروع ہونے والے اس تین روزہ میلے میں ایک ارب بھارتی روپے کی شرطیں لگتی ہیں۔

2019 میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے آندھرا پردیش میں اس کھیل کی تحقیقات کر کے اسے مرغوں کی لڑائی کا ’سپر بول‘ قرار دیا تھا۔

 اخبار نے دریافت کیا تھا کہ یہ لڑائیاں ایک مقامی رکنِ پارلیمان کرواتے ہیں اور ان میں ایک ہزار کے لگ بھگ لوگ شرکت کرتے ہیں۔

یہ کھیل اس قدر مقبول ہو گیا ہے کہ اب سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی بن گیا ہے۔ بیلجیئم سے آئی ہوئی ایک سیاح خاتون ہینالور نے امپاپورم گاؤں میں ایک لڑائی دیکھنے کے بعد خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا: ’یہ میرا وجیاواڈا کا پہلا سفر ہے اور مجھے بتایا گیا تھا کہ مکر سکرانتی کٹائی کا تہوار ہے۔ مقامی کھیل تماشے اور ثقافت کا مشاہدہ کرنا بہت عمدہ بات ہے۔

’مرغوں کی لڑائیاں بہت دلچسپ ہوتی ہیں اور میں نے ابھی ابھی ایک لڑائی دیکھی ہے جو بہت جلدی ختم ہو گئی۔ اگر یہ مقامی روایت ہے تو اسے دیکھنا اور اس کے بارے میں سیکھنا اچھی بات ہے۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے مرغوں کی لڑائیاں روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا ہے، لیکن بڑے مجمعوں کو منتشر کرنا بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔

حکام نے ایکسپریس نیوز سروس کو بتایا کہ انھوں نے پچھلے ہفتے کرشنا ضلعے میں ڈیڑھ ہزار لوگوں کو گرفتار کیا اور منتظمین کے خلاف 540 مقدمے درج کیے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا