’فلم زندگی تماشا کے بارے میں دباؤ کی وجہ سے غلط رائے نہیں دیں گے‘

چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے مزید کہا کہ فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں ہے لیکن اگر سرکار ہم سے کوئی بات پوچھے تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کا جواب دیا جائے۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں ہے۔

چند روز قبل مرکزی فلم سنسر بورڈ نے ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کے تنقیدی جائزے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 

اسی ضمن میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ حکومت نے فلم ’زندگی تماشا‘ کا معاملہ ہمارے پاس بھیجا ہے، ہم اس کا جائزہ لیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلموں کے بارے میں رائے دینا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام نہیں ہے لیکن اگر سرکار ہم سے کوئی بات پوچھے تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کا جواب دیا جائے۔

قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ ہم فلم ’زندگی تماشا‘ کے بارے میں فیصلہ نہیں صرف رائے دیں گے کیونکہ فیصلہ دینا صرف متعلقہ اداروں کا کام ہے۔

 اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین کا فلم ’زندگی تماشا‘ کا جائزہ لینے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہم فلم اور ڈراموں کے ماہرین سے مشورہ لیں گے، کسی کے دباؤ میں آ کر کوئی رائے قائم نہیں کریں گے۔ دوسری جانب پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کی سربراہ ڈاکٹر فوزیہ سعید نے پیشکش کی ہے کہ وہ اسلامی نظریاتی کونسل کو فلم کے جائزے کے لیے درکار تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

فلم کی ریلیز کے حوالے سے مظاہروں کے اعلان کے بعد وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نےایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ سینسر بورڈ نے سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کا جائزہ لینے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ ’مرکزی فلم سینسر بورڈ نے فلم ’زندگی تماشا‘ کا تنقیدی جائزہ لینے کے لیے فوری طور پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’پروڈیوسر کو فلم کی ریلیز مؤخر کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔‘

دوسری جانب صوبہ سندھ کے سینسر بورڈ نے پاکستان فلمساز اور اداکار سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز روک دی ہے۔

سندھ بورڈ آف فلم سینسرز کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اگر یہ فلم ’زندگی تماشا‘ نمائش کے لیے پیش کی گئی تو اس سے معاشرے کے مذہبی حلقوں میں بے چینی پیدا ہوگی اور ملک میں امن و امان کی صورت حال بگڑ سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھ سینسر بورڈ کے سیکرٹری مشتاق احمد جتوئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملک میں حالات خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر اس فلم کی نمائش کو تاحکم ثانی روک دیا جائے۔

خیال رہے کہ سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کو 24 جنوری کو ریلیز کیا جانا ہے، گزشتہ دنوں ہدایت کار سرمد کھوسٹ نے فلم کی نمائش روکنے کے لیے دھمکیاں ملنے کا انکشاف کیا تھا اور حکومت سے مدد کی اپیل کی تھی۔

سرمد کھوسٹ نے پاکستانی عوام کے نام خط میں کہا تھا کہ اس فلم کی کہانی صرف ایک اچھے مسلمان کی ہے، میں نے اس میں کسی فرقے اور پارٹی کا نام نہیں لیا بلکہ یہ فلم ایک اچھے مولوی کے حوالے سے ہے۔

اس حوالے سے سرمد کھوسٹ نے کچھ روز قبل ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ان کی فلم ’زندگی تماشا‘ کو رکوانے کے لیے انہیں درجنوں دھمکی آمیز فون کالز اور پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا تھا: ’کیا میں ’زندگی تماشا‘ سے دستبردار ہو جاؤں؟‘

جب کہ صوبہ پنجاب کے سینسر بورڈ کا کہنا ہے کہ فلم کا تین فروری کو دوبارہ جائزہ لینے کے بعد اس کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان